اپنے مشترکہ بیان میں بی یو جے اور کوئٹہ پریس کلب نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا ہے کہ پریس کلب کے اندر کارروائی میں ملوث پولیس افسران کیخلاف کارروائی کی جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹس اور کوئٹہ پریس کلب کوئٹہ کے مشترکہ بیان میں کوئٹہ پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے اندر داخل ہونے اور ایس بی کے امیدواروں کو کلب کے اندر سے گرفتار کرنے کے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کو فوری طور پر معطل کرکے واقعہ کی تحقیقات کرائی اور ذمہ داروں کو سزا دی جائیں۔ بلوچستان یونین آف جرنلسٹ اور کوئٹہ پریس کلب کے مشترکہ بیان میں آج پولیس کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب میں مظاہرین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل برداشت اور انتہائی افسوسناک واقعہ قرار دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ ضلعی انتظامیہ کے بعد اب پولیس نے بھی اظہار رائے کی آزادی پر حملہ کیا ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔ واقعہ میں ملوث پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ذمہ داروں کو معطل کیا جائے۔ بیان میں صوبائی حکومت خاص طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ واقعہ کا ذاتی طور پر سختی سے نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس سے چند ماہ قبل بھی ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کو تالا لگایا گیا تھا۔ جس پر صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے واقعہ پر معذرت پر یہ معاملہ حل ہوا تھا، لیکن ایک بار پھر پولیس نے ایس بی کے متاثرہ امیدواروں کی گرفتاری کیلئے کوئٹہ پریس کلب میں داخل ہوئی جو انتہائی قابل مذمت ہے۔ واقعہ کے خلاف صحافی احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ اگر واقعہ کے ذمہ دار پولیس آفیسران کے خلاف کارروائی نہ ہوئی تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔ جس کے بعد حالات کی تمام تر ذمہ داری صوبائی حکومت اور پولیس حکام پر عائد ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کوئٹہ پریس کلب کی جانب سے کلب کے گیا ہے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر ، سعید سندھو اور شہباز احمد کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری
علی امین گنڈا پور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما شامل تفتیش نہیں ہو رہے، پولیس کا موقف

5اکتوبر 2024 کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں احتجاج اور پولیس پر تشدد سے متعلق مقدمے میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، سابق وفاقی وزیر حماد اظہر سمیت پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہورمیں 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے لاہور میں احتجاج اور پولیس پر تشدد سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی۔
عدالت نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے ناقابل وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ، پولیس کی درخواست پر ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ۔انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ۔علی امین گنڈا پور سمیت پی ٹی آئی کے مزید 4 رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ۔جن رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہوئے ان میں سابق وفاقی وزیر، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر بھی شامل ہیں، ان کے علاوہ سعید سندھو اور شہباز احمد کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کے گئے ۔ عدالت میں سماعت کے دوران لاہور پولیس نے مؤقف اختیار کیا کہ علی امین گنڈا پور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنما شامل تفتیش نہیں ہو رہے ، ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔تھانہ مستی گیٹ پولیس کے مقدمہ درج کررکھا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • علامہ وجدانی کی سعودی میں بلاجواز گرفتاری قابل مذمت ہے، علامہ ظفر عباس شمسی
  • پہلگام واقعے کے بعد بھارت کا رویہ نہایت افسوسناک اور قابل مذمت ہے: بیرسٹر محمد سیف
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے، سعید غنی
  • سندھ طاس معاہدے کو منسوخ کرنا قابل مذمت ہے: سعید غنی
  • بھارت کا رویہ قابل مذمت، وقت کا تقاضا ہے کہ عمران خان کو رہا کیا جائے، بیرسٹر سیف
  • پہلگام واقعے کے پس منظر میں بھارت کا رویہ نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، بیرسٹر محمد علی سیف
  • کوئٹہ، پریس کانفرنس سے پہلے ڈی سی سے اجازت کا حکم کالعدم قرار
  • وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری
  • علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تحریری حکم نامہ جاری
  • بلوچستان ہائیکورٹ نے پریس کانفرنس کی پیشگی اجازت کا حکم کالعدم قرار دیدیا