یوکرین جنگ: امن مذاکرات میں امریکہ بھی شامل ہو گا، زیلنسکی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مارچ 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ ان کے ملک میں امن معاہدے کے حصول کی کوششیں ایک متحدہ محاذ کے ساتھ ہوں گی جس میں یورپ اور امریکہ شامل ہیں۔
یوکرینی رہنما ویک اینڈ پر غیر معمولی سیاسی سرگرمیوں میں پر مصروف رہے۔ سب سے پہلے تو وہ امریکہ اور یوکرین کے تعلقات کو منقطع کرتے نظر آئے، لیکن اس کے بعد لندن میں بات چیت ہوئی جہاں برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور یورپی رہنماؤں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
لندن سمٹ: یوکرین، برطانیہ اور فرانس مل کر سیزفائر پلان تیار کرنے پر متفق
لندن میں بات چیت کے اختتام پر، زیلنسکی نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں، لیکن انہوں نے اپنے اس موقف کا بھی اعادہ کیا کہ وہ امن معاہدے کے تحت روس کو کوئی علاقہ نہیں دیں گے۔
(جاری ہے)
کیر اسٹارمر کے مطابق، یورپی رہنما یوکرین میں لڑائی ختم کرنے کے لیے ایک منصوبہ تیار کرنے والے ہیں۔
اس کے بعد یہ منصوبہ امریکی صدر کو پیش کیا جائے گا۔ لندن اجلاس میں کیا ہوا؟واشنگٹن اور اس کے روایتی مغربی اتحادیوں کے درمیان خلیج پیدا ہونے کے درمیان درجنوں یورپی رہنماؤں نے یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے لندن میں ملاقات کی۔
ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟
یورپی رہنماؤں نے روسی افواج کے خلاف جنگ میں یوکرین کا ساتھ دینے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یوکرین کی سلامتی "یہاں کی ہر قوم اور بہت سے دوسرے لوگوں کی سلامتی کے لیے اہم ہے۔"یوروپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈیر لائن نے یورپی دفاع میں "بڑے پیمانے پر اضافے" کی ضرورت کی بات کہی۔ وہ اس ہفتے کے آخر میں یورپ کو "دوبارہ مسلح" کرنے کا منصوبہ پیش کرنے والی ہیں۔
اسٹارمر نے یوکرین کو ہزاروں جدید فضائی دفاعی میزائلوں کی فراہمی کے لیے 2 بلین ڈالر کے نئے معاہدے کا بھی اعلان کیا۔
لندن میٹنگ میں موجود کئی ممالک نے برطانیہ اور فرانس کی حمایت یافتہ امن فوج کے اتحاد میں شامل ہونے میں دلچسپی ظاہر کی۔
روس کی جانب سے مستقبل میں کسی بھی ممکنہ جارحیت کے خلاف حفاظتی ضمانت کے طور پر ایک امن معاہدہ طے پانے کے بعد اتحاد یوکرین میں فوج بھیجے گا۔
اتوار کے روز لندن سمٹ امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں ہونے والی اس ملاقات کے صرف دو روز بعد منعقد ہوئی، جس میں یوکرینی صدر زیلنسکی صدر ٹرمپ کے مہمان تھے، مگر اس دوران ہونے والی گرما گرم بحث میں امریکی صدر نے یوکرینی ہم منصب پر شدید تنقید کی تھی اور کہا تھا کہ زیلنسکی امریکہ کی طرف سے روسی یوکرینی جنگ میں کییف کی اب تک کی جانے والی مدد پر واشنگٹن کے کافی حد تک شکر گزار نہیں تھے۔
ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی صدر کے لیے
پڑھیں:
یورپی یونین کی اسرائیل کے ساتھ تجارتی تعلقات محدود کرنے اور وزرا پر پابندیوں کی تجویز
یورپی یونین نے غزہ میں جاری جنگ کے تناظر میں اسرائیل پر دباؤ بڑھاتے ہوئے تجارتی تعلقات محدود کرنے اور اسرائیلی وزرا پر پابندیاں عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ اقدام اب تک کا سب سے سخت مؤقف قرار دیا جا رہا ہے، تاہم جرمنی اور اٹلی سمیت بعض رکن ممالک کی مزاحمت کے باعث اس کے منظور ہونے میں مشکلات درپیش ہیں۔
EU proposes suspension of trade concessions with Israel and sanctions on ‘extremist ministers’ and violent illegal settlers over Gaza war https://t.co/WDLDQjuttg pic.twitter.com/77eZYisRuV
— Al Jazeera English (@AJEnglish) September 17, 2025
مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان
یورپی کمیشن نے اپنے طور پر فوری اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ دو طرفہ تعاون کے تحت تقریباً 2 کروڑ یورو (23.7 ملین ڈالر) کی مالی معاونت منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یورپی قیادت کا بیان
یورپی یونین کی سربراہ ارسلا فان ڈیر لائن نے کہا کہ غزہ میں روزانہ پیش آنے والے خوفناک واقعات کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے۔ فوری جنگ بندی، انسانی امداد کی غیر مشروط رسائی اور حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی ناگزیر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب کی جانب سے غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت
تجارتی معاہدوں کی معطلی کی تجویز
پیش کردہ تجاویز کے مطابق اسرائیل کے ساتھ وہ تجارتی معاہدے معطل کیے جائیں گے جن کے تحت زرعی مصنوعات سمیت کئی اشیا پر محصولات میں کمی دی گئی تھی۔ اس اقدام سے یورپی منڈیوں کو جانے والی اسرائیلی برآمدات کا ایک تہائی متاثر ہونے کا امکان ہے، جس کی مالیت تقریباً 6 ارب یورو بتائی جاتی ہے۔
انتہا پسند وزرا پر پابندیوں کی سفارش
اس کے ساتھ ہی شدت پسند مؤقف رکھنے والے اسرائیلی وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموتریچ پر ویزا پابندیاں اور اثاثے منجمد کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یورپی ممالک میں اختلافات
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ سائمن ہیریس نے اسے “اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے عمل میں ایک اہم موڑ” قرار دیا۔ تاہم جرمنی اور اٹلی کی مخالفت کے باعث رکن ممالک کی اکثریت کی حمایت حاصل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اسرائیل کا ردعمل
اسرائیل نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے دباؤ مؤثر ثابت نہیں ہوگا۔ اسرائیلی وزیر خارجہ گدیون سار نے ارسلا فان ڈیر لائن کو خط میں لکھا: “دباؤ ڈالنے کی یہ پالیسی کام نہیں کرے گی۔”
فیصلے کا مقصد اور موجودہ صورتحال
یورپی یونین کے اس فیصلے کا مقصد اسرائیل کو سزا دینا نہیں بلکہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، یورپی خارجہ پالیسی سربراہ کایا کالاس نے وضاحت کی۔
غزہ پر اسرائیلی حملوں میں تیزی
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اسرائیلی افواج نے غزہ شہر پر بڑے پیمانے پر زمینی اور فضائی حملے تیز کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں، جس میں وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور دیگر حکام پر بھڑکاؤ بیانات دینے کا الزام شامل ہے۔
ہلاکتوں کی تعداد
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 64,964 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں