4457 ارب روپے ٹیکس ریونیو کے ایک لاکھ 8 ہزار مقدمات عدالتوں میں پھنسے ہونیکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
ٹیکس ریونیو میں اربوں روپے پھنسے ہوئے ہیں جیساکہ 108000 سے زائد کیسز عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن میں کل 4457 ارب روپے پاکستان بھر کی اعلیٰ عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ملک کی آمدنی کی وصولی اور معاشی استحکام شدید متاثر ہو رہا ہے۔یہ انکشاف 7 نومبر 2024 کو سپریم کورٹ کے اجلاس کے بعد سامنے آیا، جو چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی صدارت میں منعقد ہوا جس کے بعد سفارشات کےلیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی۔اجلاس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور وزارت خزانہ کے حکام نے ٹیکس آمدنی سے متعلق مقدمات کے بڑھتے ہوئے بیک لاگ کی تفصیلات پیش کیں۔سرکاری ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں صرف ٹیکس سے متعلق 6000 مقدمات زیر التواء ہیں، جن میں اربوں روپے کی ممکنہ وصولیاں شامل ہیں۔ اسی طرح، مختلف ٹریبونلز اور عدالتوں میں تقریباً 2 ہزار مقدمات زیر التواء ہیں جہاں اسٹے آرڈرز کے باعث ان کے حل میں کئی سالوں سے تاخیر ہو رہی ہے۔ ان مقدمات کو بروقت حل نہ کرنے سے نہ صرف قانونی رکاوٹیں پیدا ہوئی ہیں بلکہ ٹیکس وصولی کی کوششیں بھی متاثر ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں قومی خزانے کو بھاری مالی نقصان پہنچ رہا ہے۔اس تشویشناک صورتحال کے جواب میں سپریم کورٹ نے اس معاملے کا جائزہ لینے، رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے اور ٹیکس سے متعلق تنازعات کے فوری حل کے لیے حل تجویز کرنے کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ وہ یہ جائزہ لے کہ ٹیکس آمدنی سے متعلق مقدمات کیوں بڑھ رہے ہیں اور ان کے جلد از جلد حل کے لیے ادارہ جاتی طریقہ کار تجویز کرے۔کمیٹی میں رجسٹرارسپریم کورٹ سلیم خان، عاصم ذوالفقار، شیر شاہ خان ، ڈی جی لا ایف بی آر اشتیاق احمد خان اور ٹیکس ماہر امتیاز احمد خان شامل ہیں۔ جو کہ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ہیں۔ کمیٹی کو ٹاسک دیا گیا تھا کہ وہ جائزہ لیں کہ آخر کیوں کر ریونیو سے متعلق مقدمات بڑھتے چلے جارہے ہٰن اور ادارتی میکنزم کے حوالے سے سفارشات پیش کرین تاکہ ان کا حل تیز تر ہو سکے۔ ان ہی کوششوں کے حصے کے طور پر اس کمیٹی نے تمام اہم اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی ہے جن میں ایف بی آر، سپریم کورٹ بار، پنجاب ٹیکس بار ایسوسی ایشن ، فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور دیگر کاروبار اور صنعت کے نمائندے شامل تھے۔اجلاس میں موجود عہدیداروں نے باور کرایا کہ ان مقدمات کے زیر سماعت ہونے کے کام کی وجہ دراصل اعلیٰ عدلیہ میں مختص ریونیو بینچز کا نہ ہونا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عدالتوں میں سپریم کورٹ
پڑھیں:
ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) قومی اقتصادی سروے کے مطابق گندم کی پیداوار میں 9.8 فیصد کمی ہوئی۔ اور گندم کی پیداوار 31.8 ملین ٹن سے کم ہو کر 28.9 ملین ٹن ہو گئی۔ ایک سال میں گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔
نجی ٹی وی چینل ہم نیوز کے مطابق قومی اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق چاول کی پیداوار میں 1.3 فیصد کمی ہوئی۔ اور چاول کی پیداوار 98.6 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 97.2 لاکھ ٹن رہ گئی۔ ایک سال میں چاول کی پیداوار میں ایک لاکھ 40 ہزار ٹن کی کمی ہوئی۔
رواں مالی سال گنے کی پیداوار میں 3.8 فیصد کمی ہوئی۔ اور گنے کی پیداوار 87.6 ملین ٹن سے کم ہو کر 84.2 ملین ٹن رہ گئی۔ ایک سال کے دوران گنے کی پیداوار میں 34 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔
خاتون نے دوسری شادی کیلئے اپنی بیٹی کو قتل کر دیا
کپاس کی پیداوار 30.7 فیصد کم ہوئی اور کپاس کی پیداوار 10.2 ملین بیلز سے کم ہو کر 70 لاکھ بیلز رہ گئی۔ ایک سال کے دوران کپاس کی پیداوار میں 31 لاکھ بیلز کی کمی ہوئی۔
مکئی کی پیداوار میں 15.4 فیصد کمی ہوئی اور مکئی کی پیداوار 97.4 لاکھ ٹن سے کم ہو کر 82.4 لاکھ ٹن ہو گئی۔ ایک سال کے دوران مکئی کی پیداوار میں 15 لاکھ ٹن کی کمی ہوئی۔
ایک سال میں دالوں کی پیداوار میں 14.1 فیصد کمی ہوئی۔ اور دالوں کی پیداوار 34 ہزار 560 ٹن سے کم ہو کر 29 ہزار 658 ٹن رہی۔ ایک سال میں سبزیوں کی پیداوار میں 71 فیصد اضافہ ہوا۔ سبزیوں کی پیداوار 2 لاکھ 95 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 18 ہزار ٹن ہو گئی۔
چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر مسلم لیگ ن کا حیران کن ردعمل آگیا
ایک سال میں پھلوں کی پیداوار میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا۔ اور پھلوں کی پیداوار 3 لاکھ 75 ہزار ٹن سے بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار ٹن ہو گئی۔ جبکہ تیل دار فصلوں کی پیداوار میں 29.8 فیصد اضافہ ہوا۔ اور تیل دال فصلوں کی پیداوار 83 ہزار ٹن سے بڑھ کر 91 ہزار ٹن تک پہنچ گئی۔
رپورٹ کے مطابق ایک سال میں چارہ جات کی پیداوار میں 1.8 فیصد کمی ہوئی۔ اور چارہ جات کی پیداوار 6 لاکھ 17 ہزار ٹن سے کم ہو کر 5 لاکھ پانچ ہزار ٹن رہ گئی۔
مزید :