لاہور میں تقریب سے خطاب میں سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ سیاسیت اور عدلیہ میں آئی ایم ایف کا براہ راست اثر بڑھتا جا رہا ہے، قومی فیصلے یرونی مالیاتی ادارے کر رہے ہیں، اصل بحران دیوالیہ پن نہیں، بلکہ خودمختاری کا خاتمہ ہے،گزشتہ سال آئی ایم ایف کا وفد نہ صرف پاکستانی جیلوں میں قیدی سیاستدانوں سے ملا، بلکہ حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات کی۔ یہ محض رسمی ملاقاتیں نہیں، بلکہ ایک پیغام ہے کہ پاکستان کی عدالتیں بھی مالیاتی اداروں کے مفادات کیخلاف فیصلے نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک بیداری امت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی کا تھا کہ اس وقت پاکستان کے سب سے اہم مسائل میں سے ایک کمزور معیشت ہے، جو مسلسل بحران کی لپیٹ میں ہے، دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ملک کو موجودہ حکومت نے اپنی انتھک کوششوں سے سنبھالنے کی کوشش کی ہے، ہمارے وزیراعظم مسلسل عالمی دورے کر رہے ہیں، کبھی ازبکستان، کبھی آذربائیجان، کبھی تاجکستان، یہاں تک کہ وہ ممالک بھی جہاں خود معیشت بحران میں ہیں، وہاں بھی پاکستانی قیادت مدد کی امید لئے پہنچ رہی۔ ان کی کاوشوں کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان کو بظاہر دیوالیہ ہونے سے تو بچا لیا گیا، لیکن حقیقت میں ملک کو ایک دلدل میں دھکیل دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیوالیہ ہونے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ملک کے پاس اپنے بنیادی اخراجات، قرضوں کی ادائیگی اور روزمرہ کے اخراجات کیلئے وسائل باقی نہ رہیں۔ یعنی قومی خزانہ خالی ہو جائے، تنخواہیں دینا ممکن نہ رہے اور ملک مکمل طور پر مالیاتی بحران کا شکار ہو جائے۔ حکومت فخریہ انداز میں یہ اعلان کر رہی ہے کہ انہوں نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچا لیا، لیکن سوال یہ ہے کہ کس قیمت پر؟ اس مقصد کیلئے حکومت نے آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں اور بینکوں سے بے تحاشہ قرضے لیے، جن میں ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک، عرب بینک اور ملکی بینک شامل ہیں۔ قرضے لینا کوئی غیرمعمولی بات نہیں، لیکن ان کی شرائط تباہ کن ثابت ہوسکتی ہیں، اور یہی پاکستان کیساتھ ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کوئی خیرات تقسیم کرنیوالا ادارہ نہیں، بلکہ ایک ایسا مالیاتی شکنجہ ہے جس میں جو ملک پھنس جائے، وہ خودمختاری کھو دیتا ہے، اس ادارے نے ارجنٹائن، ملیشیا، فلپائن سمیت کئی ممالک کو معاشی طور پر مفلوج کیا ہے۔ پاکستان کے لیے بھی صورتحال مختلف نہیں۔ اب ملک کی مالیاتی پالیسیاں حکومت نہیں بلکہ آئی ایم ایف طے کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ سال آئی ایم ایف کا وفد نہ صرف پاکستانی جیلوں میں قیدی سیاستدانوں سے ملا، بلکہ حالیہ دنوں میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات کی۔ یہ محض رسمی ملاقاتیں نہیں، بلکہ ایک پیغام ہے کہ پاکستان کی عدالتیں بھی مالیاتی اداروں کے مفادات کیخلاف فیصلے نہ کریں۔ کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ عدالتوں کے فیصلے بھی اب آئی ایم ایف کی نگرانی میں ہوں گے؟ کیا اب یہ طے کرے گا کہ کون سا سیاستدان کب تک جیل میں رہے گا اور کس کو ضمانت ملے گی؟
 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف

پڑھیں:

پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی

جیکب آباد میں مجلس عزاء کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کیلئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ مجالس عزاء دراصل ایسی دینی درسگاہیں ہیں جن میں قرآن و احادیث کی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان مقدس محافل میں ہر عمر اور ہر طبقے کے افراد شرکت کرتے ہیں اور دین اسلام، یعنی قرآن و اہل بیت علیہ السلام کی تعلیمات سے روشناس ہوتے ہیں۔ حسینیت کی یہ درسگاہ انسانیت کو حق، صداقت اور ہدایت کا راستہ دکھاتی ہے، جہاں مذہب و مسلک کی کوئی قید نہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد میں گوٹھ علی دوست خان گولاٹو میں منعقدہ سالانہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہر سال لاکھوں زائرین کربلا معلیٰ کی جانب روانہ ہوتے ہیں۔ ایران اور عراق کے مقدس مقامات کی زیارت کے لئے پاکستان، ایران، اور عراق کی حکومتوں پر لازم ہے کہ وہ زائرین کے لئے بر وقت ویزا اور مؤثر انتظامات کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ کئی روز سے پاکستان کی جانب سے بلاوجہ سرحد بند ہے۔ جس کی وجہ سے زائرین اور دینی طلباء شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بلاوجہ بارڈر کی بندش سے طلباء کی تعلیم متاثر ہو رہی ہیں اور سینکڑوں طلباء کی تعلیم کا حرج ہو رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت پاکستان فوری طور پر زائرین اور طلباء کے لئے تفتان اور رمضان بارڈر کھول دے۔ بارڈر پر تعینات عملے میں ایسے افراد لگائے جائیں، جو زائرین سے تعاون کا جذبہ رکھتے ہوں اور تعصب یا مذہبی نفرت سے گریز کریں۔ پاکستان، ایران اور عراق کی حکومتیں باہم رابطے کے ذریعے زائرین کے لئے ویزا، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی کے بروقت انتظامات کریں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے حکومت پاکستان سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ زائرین کے لئے مشکلات پیدا کرنے اور سفر زیارت مہنگا کرنے کے بجائے ان کے لئے آسانیاں پیدا کرے، تاکہ زائرین پرامن اور محفوظ انداز میں زیارت کا مقدس فریضہ انجام دے سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب کی روک تھام، حکمت عملی کیا ہے؟
  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • عمران خان کے بیٹے امریکہ گئے نہیں بلکہ فیلڈ مارشل کے لنچ کے بعد بلائے گئے ہیں : حیدر نقوی 
  • شرحِ سود کو آئندہ مالیاتی پالیسی میں 6 فیصد تک لایاجائے،احمد چنائے
  • میٹرک امتحانات، ملتان بورڈ میں رکشہ ڈرائیور کے بیٹے نے آرٹس میں 1161نمبر لیکر پہلی پوزیشن حاصل کرلی
  • پاکستانی زائرین کیلئے بارڈرز کھولے جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
  • دنیا کے طاقتور اور کمزور پاسپورٹس کی نئی فہرست جاری، پاکستان کا کونسا نمبر؟
  • غیررسمی معیشت کے سدباب کیلئے انفورسمنٹ سے متعلق مزید اقدامات کیے جائیں: وزیر اعظم شہباز شریف
  • عمران خان کو دس سال قید نہیں بلکہ آرٹیکل 6 کے تحت عمر قید یا سزائے موت ہو سکتی ہے: نجم ولی خان کا تجزیہ 
  • راولپنڈی میں ونٹیج کا عشق، ویسپا سائیڈ کار اور سنہ 70 کا موپیڈ