بیجنگ () ہانگ کانگ کے ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق جنوبی چین میں امریکن چیمبر آف کامرس کے حالیہ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی کمپنیوں سمیت چین میں موجود غیر ملکی کمپنیاں آنے والے برسوں میں چین میں اپنے کاروبار کو وسعت دینے اور اپنے منافع کو بڑھانے کی خاطر مزید سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔

جنوبی چین میں امریکن چیمبر آف کامرس نے گزشتہ سال 11 اکتوبر سے 23 دسمبر تک جنوبی چین میں 316 ممبر کمپنیوں کا سروے کیا اور سروے میں شامل 34 فیصد کمپنیوں کا تعلق امریکہ، 25 فیصد چائنیز مین لینڈ، 17 فیصد ہانگ کانگ اور مکاؤ، 14 فیصد کا یورپ اور 10 فیصد کا دیگر ممالک سے تھا۔
سروے میں شامل کمپنیوں نے کہا کہ وہ چین میں اپنے کاروبار اور مارکیٹ شیئر کو بڑھانے کے لئے اگلے تین سے پانچ سالوں میں چین میں اپنے منافع میں سے 14.

59 بلین امریکی ڈالر کی دوبارہ سرمایہ کاری کریں گی۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سروے کے مقابلے میں 33.18 فیصد اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ سروے میں شامل 57 فیصد امریکی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ سال چین میں دوبارہ سرمایہ کاری کی ہے۔ تقریبا نوے فیصد امریکی کمپنیوں نے کہا کہ وہ گزشتہ سال چین میں منافع بخش رہی ہیں۔ سروے نتائج چینی مارکیٹ کی صلاحیت پر غیر ملکی کمپنیوں کے نئے اعتماد کو ظاہر کرتے ہیں۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین میں اپنے کمپنیوں کا

پڑھیں:

چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چین کے انٹرنیٹ ریگولیٹر نے ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی کمپنی اینوڈیا (Nvidia) کی نئی اے آئی چِپس خریدنے سے روک دیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن آف چائنا (سی اے سی) نے علی بابا اور بائٹ ڈانس سمیت دیگر کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اینوڈیا کی خصوصی طور پر چین کے لیے تیار کی گئی RTX Pro 6000D چپ کے آرڈرز اور ٹیسٹنگ کا عمل بند کر دیں۔ یہ ہدایت اس وقت سامنے آئی جب کئی کمپنیوں نے اس پروڈکٹ کے ہزاروں یونٹس خریدنے کا عندیہ دیا اور ٹیسٹنگ بھی شروع کر دی تھی۔

یہ پابندی اس سے پہلے لگائی گئی اینوڈیا کے H20 ماڈل پر عائد قدغن سے بھی سخت تصور کی جا رہی ہے، کیونکہ H20 بڑے پیمانے پر مصنوعی ذہانت کے منصوبوں میں استعمال ہو رہا تھا۔ رپورٹس کے مطابق چینی حکام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مقامی چپ ساز ادارے اب ایسے پروسیسرز تیار کر رہے ہیں جو اینوڈیا کے ان برآمدی ماڈلز کے برابر یا بعض صورتوں میں ان سے زیادہ بہتر ہیں۔ اسی لیے چین اب اپنی کمپنیوں کو اینوڈیا پر انحصار ختم کرنے اور مکمل طور پر مقامی سیمی کنڈکٹرز پر منتقل ہونے کی طرف لے جا رہا ہے۔

انوڈیا کے چیف ایگزیکٹو جینسن ہوانگ نے لندن میں میڈیا کو بتایا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین میں کمپنی کے مستقبل کے حوالے سے بات کریں گے۔ واضح رہے کہ اینوڈیا نے یہ خصوصی چپس اس وقت متعارف کروائی تھیں جب سابق صدر جو بائیڈن نے کمپنی کو اپنے طاقتور ترین پروڈکٹس چین کو برآمد کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پابندی کے بعد کمپنی نے نسبتاً کم طاقتور ماڈلز متعارف کرائے تاکہ وہ چین میں اپنا کاروبار جاری رکھ سکے۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ اب ہواوے اور کیمبرکون جیسی مقامی چپ ساز کمپنیاں، اس کے علاوہ بائڈو اور علی بابا جیسے بڑے ادارے، اپنی اے آئی چپ ٹیکنالوجی میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق چینی پروسیسرز اس سطح پر پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امریکی ماڈلز کا متبادل بن سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اس پالیسی کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ امریکا کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور سیمی کنڈکٹرز کی دوڑ میں خود کفالت اور بالادستی حاصل کرنا چاہتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • چین نے ٹیکنالوجی کمپنیوں کو امریکی اے آئی چپس خریدنے سے روک دیا
  • 74 فیصد پاکستانی ملکی حالات سے پریشان
  • چین نے امریکی کمپنی اینوڈیا کی چِپس خریدنے پر اپنی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر پابندی لگادی
  • پاکستان کے حالات درست سمت میں نہیں، 74 فیصد شہریوں کی رائے
  • امریکا کا بڑا اقدام: ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد
  • سود سنگل ڈیجٹ کی جائے،صدر کاٹی
  • امریکا کی  ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں ، افراد اور کمپنیوں کی فہرست جاری
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • ایک شخص نے اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے پی ٹی آئی کو کرش کیا، عدلیہ کو اپنے ساتھ ملالیا، عمران خان