ڈراما ’دل والی گلی میں’ آواز کا جادو جگانے والی بھارتی گلوکارہ کون؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کہتے ہیں کہ فنکاروں کیلئے کوئی سرحد نہیں ہوتی اور اس بات کو سچ ثابت کرتے ہوئے ایک ایسی مثال سامنے آئی ہے جسکا تعلق ویسے تو بھارت سے ہے لیکن رمضان اسپیشل فیملی ڈراما سیریل میں اس گلوکارہ نے اپنی آواز کا جادو جگا کر لوگوں کو اپنا گرویدہ بنالیا۔
رمضان اسپیشل شوز:
رمضان کے بابرکت ماہ کا آغاز ہوتے ہی پاکستانی ٹیلی ویژن پر خصوصی ٹرانسمیشن سمیت فیملی ڈرامے نشر کیے جاتے ہیں جو نہ صرف بہترین کہانی کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ پورے رمضان ایک مکمل تفریح کی رولر کرسٹر سواری لیے سامنے آتے ہیں۔
اگر بات کریں نجی ٹیلی ویژن پر جلد نشر ہونے والے ڈراما سیریل ’دل والی گلی میں’ کی تو اس کہانی میں دو ورسٹائل فنکار اداکارہ سجل علی اور حمزہ سہیل ایک ساتھ مرکزی کردار میں اسکرین شیئر کرتے نظر آئیں گے جو اس سے قبل ’زرد پتوں کا بن’ میں اپنی زبردست کیمسٹری کی وجہ سے بے حد پسند کیے گئے تھے۔
’دل والی گلی میں’ کی کہانی:
کاشف نثار کی ہدایتکاری اور ظفر معراج کی تحریر کردہ اس روم کام کہانی ایک نوبیاہتا شادی شدہ جوڑے کی زندگی کے چیلنجز کے گرد گھومتی ہے، جو رومانس اور کامیڈی کے خوبصورت امتزاج کے ساتھ یکم رمضان سے ناظرین کو محظوظ کریگا۔
لیکن بات کریں اس ڈرامے کے او ایس ٹی یعنی اوریجنل ساونڈ ٹریک کی تودو گلوکاروں کے نام زیر بحث ہیں جن میں سے پاکستانی میوزیکل آرٹسٹ عمیر علی اکبر اور دوسرا بھارتی گلوکارہ ’شریا باسو’ کا ہے جنہوں نے اپنی مسحور کن آواز سے سرحد پار رنگ بکھیرے ہیں۔
او ایس ٹی کو آواز دینے والی بھارتی گلوکارہ کون؟
ڈراما ’دل والی گلی میں’ آواز کا جادو جگانے والی بھارتی گلوکارہ کون؟
ممبئی سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ شریا باسو نے اس ڈرامے کو اپنی آواز دینے کے تجربے کو ایک خواب کی تعبیر قرار دیا ہے۔
گلف نیوز سے خصوصی گفتگو میں بھارتی گلوکارہ نے انکشاف کیا ہے کہ یہ او ایس ٹی ان کے لیے پہلا پلے بیک تجربہ تھا جو ایک خواب کی تعبیر ثابت ہواکیونکہ اسٹوڈیو میں کام کرنا اور اپنی آواز کو کسی بڑے پراجیکٹ کا حصہ بنتے دیکھنا جادوئی لمحہ ہوتا ہے۔’
View this post on InstagramA post shared by Shreya Basu (@shreyabasuofficial)
اس انٹرویو میں شریا باسونے پاکستانی پراجیکٹ ملنے کے ذریعے کا انکشاف کرتے ہوئے مزید یہ بھی بتایا کہ،’میرے کام کو میوزک پروڈیوسر عاطف خان نے نوٹ کیا اور پھر مجھ سے رابطہ کیا جو میرے لیے بالکل غیر متوقع تھا۔
باسو نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ پاکستانی موسیقی کی مداح ہیں اور انہیں پاکستانی ڈرامے بھی پسند ہیں۔ کیونکہ پاکستان سے بہت سا زبردست ٹیلنٹ اور تخلیقی صلاحیتیں سامنے آ رہی ہیں۔
لگے ہاتھوں گلوکارہ نے ایک اور نئے پراجیکٹ کا بھی عندیہ دیتے ہوئے بتایا کہ،’مجھے اس کا انتظار ہے اور میں جلد سب کے ساتھ یہ شیئر کرنے کے لیے بے تاب ہوں’۔
View this post on InstagramA post shared by Shreya Basu (@shreyabasuofficial)
یاد رہے کہ بچوں کے گانے کے مقابلے سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والی باسو راجادھیراج کا حصہ بھی رہی ہیں، جو بھارت کے سب سے بڑے میوزیشن میں سے ایک ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی گلوکارہ
پڑھیں:
پاکستانی صارفین کی ڈھائی کروڑ ٹک ٹاک ویڈیوز ڈیلیٹ
ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کے دوران پاکستانی صارفین کی لگ بھگ ڈھائی کروڑ ویڈیوز پلیٹ فارم سے ڈیلیٹ کردیں۔
یہ بات کمپنی کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتائی گئی۔
واضح رہے کہ ٹک ٹاک پر روزانہ کروڑوں ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں جن کے مواد کی جانچ پڑتال کمیونٹی گائیڈ لائنز کے اصولوں کے تحت ہوتی ہے۔ ٹک ٹاک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کے لیے کمیونٹی گائیڈ لائنز کے نفاذ کی رپورٹ جاری کی ۔
ٹک ٹاک نے جنوری سے مارچ 2025 کے دوران دنیا بھر میں 21 کروڑ 10 لاکھ 97 ہزار 307 ویڈیوز کو کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی پر پلیٹ فارم سے ہٹایا۔
یہ ٹک ٹاک پر اپ لوڈ کی گئی وڈیوز کے تقریباً 0.9 فیصد کے برابر ہے۔
ڈیلیٹ کی گئی ویڈیوز میں سے 18 کروڑ 43 لاکھ سے زائد ویڈیوز کو خودکار نظام کے ذریعے شناخت کرکے حذف کیا گیا جن میں سے 75 لاکھ سے زائد ویڈیوز کو مزید جانچ پڑتال کے بعد بحال کر دیا گیا۔
کمپنی کے مطابق پیشگی حذف کی جانے والی ویڈیوز کی شرح 99 فیصد رہی اور 94.3 فیصد مواد کو پوسٹ کئے جانے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا۔
پاکستان میں اس عرصے میں 2 کروڑ 49 لاکھ 54 ہزار سے زائد ویڈیوز کو ڈیلیٹ کیا گیا۔
کمپنی کے مطابق گائیڈ لائنز کی خلاف ورزی کرنے والی تقریبا 95.8 فیصد ویڈیوز کو پوسٹ کیے جانے کے 24 گھنٹوں کے اندر ڈیلیٹ کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حذف کی گئی 30.1 فیصد ویڈیوز حساس یا بالغ موضوعات پر مشتمل تھی جو مواد کے حوالے سے ٹک ٹاک کی پالیسیوں کے مطابق نہیں تھیں۔
11.5 فیصد ویڈیوز میں پلیٹ فارم کے تحفظ اور شائستگی کے معیارات کی خلاف ورزی کی گئی، جبکہ 15.6 فیصد پرائیویسی اور سیکیورٹی کی ہدایات کی خلاف ورزی پر مبنی تھیں۔
حذف کردہ ویڈیوز میں سے 45.5 فیصد کو غلط معلومات کے طور پر نشان زد کیا گیا اور 13.8فیصد ویڈیوز کو ترمیم شدہ میڈیا اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے تیار کردہ مواد کے طور پر شناخت کیا گیا۔