سحر و افطار میں گیس کی عدم فراہمی:وزیر اعظم نے نوٹس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
ویب ڈیسک:وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے ماہ رمضان کے دوران سحر و افطار میں گیس کی فراہمی میں مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعظم نے اس حوالے سے رات گئے ہنگامی اجلاس منعقد کیا، جس میں سوئی کمپنیوں کے منیجنگ ڈائریکٹرز اور سینئر انتظامیہ کے ساتھ سحر و افطار میں گیس کی فراہمی کے مسائل پر تفصیل سے گفتگو کی گئی۔
وزیر اعظم کی ہدایات پر سوئی سدرن گیس کمپنی نے فوری طور پر گیس پریشر میں 10 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
لاہور میں 255 ٹریفک حادثات ، ایک شخص جاں بحق ، 310 زخمی
اس کے علاوہ گیس ڈسٹریبیوشن مراکز کے آخری سروں پر واقع علاقوں میں سحری اور افطار کے اوقات سے 30-45 منٹ پہلے گیس کی فراہمی شروع کر دی جائے گی، جس سے ان علاقوں میں گیس کے پریشر میں بہتری آئے گی۔
سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس کی ترسیل کے نظام کی نگرانی کے لیے ہیڈ آفس اور ریجنل دفاتر میں کنٹرول رومز بنانے کا اعلان بھی کیا ہے، جو روزانہ کی بنیاد پر گیس کی فراہمی کی صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
کمپنی کے ترجمان نے کہا کہ گیس کے کم پریشر کی شکایات کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، اور اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جائے گی۔
رمضان المبار ک میں پانی کی کمی سے بچنے کے طریقے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: گیس کی فراہمی میں گیس
پڑھیں:
اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے
دوحہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) وزیر اعظم شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل کے انسانیت کیخلاف جرائم کو روکنے کیلیے عرب ٹاسک فورس تشکیل دی جائے، اگر ہم نے اتحاد نہیں کیا تو اسرائیل انسانیت کیخلاف اسی طرح اقدامات کرتا رہے گا، بجائے خاموش رہنے کے ہمیں متحد ہونا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا انسانیت کیخلاف جنگی جرائم پر اسرائیل کو کٹہرے میں لانا ہو گا، پاکستان قطر کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کرتا ہے، اسرائیل کا قطر پر حملہ جارحانہ اقدامات کا تسلسل ہے، اقوام متحدہ میں اسرائیلی کی رکنیت کی معطلی کی تجویز کے حامی ہیں۔(جاری ہے)
وزیر اعظم نے کہا کہ 1967 کی سرحدوں کے مطابق آزاد فلسطینی ریاست کا قیام چاہتے ہیں۔
جبکہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمدالثانی نے دوحا میں عرب اسلامی کے ہنگامی اجلاس میں مسلم ممالک کے سربراہوں سے خطاب میں کہا کہ [حماس] کو امریکا کی طرف سے تجاویز پر توجہ مرکوز کرنی تھی لیکن کیا آپ نے کبھی ایسی جارحیت کے بارے میں سنا ہے؟ کہ ایک ایسی ریاست جو مذاکرات کے لیے مستقل مزاجی سے کام کر رہی ہو، ایک ایسی ریاست جو مذاکرات میں ثالث ہے اور پھر اسی مقام پر جارحیت کی گئی ہو جہاں مذاکرات ہو رہے ہیں۔ امیر قطر نے سوال کیا کہ اگر اسرائیل حماس کے رہنماؤں کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں؟ اگر آپ یرغمالیوں کی رہائی پر اصرار کرتے ہیں تو پھر وہ تمام مذاکرات کاروں کو کیوں قتل کر رہے ہیں؟ ہم اپنے ملک میں اسرائیل کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کیسے کر سکتے ہیں جب کہ وہ ہمارے ملک پر فضائی حملے کے لیے ڈرون اور طیارے بھیجتے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ سوالوں کی ضرورت نہیں یہ صرف بزدلانہ جارحیت ہے ایسے فریق کیلیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اپنے خطاب میں امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ملکوں کے رہنماؤں کو دوحا آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی ہو رہی ہے اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی حالانکہ قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کےلیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا، یرغمالیوں کی پرامن رہائی کے تمام اسرائیلی دعوے جھوٹے ہیں، گریٹراسرائیل کا ایجنڈاعالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے۔