مقبوضہ بیت المقدس (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے اعلان کیا کہ غزہ پٹی کے لیے ہر قسم کی اشیائے خورد و نوش اور ضروری سامان کی ترسیل فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ ساتھ ہی اسرائیلی حکومت نے حماس کو خبردار کیا کہ اگر اس نے عبوری فائر بندی میں توسیع قبول نہ کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، امریکہ کے مشرق وسطیٰ کے لیے مندوب اسٹیو وٹکوف نے تجویز دی ہے کہ غزہ میں رمضان اور یہودی تہوار پاس اوور کے دوران ایک عبوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔

اس تجویز کے تحت جنگ بندی کے پہلے ہی روز حماس کو اسرائیلی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کرنا ہوگا۔ باقی یرغمالیوں کی رہائی مستقل جنگ بندی معاہدے سے مشروط ہوگی۔

اسرائیلی اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے اسرائیل پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔ حماس کے سینیئر عہدیدار محمود مرداوی نے کہا: “یہ اسرائیل کی ایک اور چال ہے، جو یرغمالیوں کی رہائی میں مزید تاخیر پیدا کرے گی۔ اس طرح یرغمالیوں کی زندگیاں مزید خطرے میں پڑ جائیں گی اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔”

یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ جنگ بندی معاہدے کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے اور فریقین کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان مستقل جنگ بندی پر اتفاق نہ ہوا تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

ایران کا ثالثوں کو انکار، اسرائیلی جارحیت کا مکمل جواب دیے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے

ایران نے قطر اور عمان کے ثالثوں کو واضح طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملوں کے دوران کسی بھی قسم کی جنگ بندی پر مذاکرات کے لیے تیار نہیں۔

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران نے قطری اور عمانی ثالثوں کو بتایا ہے کہ وہ صرف اس وقت سنجیدہ مذاکرات پر آمادہ ہوں گے جب اسرائیل کی پیشگی کارروائیوں کا مکمل جواب دے دیا جائے گا۔ ایران کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے صاف اور واضح طور پر بتایا کہ جب تک حملے جاری ہیں، مذاکرات ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ جمعہ کی صبح اسرائیل نے ایران پر اچانک حملہ کیا، جس میں ایرانی فوجی کمان کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنایا گیا اور ایرانی جوہری تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ مہم آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کرے گی۔

دوسری جانب ایران نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ "جہنم کے دروازے کھول دے گا"، اور یہ کشیدگی دونوں دشمن ممالک کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی محاذ آرائی میں تبدیل ہو چکی ہے۔

عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ غلط ہے کہ ایران نے قطر اور عمان سے امریکا سے جنگ بندی اور جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے مداخلت کی درخواست کی ہے۔

یاد رہے کہ عمان حالیہ مہینوں میں ایران اور امریکا کے درمیان جوہری مذاکرات کے لیے ثالثی کا کردار ادا کرتا رہا ہے، اگرچہ ان مذاکرات کا تازہ ترین دور اسرائیلی فضائی حملوں کے اگلے ہی دن منسوخ کر دیا گیا تھا۔

قطر بھی ماضی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے سمیت متعدد مواقع پر ثالثی کر چکا ہے، خاص طور پر 2023 میں ہونے والے ایک معاہدے میں قطر نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔دونوں ممالک یعنی قطر اور عمان کے امریکا اور ایران دونوں سے اچھے تعلقات ہیں اور وہ اسرائیل سے بھی براہ راست رابطے رکھتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے امریکی فوجی اڈوں پر حملوں کی منصوبہ بندی مکمل کر لی، امریکی اخبار کا دعویٰ
  • اسرائیلی فورسز کی فائرنگ ،جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر 50 فلسطینی شہید
  • گریٹر اسرائیل یا نو اسرائیل کی جانب پیش رفت
  •  اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، جنوبی غزہ میں امداد کے منتظر 45 فلسطینی شہید
  • غزہ: امداد کے انتظار میں کھڑے فلسطینیوں پر اسرائیلی حملوں میں 47 فلسطینی شہید
  • ٹرمپ کا نیا اعلان: جنگ بندی نہیں بلکہ ’تنازع کا مکمل خاتمہ‘ چاہتے ہیں
  • اسرائیل کو پہلی بار پتہ چل رہا ہے کہ بمباری کیا ہوتی ہے: مفتی تقی عثمانی
  • ایران پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مسلم دنیا متحد، مشترکہ اعلامیہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
  • ایران، اسرائیل جنگ میں مزید شدت، ہلاکتوں میں اضافہ
  • ایران کا ثالثوں کو انکار، اسرائیلی جارحیت کا مکمل جواب دیے بغیر مذاکرات نہیں ہوں گے