امریکہ نے اسرائیل کو 4 ارب ڈالر کی فوجی امداد کی فراہمی تیز کر دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے انہوں نے قابض اسرائیل کو تقریباً 4 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ انہوں نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کو تقریباً چار ارب ڈالر کی فوجی امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے ایک اعلان پر دستخط کیے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ نے صیہونی ریاست کو 4 ارب ڈالر کی فوجی امداد کی فراہمی تیز کر دی۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے انہوں نے قابض اسرائیل کو تقریباً 4 بلین ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ انہوں نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ قابض اسرائیل کو تقریباً چار ارب ڈالر کی فوجی امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے ایک اعلان پر دستخط کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر جوبائیڈن کی طرف سے اسرائیل پر عائد ہتھیاروں کی جزوی پابندی ختم کر دی گئی ہے۔روبیو نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اسرائیل کو تقریباً 12 ارب ڈالر مالیت کے ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کے لیے امریکہ کی ثابت قدمی کے عزم کو پورا کرنے کے لیے تمام دستیاب آلات کا استعمال جاری رکھے گی۔ اسرائیل کو سکیورٹی خطرات سے بچاؤ کے لیے بھی تمام ممکنہ وسائل فراہم کیے جائیں گے۔
روبیو نے کہا کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی میں تیزی لانے کے لیے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا، جو اس وقت غزہ میں ایک نازک جنگ بندی پر عمل پیرا ہے۔ دوسری جانب پینٹاگان نے کہا کہ محکمہ خارجہ نے اسرائیل کو تقریباً چار ارب ڈالر مالیت کے بم، مسمار کرنے والے آلات اور دیگر ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی ہے۔ انتظامیہ نے کانگریس کو ہنگامی بنیادوں پر ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت کے بارے میں مطلع کیا۔ ایوان کی خارجہ امور اور سینیٹ کی خارجہ تعلقات کی کمیٹیوں کے اراکین کو اس فروخت کا جائزہ لینے اور کانگریس کو باضابطہ طور پر مطلع کرنے سے پہلے یہ ہنگامی فیصلہ کیا گیا۔ حالیہ ہفتوں میں دوسری بار صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی فوری منظوری دینے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔ سابق صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ نے بھی کانگریس کے جائزے کے بغیر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری دینے کے لیے ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: قابض اسرائیل کو تقریبا روبیو نے کہا ہتھیاروں کی فروخت کی انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ میں کسی معاہدے کا امکان نہیں، کارروائی میں توسیع کریں گے: اسرائیل نے امریکہ کو بتا دیا
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے حماس کو نئی دھمکیاں دی ہیں۔ کاٹز نے کہا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کی شرائط نہ مانیں تو غزہ میں مزید شدت اختیار کرنے والے حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل اپنی دھمکی پر عمل کرے گا۔
غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں
اسرائیلی نشریاتی ادارے نے بتایا ہے کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو باضابطہ طور پر آگاہ کر دیا ہے کہ وہ تمام مذمتوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں اپنی فوجی کارروائی کو مزید گہرا کرنے جا رہا ہے۔ ادارے نے مزید بتایا کہ تل ابیب نے واشنگٹن کو یہ بھی بتا دیا ہے کہ غزہ میں کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ یہ سب ایسے وقت ہو رہا ہے جب وزیر رون ڈیرمر کا لندن میں وائٹ ہاؤس کے ایلچی سٹیو وٹکوف سے ملاقات کا شیڈول ہے تاکہ تمام یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے ایک جامع معاہدے تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کے امکان پر بات کی جا سکے۔
قطری اعلیٰ حکام بھی لندن میں موجود ہیں اور ایلچی کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں کریں گے۔ ایک باخبر ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی اس وقت اسرائیل اور قطر کے درمیان ثالثی کر رہے ہیں تاکہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کیا جا سکے جو دوحہ میں حماس کے اعلیٰ حکام کے خلاف اسرائیلی حملے کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اور دوحہ کو اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالثی کے کردار میں واپس لایا جا سکے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی اسرائیل پر زور دے رہے ہیں کہ وہ کشیدگی کم کرنے اور قطر کے ساتھ بحران کو حل کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب میدان میں بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ کاٹز نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا اور اپنے ہتھیار نہ ڈالے تو غزہ کو تباہ کر دیا جائے گا اور غزہ حماس کو ختم کرنے والوں کے لیے ایک یادگار بن جائے گا۔ اسرائیلی فوج نے حماس پر زمینی کارروائیاں اور سیاسی و فوجی دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔ بین الاقوامی سطح پر غزہ میں ایک فوری انسانی بحران کے بارے میں وارننگ دی جا رہی ہے۔
یہ بھی اعلان کیا گیا کہ غزہ کے شہریوں کے شہر سے نکلنے کے لیے ایک “عارضی منتقلی کا راستہ” قائم کیا گیا ہے۔ یہ اعلان اس کے بعد ہوا جب فوج نے حماس کے ساتھ تقریباً دو سال کی جنگ کے بعد پٹی کے سب سے بڑے شہر پر زمینی حملے اور بمباری میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ہفتوں کے دوران صہیونی فوج نے پٹی کے شمال میں واقع غزہ سٹی کے رہائشیوں کو شدید انتباہات دیے ہیں کہ وہ شہر چھوڑ کر پٹی کے جنوب میں قائم کردہ ایک “انسانی علاقے” میں منتقل ہو جائیں کیونکہ وہ شہر پر قبضہ کرنے کے لیے حملے کی تیاری کر رہے ہیں۔
فوج نے منگل کو بھی کہا تھا کہ اس نے اس شہر میں اپنی زمینی کارروائیوں کو وسیع کرنا شروع کر دیا ہے اور غزہ میں مسلسل اور شدید بمباری ہو رہی ہے۔ بدھ کو اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے پیر کی رات سے 150 سے زیادہ اہداف پر بمباری کی ہے۔
فلسطینیوں کی نسل کشی
اقوام متحدہ کی طرف سے مقرر کردہ ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقاتی کمیٹی نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اسرائیل تقریباً دو سال سے جاری جنگ کے دوران غزہ کی پٹی میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے۔ اقوام متحدہ نے اگست کے آخر میں غزہ شہر اور اس کے آس پاس رہنے والے افراد کی تعداد تقریباً دس لاکھ بتائی تھی۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے بتایا ہے کہ حالیہ دنوں میں شہر سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہوئی ہے۔ لوگ پیدل، کاروں، گاڑیوں اور زرعی ٹریکٹروں کا استعمال کرتے ہوئے شہر کو چھوڑ رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے بدھ کو اندازہ لگایا ہے کہ غزہ سٹی چھوڑنے پر مجبور ہونے والوں کی تعداد 350,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔ اسی دوران بہت سے فلسطینی وہیں رہنے پر مصر ہیں اور اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ان کے پاس پناہ لینے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔
Post Views: 5