مودی بتائے جعلی نوٹ چھاپنے کی مشینیں کہاں سے حاصل کرتے ہیں، پریانک کھرگے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے کہا کہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کرناٹک حکومت میں وزیر اور کانگریس لیڈر پریانک کھرگے نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی توجہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ان انسٹاگرام ریلز کی جانب مبذول کرائی، جن میں جعلی کرنسی نوٹوں کی فروخت کی کھلے عام تشہیر کی جا رہی ہے۔ پریانک نے اس معاملے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے مودی کو مخاطب کر کے لکھا "نریندر مودی جی، جعلی کرنسی اب محض ایک فون کال کی دوری پر دستیاب ہے"۔ انہوں نے مزید کہا "آپ نے نوٹ بندی کا مقصد جعلی کرنسی کے خاتمے کو قرار دیا تھا، لیکن آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر 500 روپے کے نقلی نوٹوں کی چھپائی اور فروخت کی ویڈیوز سر عام گردش کر رہی ہیں"۔
پریانک کھرگے نے سوشل میڈیا پوسٹ میں اس بات پر روشنی ڈالی کہ مرکزی وزیر مالیات نرملا سیتارمن نے پارلیمنٹ میں انکشاف کیا تھا کہ مہاتما گاندھی (نئی) سیریز کے نقلی 500 روپے کے نوٹوں میں 2019ء اور 2024ء کے درمیان 400 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، پھر وہ نریندر مودی سے سوال پوچھتے ہیں کہ یہ کون لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ جعلی نوٹ چھاپنے کی مشینیں کہاں سے حاصل کرتے ہیں، جعلی کرنسی کی سرحد پار سے سپلائی کے خلاف آپ کی لڑائی کا کیا ہوا۔ پریانک کھرگے کا سوال یہیں پر ختم نہیں ہوتا، بلکہ وہ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ ملک میں جعلی کرنسی نوٹوں کی بڑھتی تعداد سے نمٹنے کے لئے کیا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امت شاہ کی توجہ صرف اپوزیشن لیڈروں کو ہدف بنانے اور منتخب حکومتوں کو گرانے پر مرکوز ہے، وہ جعلی کرنسی کی اندھا دھند گردش کے خلاف کارروائی کرنے اور قانونی اقدامات کو نافذ کرنے میں کیوں ناکام ہو رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا جعلی کرنسی
پڑھیں:
سکولوں میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع
پنجاب کے سکولوں میں طلبا کے موبائل فون استعمال کرنے پر پابندی کی قرارداد اسمبلی میں جمع کرادی گئی ۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی راحیلہ خادم حسین نے قرارداد جمع کرائی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے، موجودہ دور میں موبائل اور سوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنےکا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
متن میں لکھا گیا ہے کہ پہلے قدم کے طورپر یہ ایوان تجویز کرتا ہے کہ تمام سکولز میں طلبا کے موبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور بچوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں قانون سازی کی جائے۔