اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے، چوہدری لطیف اکبر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
اسپیکر قانون ساز اسمبلی نے سیمینار کو درست سمت میں قدم قرار دیتے ہوے کہا کہ دونوں طرف کے opinion leaders کو مل بیٹھنے کا موقع ملنا چاہیے اور اس طرح کے سیمینارز منعقد کئے جانے چاہیں تاکہ نئی تجاویز آئیں اور نئے خیالات کو سننے کا موقع ملے اس طرح ہم مسئلے کے حل کی طرف جا سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اسپیکر چوہدری لطیف اکبر نے سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے زیراہتمام سیمینار بعنوان پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری کے ذریعے امن کی تلاش میں آزاد کشمیر سے بھرپور نمائندگی کی۔ سیمینار میں فاروق عبداللہ، اے ایس دلت، ائر مارشل (ر) کپل کاک، جلیل عباس جیلانی، جاوید جبار، امتیاز عالم اور حسن الحق سمیت کئی نامور شخصیات نے شرکت کی اور پاک بھارت تعلقات کے تناظر میں تبادلہ خیال کیا۔ اسپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آ سکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ نہیں ہیں یہ بھارت ہے جس نے ہٹ دھرمی کا رویہ اپنایا ہوا ہے اور وہ مسلسل کشمیریوں کو ان کا جائز حق خودارادیت دینے سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے سیمینار کو درست سمت میں قدم قرار دیتے ہوے کہا کہ دونوں طرف کے opinion leaders کو مل بیٹھنے کا موقع ملنا چاہیے اور اس طرح کے سیمینارز منعقد کئے جانے چاہیں تاکہ نئی تجاویز آئیں اور نئے خیالات کو سننے کا موقع ملے اس طرح ہم مسئلے کے حل کی طرف جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے 5 اگست 2019ء کے اقدامات نے مسئلے کو اور زیادہ پیچیدہ بنا دیا، بھارت نے یکطرفہ اقدامات کے ذریعے کشمیریوں کی شناخت ختم کرنے کی کوشش کی اور اب بھی وہ غیر ریاستی باشندوں کو بسا کر یہی کوشش کر رہا ہے مگر اسے اس میں کامیابی نہیں ہو گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت 5 اگست کے اقدامات کو واپس لے اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے وہاں شہری آزادیوں کو بحال کرے اور فوج کو نہتے شہریوں پر مظالم سے روکے ، لوگوں کو لاپتہ کرنے، ہراساں کرنے اور بے گناہ قید میں رکھنے کا سلسلہ بند کیا جائے تاکہ ماحول کو بہتر بنایا جا سکے۔ اسپیکر قانون ساز اسمبلی نے زور دیکر کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی بھی ذمہ داری ہے جسے اسے ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں طرف کی قیادت کو مل بیٹھنے کا موقع فراہم کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ دنوں طرف کے لوگوں کو بھی انٹرکشن کا موقع دیا جائے، انہوں نے کہا ہمیں یورپ سے سبق لینا چاہیے جس نے کئی سال کی جنگوں کے باوجود علمی بحثیں جاری رکھیں اور بالآخر ایک دوسرے کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کے اصول پر اکٹھے ہو گئے اسی طرح پاکستان اور بھارت کی قیادتوں کو بھی بالغ نظری کا مظاہرہ کرنا ہو گا تاکہ خطہ ترقی کرے اور اس کے اثرات عام آدمی کو منتقل ہوں۔ سیمینار کے آغاز پر سینٹر فار پیس اینڈ پراگریس کے کے چییرمین او پی شاہ نے اوپننگ ریمارکس دیے اور مہمانوں کو اس اہم موضوع پر اظہار خیال کی دعوت دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قانون ساز اسمبلی انہوں نے کہا کا موقع کہا کہ
پڑھیں:
سلامتی کونسل اجلاس: غزہ عالمی قوانین کا قبرستان بن چکا، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 24 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہولناک حالات تیزی سے مزید بگاڑ کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں اسرائیلی فوج کے حملوں میں روزانہ بڑی تعداد میں شہری ہلاک و زخمی ہو رہے ہیں جبکہ خوراک کی قلت اور بڑے پیمانے پر امداد کی ترسیل پر پابندی کے باعث انسانی بحران شدت اختیار کر گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال اور فلسطینی مسئلے پر کونسل کے سہ ماہی عام مباحثے میں ارکان کو بتایا گیا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن اسی دوران اسرائیل اپنے حملوں میں بھی وسعت اور شدت لے آیا ہے جن میں ہر گھنٹے درجنوں شہری ہلاک ہو رہے ہیں۔
Tweet URLپاکستان کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں غزہ، مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرق وسطیٰ کے حالات زیر غور آئے اور ایران، لبنان، شام اور بحیرہ احمر کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
(جاری ہے)
مشرق وسطیٰ، ایشیا اور الکاہل کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل خالد خیری نے کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کے وسطیٰ علاقے دیرالبلح میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آ گئی ہے جن میں اقوام متحدہ کی دو عمارتوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ علاقے میں لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی پر مجبور ہو گئی ہے۔ غزہ بھر میں خوراک اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث 20 لاکھ لوگوں کو بقا کی جدوجہد کا سامنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 جون کو سلامتی کونسل میں ان کی بریفنگ کے بعد اب تک غزہ میں 1,891 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس عرصہ میں اسرائیل کے زیراہتمام غزہ امدادی فاؤنڈیشن کے قائم کردہ مراکز میں فائرنگ سے 294 فلسطینیوں کی ہلاکت ہوئی جو وہاں خوراک حاصل کرنے کے لیے آئے تھے۔
معصوم زندگیوں کا قبرستانپاکستان کے وزیر خارجہ اور رواں ماہ سلامتی کونسل کے صدر محمد اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ معصوم زندگیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون کا قبرستان بن گیا ہے۔
علاقے میں ہسپتالوں، سکولوں، اقوام متحدہ کی عمارتوں، امدادی کارکنوں اور پناہ گزینوں کے کیمپوں کو دانستہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ساکھ اور بین الاقوامی قانون کا امتحان ہے۔ فلسطینیوں کے حقوق کو برقرار رکھے بغیر انصاف قائم نہیں ہو سکتا اور اس بین الاقوامی نظام کا جواز کمزور پڑ جائے گا جس کو تحفظ دینے اور قائم رکھنے کا سبھی دعویٰ کرتے ہیں۔
بھوک سے ہلاکتیںاقوام متحدہ میں فلسطینی مبصر ریاست کے مستقبل نمائندے ریاض منصور نے کونسل کو بتایا کہ غزہ میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران بچوں سمیت 15 افراد بھوک سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے غزہ میں لوگوں کی زندگیوں گھروں، عبادت گاہوں، سکولوں اور ہسپتالوں سمیت سب کچھ تباہ کر دیا ہے اور قبرستان بھی اس کے حملوں سے محفوظ نہیں ہیں۔
اسرائیل کا اصل ہدف غزہ کے فلسطینیوں کی 20 لاکھ آبادی ہے اور وہ علاقے پر قبضہ کرنے کے لیے اسے تباہ کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ رواں ماہ کے آخر میں سعودی عرب اور فرانس کی میزبانی میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس فلسطینی مسئلے کو حل کرنے کا ایک غیرمعمولی موقع ہو گی۔ اس سے مسئلے کا قابل حصول حل تلاش کرنے، قبضے کے خاتمے اور تنازع کو ہمیشہ کے لیے حل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ پر اسرائیلی الزاماتاسرائیل کے سفیر نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے نیٹ ورک ختم کر کے اور لوگوں کی زندگیوں کو تحفظ دے کر مشرق وسطیٰ کو ان تمام لوگوں اور ممالک کے لیے محفوظ بنا رہا ہے جو امن کی قدر کرتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقوام متحدہ سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور اس کے ادارے غیرجانبداری کھو چکے ہیں۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں اور امدادی ٹرکوں کی تعداد کے حوالے سے غلط بیانی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطینی علاقوں میں 'اوچا' کے سربراہ کے ویزے کی تجدید نہیں کی جائے گی اور انہیں 29 جولائی کو علاقہ چھوڑنا ہو گا۔
اجلاس سے انڈونیشیا، روس، الجزائر، قطر، اور امریکہ کے مندوبین نے بھی خطاب کیا۔