یورپ کو یوکرین کی سلامتی کیلئے دفاعی کوششیں بڑھانا ہونگی، سر کیئر اسٹارمر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو یوکرین کی سلامتی کیلئے دفاعی کوششیں بڑھانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی میں پورے براعظم کا استحکام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے مابین کشیدگی کے درمیان یوکرینی صدر سے اظہار یکجہتی کے لیے برطانیہ میں یورپی رہنماؤں کا اجلاس ہوا۔ لندن میں منعقدہ اجلاس سے برطانوی وزیراعظم سر کیئر اسٹارمر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کیلئے اچھے نتائج حاصل کرنا صرف صحیح اور غلط کا معاملہ نہیں۔ یورپ کو یوکرین کی سلامتی کیلئے دفاعی کوششیں بڑھانا ہوں گی۔ سر کیئر اسٹارمر نے کہا کہ اچھے نتائج تمام یورپی اقوام اور دوسرے لوگوں کی سلامتی کیلئے بھی ضروری ہیں۔ برطانوی وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ یورپی ممالک کو یوکرین کی سلامتی کیلئے دفاعی کوششیں بڑھانی ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی میں پورے براعظم کا استحکام ہے۔
اجلاس میں یوکرینی صدر ولودومیر زیلنسکی کے علاوہ کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور دیگر یورپی سربراہان سمیت نیٹو کے سیکرٹری جنرل، یورپی کمیشن اور یورپین کونسل کے صدور شریک ہوئے۔ اجلاس میں روس یوکرین جنگ خاتمے کی کوششوں، وسیع تر یورپی دفاع پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔ اجلاس سے قبل اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے برطانوی وزیراعظم اسٹارمر اور یوکرینی صدر زیلنسکی سے ملاقات کی، جس میں یوکرین تنازع کے حل پر بات چیت ہوئی۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز برطانیہ نے یوکرین کو 2.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: برطانوی وزیراعظم یوکرینی صدر کہا کہ
پڑھیں:
یورپی یونین بڑا فیصلہ کرنے کو تیار: اسرائیل پر تجارتی پابندیاں متوقع
برسلز: یورپی کمیشن کے آج ہونے والے اجلاس میں اسرائیل پر پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
یورپی یونین نے غزہ میں اسرائیل کی زمینی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام پہلے سے تباہ حال صورتحال کو مزید بگاڑ دے گا، جس سے مزید ہلاکتیں اور تباہی ہوگی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا کہ اجلاس میں ایسے اقدامات پیش کیے جائیں گے جن کے ذریعے اسرائیلی حکومت پر دباؤ ڈالا جائے گا۔ ان اقدامات میں تجارتی مراعات معطل کرنا، انتہاپسند اسرائیلی وزیروں اور پرتشدد آبادکاروں پر پابندیاں شامل ہیں۔
کایا کالاس کے مطابق یہ اقدامات واضح پیغام دیں گے کہ یورپی یونین غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔