خیبرپختونخوا؛ وارداتوں کا خوف، والدین کا اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
پشاور:
رمضان المبارک میں صبح ساڑھے 7 بجے حاضری طالبات کے غیر محفوظ ہونے کا باعث بن سکتی ہے، پچھلے سال بھی رمضان المبارک میں اندروں اور بیرون شہر طالبات اور کمسن بچیوں کے ساتھ متعدد وارداتیں ہو چکی ہیں، والدین نے صوبائی حکومت سے اسکولوں کے اوقات کار تبدیل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
والدین کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم خیبر پختون خوا نے ماہ رمضان میں تمام سرکاری اسکولوں کی اوقات کار تبدیل کر دیے ہیں، جس کے تحت طلبہ و طالبات صبح ساڑھے 7 بجےا سکولوں میں حاضری دیں گے۔
سحری کے بعد کاروباری اور دفاتر کو جانے والے لوگ 9 سے پہلے نہیں نکلیں گے، اور گلی کوچوں کی دکانیں بند ہونے کی وجہ سے سڑکیں اور گلیاں سنسان ہوتی ہیں۔ ایسے میں صبح سویرے یعنی ساڑھے 7 بجے بچوں کا اسکول جانا انتہائی خطرناک ہے۔
خاص تو پر کمسن بچیوں اور طالبات کے لیے یہ وقت غیر محفوظ ہے، پچھلے سال بھی رمضان المبارک میں طالبات اور بچیوں کے ساتھ درجنوں وارداتیں رونما ہو چکی ہیں جن میں جنسی تشدد اور طالبات سے پرس موبائل چھینے کی وارداتیں شامل ہیں۔
اس دوران مقامی پولیس ایسی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام رہی، اب ایک مرتبہ پھر صبح سویرے طالبات کو سنسان گلی کوچوں میں سے ہو کر اسکولوں کو جانا پڑے گا تو اس بات کا قوی امکان ہے کے ایسی وارداتیں پھر سے رونما ہو سکتی ہیں۔
والدین کا کہنا ہے کے صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم اسکولوں کے حاضری اوقات پر نظر ثانی کریں ۔رمضان المبارک میں صبح ساڑھے 7 بجے اسکولوں کی ٹائمنگ کو 9 سے ایک بجے تک کیا جائے تاکہ گذشتہ برس رونما ہونےو الی افسوسناک وارداتوں سے بچیوں کو بچایا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں ساڑھے 7 بجے
پڑھیں:
پنجاب میں اسموگ، اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی عائد
محکمہ ماحولیات پنجاب نے اسموگ کے باعث سرکاری و نجی اسکولوں کے صبح 8 بج کر 45 منٹ سے پہلے کھلنے پرپابندی لگا دی۔محکمہ ماحولیات پنجاب کے نوٹیفکیشن کے مطابق لاہور سمیت پنجاب کے دیگر شہروں میں خطرناک حدتک بڑھتی اسموگ کے باعث پنجاب بھر کے سرکاری ونجی اسکول صبح 8:45 سے پہلےنہیں کھلیں گے۔ اعلامیے کے مطابق کالجز اور اسپیشل ایجوکیشن سینٹرزبھی صبح 8:45 بجے سے پہلےنہیں کھلیں گے، یہ حکم نامہ 3 نومبر سے 31 جنوری 2026 تک نافذ رہے گا۔ خلاف ورزی کرنےوالے اسکول پرپہلی بار ایک لاکھ سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا، دوبارہ خلاف ورزی پر 6 لاکھ سے 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوگا۔ڈی جی ماحولیات پنجاب عمران حامدشیخ کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تحفظ کےلیے سخت اقدامات جاری رہیں گے۔