دبئی :تعلیمی شعبے میں 16 ہزار سے زائد طلباء اور اساتذہ کو گولڈن ویزے جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
دبئی( نیوز ڈیسک)متحدہ عرب امارا ت حکومت نے تعلیمی شعبے میں 16 ہزار 456 افراد کو گولڈن ویزا جاری کردیئے ۔ رپورٹ کے مطابق امارات حکومت کی جانب سے تعلیم کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو گولڈن ویزا کی بڑی سہولت فراہم کردی گئی ہے ،گ
ولڈن ویزا 10 سال کا رہائشی پرمٹ ہے جو نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو دیا جاتا ہے۔ اماراتی گولڈن ویزا حاصل کرنے والوں میں 10,710 ہائی سکول کے بہترین طلبہ بھی شامل ہیں جنہوں نے امتحانات میں 95 فیصد سے زائد نمبرز حاصل کیے جبکہ 5,246 نمایاں یونیورسٹی گریجویٹس کو گولڈن ویزے جاری کی وہیں 337 تعلیمی ماہرین کو بھی گولڈن ویزا فراہم کیے گئے ہیں۔
امارات حکام نے بتایا کہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ یونیورسٹیوں کے 147 گریجویٹس اور 16 نمایاں سائنسدانوں کو بھی گولڈن ویزے دیے گئے ہیں۔ امارات طویل مدت تک سکونت اختیار کرنے کے خواہشمند افراد کیلئے گولڈن ویزا فراہم کرتا ہے
مختلف شعبوں کے ماہرین سمیت فن و ثقافت سے وابستہ شخصیات بھی اس سہولت کا فائدہ اٹھاسکتی ہیں۔ دبئی دنیا بھر سے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی پسندیدہ منزل یو اے ای نمایاں شخصیات کو گولڈن ویزا کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس کی بنیاد پر امارات میں 10 برس تک سکونت اختیار کی جاسکتی ہے۔
وکیل کو جان سے مارنے کی دھمکیاں، ملزم ارمغان کیخلاف ایک اور مقدمہ سامنےآگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: گولڈن ویزا کو گولڈن
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے سفری پابندیاں، امریکا میں منعقدہ فیفا اور اولمپکس کیسے متاثر ہوں گے؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور حکومت میں 2026 میں فیفا ورلڈ کپ اور 2028 میں لاس اینجلس اولمپکس کے انعقاد پر گہری دلچسپی اور جوش و خروش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ان کی حکومت کی جانب سے ایران، افغانستان اور لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر سفری پابندی اور مزید 7 ممالک کے شہریوں پر سختیوں نے ان بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں میں لوگوں کی شرکت اور حاضری سے متعلق خدشات کو جنم دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: اردن اور ازبکستان نے پہلی بار فیفا ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرلیا
اگرچہ اس سفری پابندی کے تحت سخت داخلہ شرائط عائد کی گئی ہیں، لیکن کھلاڑیوں، کوچز، معاون عملے اور ان کے قریبی رشتہ داروں کے لیے ورلڈ کپ اور اولمپکس جیسے ایونٹس میں شرکت کے لیے استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر مذکورہ ممالک کی ٹیمیں کوالیفائی کر لیں، تو انہیں ایونٹس میں شرکت کی اجازت ملنے کا امکان ہے۔ ایران، کیوبا، اور ہیٹی جیسی ٹیمیں اب بھی ورلڈ کپ میں شرکت کی دوڑ میں شامل ہیں، جب کہ اولمپکس میں تقریباً 200 ممالک شرکت کر سکتے ہیں۔
تاہم ان متاثرہ ممالک کے شائقین کے لیے صورت حال غیر یقینی ہے کیونکہ ان کے لیے کوئی واضح استثنیٰ موجود نہیں۔ ان پابندیوں سے پہلے بھی ایران جیسے ممالک کے شائقین کو ویزا حاصل کرنے میں مشکلات پیش آتی رہی ہیں۔ اگرچہ اکثر ایسے شائقین جو عالمی ایونٹس میں سفر کرتے ہیں، وہ مالی طور پر مستحکم ہوتے ہیں، کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھتے ہیں یا تارکین وطن میں سے ہوتے ہیں، جس سے انہیں رسائی میں آسانی ہو سکتی ہے۔ اولمپکس میں عموماً مہنگی ٹورزم ہوتی ہے، اس لیے ان 19 متاثرہ ممالک سے آنے والے شائقین کی تعداد کم رہنے کی توقع ہے۔
یہ بھی پڑھیے: 125 سال بعد اولمپکس میں کرکٹ کی واپسی، کیا پاکستان بھی شرکت کرےگا؟
امریکی حکام فیفا اور بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ مل کر ان ایونٹس کے کامیاب انعقاد کے لیے کام کر رہے ہیں۔ فیفا کے صدر جیانی انفینٹینو اور صدر ٹرمپ کے درمیان قریبی تعلقات نے باہمی مشاورت کو آسان بنایا ہے، جب کہ لاس اینجلس اولمپکس کمیٹی کے چیئرمین کیسی واسر مین نے ویزا اور سیکیورٹی کے حوالے سے وفاقی حکومت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک خصوصی ٹیم بھی تشکیل دی ہے جو اولمپکس کے شرکا کے لیے ویزا معاملات کو فوری طور پر نمٹانے میں مدد دے رہی ہے۔
ماضی کے میزبان ممالک جیسے روس اور قطر نے شائقین کو ٹکٹ کو ویزا کے طور پر استعمال کرنے کی سہولت دی، تاہم ان ممالک نے تمام آنے والوں کے پسِ منظر کی جانچ بھی کی۔ حکومتیں مخصوص افراد کے داخلے سے انکار بھی کر چکی ہیں، جیسا کہ 2012 لندن اولمپکس میں بیلاروس کے صدر کو ویزا دینے سے انکار کیا گیا تھا۔
امریکی حکومت اور بین الاقوامی کھیلوں کے اداروں کے درمیان جاری تعاون کے باعث حکام پُر امید ہیں کہ ان سفری پابندیوں کے باوجود دونوں ایونٹس کامیابی سے منعقد ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا اولمپکس سفری پابندی فیفا