خیبر پختون خوا لاقانونیت، دہشتگردی اور کرپشن میں سبقت لے رہا ہے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری--فائل فوٹو
وزیرِاطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا ہےکہ خیبر پختون خوا لاقانونیت، دہشت گردی اور کرپشن میں سبقت لے رہا ہے۔
بیرسٹر سیف کے بیان پر ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک سال میں 625 دفعہ تو وزیرِ اعلیٰ کے پی دفتر نہیں آئے، 625 منصوبے کیا مؤکلات نے شروع کرا دیے؟
عظمیٰ بخاری نے کہا کہ جس صوبے کے پاس یونیورسٹیاں چلانےکا بجٹ نہیں، اور اسے یونیورسٹیوں کی زمینیں بیچنا پڑیں وہ 625 منصوبےشروع کرنے کا جھوٹ مت بولے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ 76 سالہ تاریخ میں کسی حکومت نے اتنے منصوبے شروع نہیں کیے جتنے مریم نواز نے 1 سال میں مکمل کر دیے۔
وزیرِ اطلاعات پنجاب نے کہا کہ گنڈاپور سرکار کے 625 منصوبے بھی 1 ارب درختوں کی طرح ہوں گے، کے پی حکومت کے کسی وزیر یا وزیرِ اعلیٰ کو کسی دن بھی نئے منصوبےکا افتتاح کرتے نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختون خوا میں سرکاری ملازمین تنخواہوں اور بلدیاتی نمائندے فنڈز کے لیے ہر ہفتے احتجاج کرتے ہیں۔
وزیرِاطلاعات پنجاب کا کہنا ہے کہ علی امین کی ترجیحات میں صوبے کے غریب عوام نہیں، بلکہ اڈیالہ کا قیدی ہے۔
عظمیٰ بخاری نے یہ بھی کہا کہ خیبر پختون خوا کو وفاق سے ملنے والے فنڈز صرف جلسوں، دھرنوں اور بندر بانٹ کی نذر ہو رہے ہیں جبکہ وفاقی حکومت کو خیبر پختون خوا کو دیے فنڈز کا آڈٹ کرانا چاہیے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ،عدالت عظمیٰ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ میں سرکاری ملازمین کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے کے معاملے پردائرتوہین عدالت کی درخواستوں کے دوران بینچ کے رکن جسٹس سید حسن اظہررضوی نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت عظمیٰ کے حکم کے بعد ہائی کورٹ کیسے جائیں گے، درخواست گزار ایف پی ایس سی کے ٹیسٹ سے کترارہے ہیں، ٹیسٹ پاس کرلیں، 59سال عمر والاتوزیادہ تجربہ کارہوگا۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے ہیں کہ توہین عدالت میں توہین ہوتی ہے تشریح نہیں ہوتی ، اگر ایف پی ایس سی سے کوئی نوٹس آیا توکیوں ٹیسٹ میں نہیں بیٹھے۔ جبکہ بینچ نے وفاقی حکومت سے عدالت عظمیٰ کے حکم پرمن و عن عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ آئندہ سماعت پر طلب کرلی۔ عدالت عظمیٰ کے سینئر جج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شکیل احمد پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے عدالت عظمیٰ کے 2021کے حکم پر عملدرآمد نہ کرنے پردائر توہین عدالت کی درخواستوں اور برطرف ملازمین ایکٹ 2010کے قانون کوچیلنج کرنے کے معاملے پر دائر 25درخواستوں پرسماعت کی۔