بھارت اور یوروپی یونین نے ایف ٹی اے کی سمت ٹھوس قدم اٹھانے کا عزم کیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اور یوروپی یونین کے درمیان دو دہائیوں پرانی اسٹریٹجک شراکت داری فطری ہے، اسکی بنیاد میں اعتماد، جمہوری اقدار پر مشترکہ یقین اور مشترکہ ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ عزم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے تجارت، ٹکنالوجی، سرمایہ کاری، سبز ترقی، سیکورٹی، ہنرمندی کی ترقی اور موبلیٹی پر یوروپی یونین کے ساتھ تعاون کے فریم ورک کو منظوری دیکر اس سال کے آخر تک بھارت - یوروپی یونین آزاد تجارتی معاہدے کو مکمل کرنے اور ہند-بحرالکاہل خطے میں امن و سلامتی کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے نیز انڈیا مڈل ایسٹ یوروپ اکنامک کوریڈور یعنی "آئیمیک" کو آگے لے جانے کے لئے ٹھوس قدم اٹھانے کا عزم کیا ہے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور یوروپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیئر کے درمیان آج یہاں حیدرآباد ہاؤس میں دو طرفہ میٹنگ میں یہ فیصلے کئے گئے۔ مودی نے اپنے بیان میں یورپی کمیشن کے صدر اور کالج آف کمشنرس کے ہندوستان کے دورے کو بے مثال قرار دیا اور کہا کہ یہ نہ صرف یوروپی کمیشن کا بھارت کا پہلا دورہ نہیں ہے، بلکہ کسی بھی ایک ملک میں یوروپی کمیشن کی اتنا وسیع رابطہ بھی ہے اور یہ بھی کہ یہ کمیشن کی نئی مدت کے پہلے دوروں میں سے ایک ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ بھارت اور یوروپی یونین کے درمیان دو دہائیوں پرانی اسٹریٹجک شراکت داری فطری ہے، اس کی بنیاد میں اعتماد، جمہوری اقدار پر مشترکہ یقین اور مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے لئے مشترکہ عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جذبے کے تحت کل اور آج مختلف شعبوں پر مشتمل تقریباً 20 وزارتی سطح کے اجلاس منعقد ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف علاقائی اور عالمی امور پر سنجیدہ اور بامقصد بات چیت ہوئی، ہماری شراکت داری کو آگے بڑھانے اور تیز کرنے کے لئے کئی اہم فیصلے کئے گئے ہیں۔ مودی نے کہا کہ تجارت، ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری، گرین گروتھ، سیکورٹی، اسکل ڈویلپمنٹ اور نقل و حرکت پر تعاون کے لئے ایک بلیو پرنٹ تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی ٹیموں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ آزاد تجارت کا معاہدہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لئے سرمایہ کاری کے تحفظ اور جی آئی معاہدے پر آگے بڑھنے پر بھی بات چیت ہوئی۔ ٹیکنالوجی اور اختراع کے میدان میں، ایک قابل اعتماد اور محفوظ ویلیو چین ہماری مشترکہ ترجیح ہے۔
بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ دفاع اور سلامتی سے متعلق امور پر ہمارا بڑھتا ہوا تعاون باہمی اعتماد کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سائبر سکیورٹی، میری ٹائم سکیورٹی اور دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے تعاون کے لئے آگے بڑھیں گے، دونوں فریق ہند پیسیفک خطے میں امن، سلامتی، استحکام اور خوشحالی کی اہمیت پر متفق ہیں۔ مودی نے کہا "ہم نے آج فیصلہ کیا ہے کہ 2025ء سے آگے ہندوستان-یوروپی یونین کی شراکت داری کے لئے ایک جرات مندانہ اور پُرجوش روڈ میپ تیار کریں گے، اسے اگلی انڈیا-یوروپی یونین سمٹ کے دوران شروع کیا جائے گا"۔ دو طرفہ میٹنگ میں شرکت کے لئے یوروپی کمیشن کے کمشنروں نے ہائیڈروجن فیول سیل ٹیکنالوجی سے چلنے والی بس کے ذریعے حیدرآباد ہاؤس کا سفر کیا۔ یہ بس ٹاٹا موٹرز اور انڈین آئل کارپوریشن لمیٹڈ (آئی او سی ایل) کے اشتراک سے تیار کی گئی ہے۔ یوروپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے اپنے دورے کے دوران بھارت کے یو پی آئی ادائیگی کے نظام کے استعمال کو بھی دیکھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری مودی نے کہا شراکت داری کمیشن کی کے لئے
پڑھیں:
مودی کو بڑا جھٹکا، برکس ممالک کی بھارت کو اپنے اتحاد سے نکالنے کی تیاریاں
پاکستان کے خلاف بلاجواز جارحیت اور ”آپریشن سندور“ کی ناکامی نے بھارت کو عالمی سطح پر مزید تنہائی کی طرف دھکیل دیا ہے۔ باخبر سفارتی ذرائع کے مطابق، طاقتور اقتصادی اتحاد ”برکس“ (BRICS) یعنی (برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ) بھارت کو اتحاد سے خارج کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چین، روس اور برازیل کے درمیان اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات جاری ہیں، جبکہ بھارت کی جگہ انڈونیشیا کو نیا اہم رکن بنانے کی تجویز بھی پیش کی جا چکی ہے۔ اطلاعات ہیں کہ روس بھی بھارت کے اخراج کی حمایت کر رہا ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ برکس رکن ممالک بھارت کو ایک ”منفی بلاک“ تصور کر رہے ہیں اور اس پر اتحاد کے اہداف میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نہ صرف ترقی اور اقتصادی اشتراک میں رکاوٹ بن رہا ہے، بلکہ اس کے متنازعہ علاقائی رویے اتحاد کے اندر بداعتمادی کو ہوا دے رہے ہیں۔
چلی، بولیویا، ارجنٹینا سمیت مختلف ممالک میں زلزلہ، 6.7 شدت ریکارڈ
ذرائع نے مزید بتایا کہ بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگیاں، نظریاتی اختلافات اور علاقائی بالادستی کے عزائم برکس کے اتحاد کو تقسیم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ چین اور روس اب جنوبی ایشیا میں بھارت کے بجائے انڈونیشیا کو زیادہ قابل اعتماد اور اہم شراکت دار سمجھنے لگے ہیں۔
اگر بھارت کو برکس سے نکال دیا گیا تو یہ نہ صرف اس کی سفارتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہوگا بلکہ جنوبی ایشیا میں اس کے اثر و رسوخ میں نمایاں کمی کا آغاز بھی ثابت ہو سکتا ہے۔