سوئی سدرن گیس کمپنی سحری و افطار میں گیس کی فراہمی یقینی بنائے، منعم ظفر خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ رمضان المبارک سے قبل بڑے اعلانات کیے گئے اور لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی جاری کیا گیا کہ شہریوں کو سحری و افطار میں گیس فراہم کی جائے گی مگر سوئی سدرن گیس کمپنی اپنے اعلان کردہ شیڈول پر بھی عمل درآمد نہ کر سکی۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سحری و افطار میں گیس فراہم کرنے کے حکومتی اعلانات کے باوجود شہر کے مختلف علاقوں میں گیس کی بندش و پریشر میں کمی اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے سوئی سدرن گیس کمپنی اپنے اعلان کردہ شیڈول کے باوجود سحری و افطار کے اوقات میں شہریوں کو گیس فراہم کرنے میں ناکام ثابت ہوگئی ہے جس کے باعث عوام کو شدید اذیت و پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، شہریوں کے لیے گھروں میں سحری و افطاری کے انتظامات کرنے مشکل ہوگئے اور لوگوں کو ہوٹلوں کا رخ کر نا پڑا، بڑھتی ہوئی مہنگائی میں عوام کے لیے پہلے ہی سحری و افطاری کا انتظام بھی مشکل ہوگیا، اس پر گیس کی بندش نے عوام کی مشکلات اور بڑھا دیں، حکومت اور سوئی سدرن گیس کمپنی ہوش کے ناخن لے اور فوری طور پر یہ مسئلہ حل کرے، رمضان المبارک میں گیس کی لوڈشیڈنگ ختم کی جائے، بالخصوص سحری و افطار اور تراویح کے بعد بھی گھروں میں گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
منعم ظفرخان نے مزید کہا کہ گیس بنیادی ضرورت ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائے لیکن حکومت کی نا اہلی اور ناقص پالیسیوں کے باعث گیس کا بحران دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، رمضان المبارک سے قبل بڑے اعلانات کیے گئے اور لوڈشیڈنگ کا شیڈول بھی جاری کیا گیا کہ شہریوں کو سحری و افطار میں گیس فراہم کی جائے گی مگر سوئی سدرن گیس کمپنی اپنے اعلان کردہ شیڈول پر بھی عمل درآمد نہ کر سکی، کراچی میں کئی علاقوں کے مکینوں نے شکایات کی ہے کہ سحری اور افطاری میں گیس کی بندش سے انہیں سخت ترین مسائل کا سامنا رہا، شہریوں نے شدید احتجاج کیا کہ گیس کے نرخوں میں اضافے، بھاری بلوں اور کئی قسم کے ٹیکسوں کی وصولی کے باوجود گیس فراہم نہیں کی جارہی جو عوام کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سحری و افطار میں گیس سوئی سدرن گیس کمپنی میں گیس کی گیس فراہم
پڑھیں:
ہمارا مشن ہے ہر گھر کی دہیلیز پر طبی خدمات فراہم کریں، وفاقی وزیر صحت
اسلام آباد میں فیڈرل ڈائریکٹوریٹ امیونائزیشن کی جانب سے 31 ویکسین ڈلیوری ٹرک وفاقی وزارت صحت کے حوالے کر دئیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عالمی امدادی ادارے یونیسیف و گاوی نے 31ریفری جریٹر ٹرک انسداد پروگرام حفاظتی ٹیکہ جات کو فراہم کیے۔ جس کے بعد یہ ریفریجریٹر ویکسین ٹرک تمام صوبوں کے حوالے کئے گئے۔
ویکسین ٹرک پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ، بلوچستان، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کو دئیے گئے۔ وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا مشن ہے گھر کی دہیلیز پر سروسز دیں۔ بہت جلد ہم ڈاکٹر اور ادویات گھر کی دہیلیز پر پہنچائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ انسان اشرف المخلوقات ہے اور ایک دوسرے کے دکھ درد میں کام آتا ہے۔ میں ڈاکٹر نہیں میں طالبعلم ہوں جو شخص درد میں ہمارے پاس آتا ہے ہم نے اس کا درد کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ہیلتھ سسٹم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ مرض سے بچانے کے لیے حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ حفاظتی ٹیکہ جات بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام سے کہتا ہوں اپنے بچے کو پولیو ویکسین پلانے سے کیوں انکار کرتے ہیں۔ پولیو کے خاتمہ کے لئے وزیر اعظم پاکستان فکر مند ہیں۔ آپ (والدین) کیوں اپنے بچوں کے دشمن بن گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان اور پاکستان صرف دو ملک رہ گئے ہیں جن میں پولیو وائرس پایا جا رہا ہے۔ پولیو ورکرز کی قدر کریں ان کا شکریہ ادا کریں۔ میں نہیں چاہتا کہ ہم پولیو نہ پلانے والوں کی ایف آئی آر کاٹیں۔