مصطفیٰ قتل کیس کی تحقیقات میں شاہ زین مری کا نام بھی جُڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کراچی میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار سے متعلق اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ سی آئی اے ذرائع کے مطابق شاہ زین مری بھی منشیات کی خریداری میں ملوث نکلا۔ گرفتار ملزم ساحر حسین کی تفتیش کے دوران شاہ زین مری کا نام سامنے آیا ہے، جس کے بعد تحقیقاتی ٹیم اس معاملے کی مزید گہرائی سے چھان بین کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات کے دھندے میں خوشحال گھروں کے نوجوان بھی ملوث پائے گئے ہیں، جن کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان پر شکنجہ کس رہے ہیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس ٹھیک سے ہینڈل ہوا تو منشیات کا خاتمہ ہوگا، مصطفیٰ کیس میں بڑے بڑے نام سامنے آئیں گے، ان کے پیچھے جن طاقتوں کا ہاتھ ہے وہ بہت با اثر ہیں، مجھے بھی جان سے مارنے کی ای میل بھیجی گئی ہیں، کہا گیا ہے کہ عمران فاروق جیسا حال ہوگا۔
شاہ زین مری کے پانچ گارڈز کا دو روزہ ریمانڈ منظور
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں شہری پر شاہ زین مری اور ان کے گارڈز کے تشدد کے کیس میں گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں اہم سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے ان کے گرفتار پانچ سیکیورٹی گارڈز کو پیش کردیا۔ گارڈز کے وکیل کا کہنا ہے کہ صرف میڈیا کی وجہ سے ملازمین اور باورچی کو گرفتار کیا گیا۔ شاہ زین مری کوئٹہ میں بیٹھا ہے۔ سسٹم میں اتنا دم نہیں ہے کہ وہ شاہ زین کو گرفتار کرے۔
تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کیس کی مکمل تحقیقات کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرانا ضروری ہے۔
عدالت میں ملزمان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ جن افراد کو پیش کیا گیا ہے، وہ سی سی ٹی وی ویڈیو میں واضح نظر آرہے ہیں، لیکن اصل ملزم تک پولیس اب تک نہیں پہنچ سکتی۔ وکیل کا کہنا تھا کہ صرف میڈیا کے دباؤ کی وجہ سے ان ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ اصل ملزم شاہ زین مری کو گرفتار کرنے کی جرات کوئی نہیں کر سکتا۔
وکیل نے کہا کہ باورچی ملازمین کو گرفتار کرلیا گیا جو اس وقت وہاں موجود بھی نہیں تھے۔
وکیل کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا کو معلوم ہے کہ شاہ زین مری کوئٹہ میں موجود ہے، لیکن اسے گرفتار کرنا کسی کے بس کی بات نہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر شاہ زین خود بھی عدالت میں آکر کھڑا ہوجائے تو پولیس اسے ہاتھ نہیں لگائے گی۔
عدالت نے پولیس کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جبکہ پانچوں سیکیورٹی گارڈز کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
مرکزی ملزم شاہ زین کے اہلِ خانہ کا ردعمل
شہری پر تشدد کے مرکزی ملزم شاہ زین کے اہلِ خانہ کا ردِعمل بھی سامنے آیا ہے۔
خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ واقعہ کو یکطرفہ انداز میں پیش کیا جا رہا ہے، شاہ زین اور ساتھیوں کو برکت سومرو نے گالیاں بکیں جو قبائلی معاشرے میں برداشت نہیں ہوتیں۔
اہل خانہ کا یہ بھی کہنا ہے پولیس واقعہ کے اہم پہلو کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔ شاہ زین کھانے کے بعد رخصت ہو رہے تھے، ایک گاڑی سڑک کے درمیان کھڑی تھی، ڈرائیور نشے کی حالت میں فون پر مصروف تھا، شاہ زین مری نے ہارن بجایا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق گاڑی میں موجود برکت سومرو نے راستہ نہ دیا، برکت سومرو نے گالم گلوچ اور بدتمیزی شروع کر دی، ردعمل کے طور پر جو ہوا، وہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے۔
خاندانی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ نوابزادہ شاہ زین اور ان کے ساتھیوں کے پاس لائسنس یافتہ اسلحہ موجود تھا، مگر ان لوگوں نے جوابی کارروائی سے گریز کیا، پولیس نے واقعے کے ایک اہم پہلو کو چھپانے کی کوشش کی۔
واقعے کا پس منظر
کراچی کے علاقے بوٹ بیسن میں 19 فروری کی رات شاہ زین مری اور ان کے مسلح گارڈز کے ہاتھوں ایک شہری اور اس کے دوست پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا۔ واقعہ کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد پولیس حرکت میں آئی اور ملزم شاہ زین مری کے چار گارڈز سمیت سات ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار ہونے والے گارڈز کی شناخت غوث بخش، جلاد خان، علی زین اور حسن شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔ ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق ملزمان کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔
متاثرہ شہری نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ اور اس کا دوست کھانے کے لیے آئے تھے جب ایک گاڑی نے پیچھے سے آکر بدتمیزی کی اور ٹکر ماری، جس کے بعد انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ اس نے سوال اٹھایا کہ وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کب ہوگا؟
پولیس ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد ملزم شاہ زین مری بلوچستان فرار ہوگیا۔ ڈیفنس خیابانِ فیصل پر پولیس ناکہ بندی کے دوران شاہ زین اپنی گاڑی چھوڑ کر فرار ہوا، جسے بعد میں تحویل میں لے لیا گیا۔ گاڑی اس وقت درخشاں تھانے میں موجود ہے جبکہ شاہ زین مری کی گرفتاری کے لیے پولیس نے بلوچستان حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔
بلوچستان پولیس کا بیان
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ شاہ زین مری کی بلوچستان میں موجودگی سے متعلق کہنا قبل از وقت ہے، شاہ زین مری سے متعلق محکمہ داخلہ سندھ کے مراسلے کا علم نہیں ہے، تصدیق نہیں کرسکتے شاہ زین مری کون سے علاقے میں چھپا ہوا ہے۔
پولیس کے مطابق محکمہ داخلہ بلوچستان نے سندھ حکومت کے مراسلے سے متعلق آگاہ نہیں کیا، جس ضلع میں نشاندہی ہوگی محکمہ داخلہ بلوچستان کی ہدایت پر کارروائی ہوگی۔
شاہ زین مری بھی منشیات کی لین دین میں ملوث
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں مصطفٰی قتل کیس کے مرکزی کردار ارمغان اور ساحر سے تفتیش کے دوران شاہ زین مری کا نام بھی سامنےآگیا۔ منشیات کی لین دین میں شاہ زین مری بھی ملوث نکلا۔
سی آئی اے ذرائع کے مطابق شاہ زین مری منشیات کی خریداری میں ملوث ہے گرفتار ملزم ساحر حسین کی تفتیش میں شاہ زین مری کا نام ہے جس کے بعد ٹیم اس معاملے کی مزید گہرائی سےتفتیش کررہی ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شاہ زین مری کا نام ذرائع کے مطابق شاہ زین مری کو کا کہنا ہے کہ ملزم شاہ زین کو گرفتار منشیات کی کراچی کے کے بعد گیا ہے
پڑھیں:
مشہور ٹاک ٹاکر کھابے لامے کو امریکا میں کیوں گرفتار کیا گیا؟
سوشل میڈیا کی دنیا کا جانا پہچانا چہرہ، کھابے لامے، جنہوں نے بنا ایک لفظ کہے دنیا کو قہقہوں کا تحفہ دیا، اب خود ایک سنجیدہ خبر کی زینت بن چکے ہیں۔ امریکا کے ہیرے ریڈ انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انہیں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔
یہ واقعہ 6 جون کو پیش آیا جب اٹلی کے شہری 25 سالہ ٹک ٹاک اسٹار کھابے لامے لاس ویگاس پہنچے تو امریکی امیگریشن حکام نے ان کے ویزا کی مدت سے تجاوز کی بنا پر انہیں حراست میں لے لیا۔ امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) نے بعد ازاں تصدیق کی کہ کھابے لامے ویزا کی شرائط کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے، تاہم اسی روز انہیں ’رضاکارانہ واپسی‘ کی اجازت دے کر رہا کردیا گیا۔
واضح رہے کہ کھابے لامے کا تعلق سینیگال سے ہے، مگر وہ کم عمری میں اٹلی منتقل ہوگئے تھے اور 2022 میں اطالوی شہریت حاصل کی۔ ان کی شہرت کا آغاز اُس وقت ہوا جب کووڈ لاک ڈاؤن کے دوران انہیں فیکٹری کی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اسی فارغ وقت میں انہوں نے مزاحیہ ویڈیوز بنانا شروع کیں جن میں وہ بنا کچھ کہے پیچیدہ ٹیوٹوریلز کا مذاق اڑاتے اور سادہ حل دکھا کر لوگوں کو ہنسنے پر مجبور کردیتے۔
ٹک ٹاک پر کھابے لامے کے مداحوں کی تعداد 162 ملین سے بھی زیادہ ہے، اور ان کا سادہ، خاموش اور مخصوص انداز دنیا بھر میں ان کی مقبولیت کا راز بن چکا ہے۔ وہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے، یونیسیف کے خیرسگالی سفیر بھی ہیں۔ فوربز کے مطابق انہوں نے محض ایک سال میں، یعنی جون 2022 سے ستمبر 2023 تک، مختلف برانڈز اور مارکیٹنگ پروجیکٹس سے تقریباً 16.5 ملین ڈالر کمائے۔
ان کی گرفتاری کی خبر اس وقت مزید گرم ہوئی جب ٹرمپ کے حامی معروف سیاسی کارکن بو لوڈن نے دعویٰ کیا کہ کھابے لامے کے خلاف شکایت خود انہوں نے درج کروائی۔ اگرچہ ابتدائی طور پر اس دعوے کو مشکوک نظر سے دیکھا گیا، لیکن ICE کی جانب سے جاری کردہ سرکاری بیان نے تمام افواہوں پر مہرِ تصدیق ثبت کر دی۔
یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب امریکا میں امیگریشن قوانین مزید سخت کیے جا رہے ہیں، اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف اقدامات میں اضافہ ہوا ہے۔
فی الحال کھابے لامے کی طرف سے اس واقعے پر کوئی باقاعدہ ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن سوشل میڈیا پر ان کے لاکھوں مداح بے چینی سے ان کے خیریت سے ہونے اور کسی وضاحت کے منتظر ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu