موٹروے پولیس کا اوور سپییڈنگ گاڑیوں کیخلاف مہم کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
موٹروے پولیس نے اوور سپییڈنگ گاڑیوں کے خلاف مہم کا آغازکردیا، 120سے زائد پر جرمانہ،رفتار 150 کلومیٹر سے زائد کی صورت میں گاڑی بند اور ڈرائیور پر ایف آئی آر کا اندراج ہو گا،ترجمان موٹروے M4 محمد عثمان شبیر نے میڈیا کو بتایا کہ اوور سپییڈنگ کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی،موٹروے پر کار کی حد رفتار 120 جبکہ بسوں اور دوسری PSv گاڑیوں کی حد رفتار 110 کلومیٹر ہے،خلاف ورزی پر سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی،زائد رفتار کیخلاف مہم کا مقصد حادثات کو کم کرنا اور قیمتی انسانی جانوں کی حفاظت کرنا ہے، اس سلسلے میں موٹروے انٹر چینجز اور سروس ایریا میں بینرز آویزاں کئے گئے ہیں،روڈ سیفٹی آگاہی یونٹ عوام کو بریفنگ دینے کیلئے آگاہی سیشنز کا انعقاد کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر حساس اداروں اور سربراہ کے خلاف توہین آمیز پوسٹ کرنے پر شہری کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنے پر مقدمہ ملزم وقار خان کے خلاف تھانہ شادباغ میں پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔ اندراج مقدمہ کے بعد پولیس نے مزید قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا۔ دوسری جانب، پیکا ایکٹ ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس ارشد علی اور جسٹس جواد احسان اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کر دیا۔ درخواست گزار کے وکیل نعمان محب کاکا خیل کا موقف تھا کہ پیکا ایکٹ میں ترمیم کرکے غلط اور جھوٹی خبروں پر سزائیں متعارف کروا دی گئی ہیں، پیکا ایکٹ کے سیکشن 26 اے سمیت متعدد سیکشنز میں ترمیم کی گئی ہے لیکن ترمیم مبہم ہے اور فیک نیوز کی تشریح نہیں کی گئی کہ فیک نیوز کونسی ہوگی۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ترمیم میں خلاف ورزی پر بڑی بڑی سزائیں رکھی گئی ہیں۔ ترمیم میں جج، اراکین اسمبلی اور دیگر اداروں کے خلاف کوئی بھی بات کرنے پر سزا مقرر کی گئی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 19 اور 19 اے کے خلاف ہے کیونکہ آرٹیکل 19 اظہار رائے کی آزادی دیتا ہے، یہ ترمیم جمہوریت اور انسانی حقوق اور احتساب پر وار ہے، یہ ترمیم اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے کی گئی ہے۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے ایک ماہ کے اندر جواب طلب کر لیا۔