کلبھوشن کی گرفتاری کے 9 سال، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تاریخی کامیابی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
بھارتی دہشت گرد کلبھوشن یادیو کی بلوچستان سے رنگے ہاتھوں گرفتاری کو نو سال مکمل ہوگئے، اس کارروائی کو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی تاریخی کامیابی قرار دیا جاتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تین مارچ 2016 کو بھارتی خفیہ ایجنسی کے افسر کلبھوشن کو بلوچستان سے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔
بھارت طویل عرصے سے دوسرے ممالک میں ریاستی دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے، اور اس کی واضح مثال 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کی صورت میں دنیا کے سامنے آئی۔
پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی غیر معمولی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے رنگے ہاتھوں پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے گرفتار کیا، جب وہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں مصروف تھا۔
یہ پہلا موقع تھا جب کسی ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی کا حاضر سروس افسر کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ یہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی بے مثال مہارت کا ثبوت ہے، جس نے بھارت کے ناپاک عزائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کی ساکھ پر سنگین سوالات اٹھا دیے۔
حقیقت یہ ہے کہ بھارتی جاسوسوں کی نام نہاد "پیشہ ورانہ مہارت" صرف بالی وڈ کی فلموں تک محدود ہے۔کلبھوشن یادیو کی گرفتاری کے بعد پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اس کے پورے دہشت گرد نیٹ ورک کو بے نقاب کیا، جو معصوم پاکستانیوں کی جانوں کے درپے تھا۔
دورانِ تفتیش، کلبھوشن نے تسلیم کیا کہ وہ بھارتی حکومت اور را کے احکامات پر پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کر رہا تھا۔
یہ تاریخی کامیابی، جو پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے حاصل کی، اپنی نوعیت کی منفرد مثال ہے۔ اس کامیاب انسدادِ دہشت گردی آپریشن کو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔
بھارت کے مذموم عزائم دنیا پر آشکار ہونے کے بعد پاکستان، بالخصوص پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔ تاہم، بھارت اپنی ریاستی دہشت گردی کی پالیسی سے باز نہیں آیا اور اب وہ دوسرے ممالک، بشمول کینیڈا اور امریکا، میں بھی خفیہ آپریشنز میں ملوث پایا گیا ہے۔
بھارت کے یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہیں، جن پر عالمی برادری کو فوری ایکشن لینا چاہیے۔
یہ حقیقت بھارت کے لیے ہمیشہ ایک بدنما داغ بنی رہے گی۔ امید کی جاتی ہے کہ اب وہ کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کی سازش رچانے سے پہلے ہزار بار سوچے گا۔
اس کے برعکس، پاکستان نے انسانی ہمدردی کی مثال قائم کرتے ہوئے کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ کو اس سے ملاقات کا موقع فراہم کیا، حالانکہ وہ ہزاروں بے گناہ پاکستانیوں کے قتل میں ملوث تھا۔
بھارت اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کا خواہاں ہے لیکن جب وہ خود دوسرے ممالک میں دہشت گردی کروانے میں ملوث ہے، تو وہ کسی بھی اعلیٰ بین الاقوامی عہدے کا اہل نہیں ہوسکتا۔
پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیاں ملک کی خودمختاری اور سلامتی کی محافظ ہیں اور کسی بھی منفی قوت کو اپنی سرزمین پر قدم نہیں جمانے دیں گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت کے
پڑھیں:
بھارت غیر جانبدارانہ تحقیقات اور ٹرمپ کی مصالحت سے انکاری ہے، بلاول بھٹو
سابق وزیر خارجہ اور پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی۔
لندن میں برطانوی تھنک ٹینک سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بھارت پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مصالحت سے انکار کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسائل حل نہ ہوئے تو مستقبل کی نسلیں بھی لڑتی رہیں گی، دنیا اس سنجیدہ مسئلہ کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ حالیہ تنازع کے بعد بھارت کے ساتھ جامع مذاکرات چاہتے ہیں، پاکستان پہلے بھی امن چاہتا تھا، اب بھی امن چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا ادھورا ایجنڈا ہے اور امن کیلئے اس کا حل ضروری ہے، کشمیر اور دہشت گردی سمیت جو بھی مسائل ہیں، ان کا حل جنگ نہیں، بات چیت سے ممکن ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ بھارت جس طرف پاکستان کو لے جانا چاہتا ہے وہ دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں، بھارت میں کہیں بھی دہشت گردی کا واقعہ ہو، مطلب انہوں نے جنگ پر اترنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا موقف اور کیس اتنا تگڑا ہے کہ ہمیں کوئی مشکل نہیں، بھارت کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے، ان کےلیے اپنا کیس پیش کرنا مشکل ہیے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان نیو کلیئر سمیت تمام اسلحہ ذخائر میں کمی لائی جانی چاہیے، سعودی عرب اور امارات نے پاک بھارت جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی دہشت گردی سے پاکستان کے ساتھ کینیڈا بھی محفوظ نہیں، بھارت کے پاس پاکستان پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔
پارلیمانی وفد کے سربراہ نے نریندر مودی کے بیان کا تذکرہ کیا اور کہا کہ روٹی کھاؤ ورنہ میری گولی تو ہے، ایسا بیان کوئی سیاستدان کیسے دے سکتا ہے؟ اگر ’نیو ابنارمل‘ اپنایا گیا تو پھر تو ہر ہفتہ جنگ چھڑی ہوئی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے دہشت گردی اور کشمیر سمیت پانی کے مسئلہ پر بات ہوگی، بلوچستان میں اسکول بس کو نشانہ بنایا گیا، دہشت گردوں کو بھارت کی حمایت حاصل ہے، میرے اس دورے سے بھارت کے غلط پروپیگنڈے کا تدارک ہوگا۔