لیگی رہنماؤں حق نواز عباسی اور راجہ شاہد احمد کی سزائیں کالعدم قرار
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
راولپنڈی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مارچ 2025ء ) لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جسٹس صادق محمد خرم نے اینٹی کرپشن عدالت راولپنڈی سے دی گئی سزائیں کلعدم قرار دے دیں،عدالت نے لیگی رہنماء حق نواز عباسی اور راجہ شاہد احمد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔معزز عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ فرانزک رپورٹ کے مطابق دستاویز پر کوئی اوور رائٹنگ یا ہیرا پھیری نہیں کی گئی اور جعلسازی کے ثبوت کے بغیر استغاثہ کا دستاویز میں چھیڑ چھاڑ کا دعویٰ بے بنیاد ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ ریونیو ریکارڈ کے مطابق زمین کے لین دین میں کسی دھوکہ دہی کی نشاندہی نہیں کی گئی ،سرکاری ریونیو ریکارڈ نے جعلسازی یا غیر قانونی اراضی کے حصول کے دعوے کی تائید نہیں کی جبکہ فروخت کنندہ کے بیٹے نے تصدیق کی کہ اسکے والد نے جو کہ فوت ہو چکے ہیں قانونی طور پر زمین بیچی تھی۔(جاری ہے)
فیصلے میں کہا گیا کہ اگر دھوکہ دہی کی گئی ہوتی تو ملزمان اسکا ادراک ہونے سے قبل ہی زمین فروخت کر دیتے نہ کہ 16سال تک ذمین پاس رکھتے۔
تفصیلی فیصلے میں مذید کہا گیا کہ 16سال کے وقفہ نے استغاثہ نثار افضل کے اس دعویٰ کو کمزور کیا کہ ملزمان نے زمین غیر قانونی طور پر حاصل کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ زمین فروخت کرنے والے کی وفات کے بعد مقدمہ دائر کیا گیاجس پر استغاثہ سے سوال کیا گیا کہ قانونی کارروائی سے قبل فروخت کنندہ کے انتقال تک انتظار کیوں کیا گیا۔عدالت فیصلے کے مطابق اس تاخیر نے مدعی مقدمہ کی ساکھ کے بارے شکوک پیدا کئے ہیں جسکے بعد عدالت نے تمام ملزمان کا باعزت بری کرتے ہوئے انٹی کرپشن عدالت راولپنڈی علی نواز بکھر کے فیصلے کو کلعدم کر دیا۔واضح رہے کہ اینٹی کرپشن عدالت نے گزشتہ سال ملزمان کو دفعہ 468,471,420 کے تحت ملزمان کو مجموعی طور پر 58سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔مدعی مقدمہ نثار افضل نے موضع راجڑ میں 2ہزار کنال زمین کی غیر قانونی ملکیت منتقلی پر اینٹی کرپشن میں مقدمہ درج کروایا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے عدالت نے گیا کہ
پڑھیں:
کراچی؛ رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کیخلاف درخواست دائر
کراچی:
رفاعی پبلک پارکس کی زمین کمرشل استعمال کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی کی گئی۔
درخواست جماعت اسلامی کے اپوزیشن لیڈر سٹی کونسل سیف الدین ایڈووکیٹ سمیت مختلف ٹی ایم سی چیئرمینز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ درخواست میں کے ایم سی، ڈی جی پارکس، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، کے ڈی اے و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کے ایم سی رفاعی پبلک پارکس کو پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت کمرشل استمعال کے لیے تبدیل کیا جا رہا ہے۔ سٹی کونسل نے اس حوالے سے 19 مئی کو ایک قرارداد بھی پاس کی ہے، جس کی بنیاد پر پبلک پارکس میں رینٹل بنیادوں پر اسپورٹس گراؤنڈ بنائیں جائیں گے اور بھاری رقم لی جائیں گی۔
کے ایم سی اور ڈی جی پارکس نے شہر کے 11 بڑے پارکس کمرشل استعمال کے لیے اسپورٹس گراؤنڈ بنا دیے ہیں۔ کے ایم سی اس غیر قانونی کام سے لاکھوں روپے کما رہی ہے۔
درخواست گزار نے سٹی کونسل میں رفاعی پبلک پارکس کے کمرشل استعمال کی مخالفت کی ہے۔ عوام کے لیے رفاعی پلاٹس پر بنائے گیے پارکس کو کمرشل استعمال نہیں کیا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی پبلک پارکس کے کمرشل میں تبدیل کرنے کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے لیکن حکومت پارکوں کو نجی کمپنیوں کو دے رہی ہے، 5 پارکوں کے بجٹ سیشن میں بھی ذکر کیا گیا ہے۔
درخواست میں موقف ہے کہ عمر شریف پارک سمیت کئی پارک نجی کمپنیوں کے حوالے کر دیے گئے ہیں لہٰذا پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے مختص کرنے سے روکا جائے۔ سٹی کونسل کی 19 مئی کی قرارداد کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، رفاعی پارکس کے کمرشل استعمال کو بھی غیر قانونی قرار دیا جائے۔
درخواست دائر کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ پارکس کو کمرشل سرگرمیوں کے لیے دینا غیر قانونی ہے، 5 بڑے پارکس بجٹ میں شامل کرکے پرائیویٹ پارٹیوں کو دے دیے گئے اور دیگر پارکس میں بھی کمرشل سرگرمیوں کے لیے جگہیں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارکس کی گھاس ہٹا کر کمرشل سرگرمیاں کی جا رہی ہیں۔ پارکس کا کوئی دوسرا استعمال سپریم کورٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی ہے۔ کراچی میں پہلے ہی پارکس کی شدید قلت ہے، مزید پرائیویٹائزیشن قبول نہیں۔ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات مافیا کا شہر میں راج ہے۔
سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہا کہ سندھ حکومت مافیاز کو روکنے کے بجائے ان کی سرپرستی کر رہی ہے، کے ایم سی بھی مافیاز کے نقش قدم پر چل رہی ہے۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے نام پر سرکاری زمینیں کمرشل مقاصد کے لیے دی جا رہی ہیں۔ معمولی کرائے پر قیمتی اراضی پرائیوٹ کمپنیوں کو دی جا رہی ہے۔ کسی کمپنی سے معاہدے سے قبل عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ ایوان میں بھی آواز اٹھائیں گے اور سڑکوں پر بھی احتجاج ہوگا۔
Tagsپاکستان