Al Qamar Online:
2025-04-25@10:31:15 GMT

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امریکی امداد روک دی

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

صدر ٹرمپ نے یوکرین کے لیے امریکی امداد روک دی

ویب ڈیسک _ وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو دی جانے والی امداد روک دی ہے۔

امریکی حکومت کے ایک سینئر عہدے دار نےنام ظاہر کیے بغیر وائس آف امریکہ کو پیر کی شب ایک ای میل میں بتایا ہےکہ صدر ٹرمپ یوکرین کے معاملے پر واضح رائے رکھتے ہیں اور ان کی توجہ امن پر ہے۔

عہدیدار کے مطابق یوکرین کو دی جانے والی امداد روک رہے ہیں اور جائزہ لے رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ کسی حل میں معاون ثابت ہو۔

اس سے قبل پیر کو صدر ٹرمپ نے یوکرین کے ساتھ نایاب معدنیات کے لیے معاہدے کو امریکہ کی یوکرین کے لیے حمایت جاری رکھنے کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اس معاملے پر منگل کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس میں اعلان کریں گے۔

پیر کو ہی صدر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ نایاب معدنیات پر معاہدے کے لیے تیار ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ ٹرمپ کے ساتھ تعلقات بحال کر سکتے ہیں۔

صدر زیلنسکی نے کہا تھا "یوکرین کی ناکامی صرف (روس کے صدر ولادیمیر) پوٹن کی کامیابی نہیں ہے۔ یہ یورپ کی ناکامی ہے۔ یہ امریکہ کی ناکامی ہے۔ میرے خیال سے ہم سب اس بات میں دلچسپی رکھتے ہیں کہ پوٹن کو جیتنے کا موقع نہ دیا جائے۔”




گزشتہ ہفتے صدر زیلنسکی کے دورۂ واشنگٹن کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان معاہدے کا امکان تھا۔ تاہم صدر ٹرمپ اور نائب صدر جے ڈی وینس سے ہونے والی زیلنسکی کی ملاقات میں تلخی کی وجہ سے بات آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔

صدر ٹرمپ یوکرین میں جنگ ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔ لیکن یوکرین کے صدر زیلنسکی نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹرمپ اس تنازع کو ان شرائط پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو کیف کے مقابلے میں ماسکو کے زیادہ حق میں ہیں۔

صدر ٹرمپ نے پیر کو مزید واضح کیا ہے کہ اگر یوکرین اپنی بقا چاہتا ہے تو زیلنسکی کو ایک معاہدہ کرنا ہوگا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ "یہ بہت جلدی کیا جا سکتا ہے۔ اب شاید کوئی شخص معاہدہ نہیں کرنا چاہتا اور اگر کوئی شخص معاہدہ نہیں کرنا چاہتا تو میرے خیال میں وہ شخص زیادہ عرصہ نہیں رہ پائے گا۔ اُس شخص کی بات زیادہ عرصے تک نہیں سنی جائے گی۔ کیوں کہ مجھے یقین ہے کہ روس معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یوکرین کے لوگ یقینی طور پر معاہدہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے سب سے زیادہ تکلیف اٹھائی ہے۔”

اس سے قبل ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے زیلنسکی کے اس اندازے پر کہ یوکرین میں روس کی جنگ کا خاتمہ "ابھی بہت دور ہے۔” پر تنقید کرتے ہوئے اسے "بدترین بیان” قرار دیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ "امریکہ اسے زیادہ دیر برداشت نہیں کرے گا!”

جمعے کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ اور زیلنسکی کی ملاقات میں ہونے والی تکرار کے بعد زیلنسکی نے اپنے یورپی اتحادیوں سے بھی ملاقات کی تھی۔




لندن میں ہونے والی ملاقات میں برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے امن فوجی دستوں کی پیشکش کو دہراتے ہوئے یوکرین کے لیے پانچ ہزار فضائی دفاعی میزائلز کے لیے دو ارب ڈالر کا اعلان کیا تھا۔

کیئر اسٹامر نے پارلیمنٹ سے خطاب میں کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو برطانیہ ایک اہم کردار ادا کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ یورپ اپنے برِاعظم میں امن کی حمایت کے لیے بھاری بوجھ اٹھائے۔ لیکن اس کی کامیابی کے لیے اس کوشش کو امریکہ کی مضبوط حمایت بھی حاصل ہونی چاہیے۔

اس رپورٹ کے لیے کم لوئس نے معاونت کی ہے۔ اسٹوری میں بعض معلومات اے پی/اے ایف پی/رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: صدر زیلنسکی زیلنسکی نے یوکرین کے رہے ہیں نے کہا کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔

دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔

’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘

مزید پڑھیں:

کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.67 فیصد زائد پر بند ہوا، جب کہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک کمپوزٹ 2.50 فیصد بڑھ گیا، جس نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں سے حوصلہ پکڑا کہ چین کے ساتھ تجارت ’غیر پائیدار‘ تھی۔

مزید پڑھیں:

بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔

منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔

مزید پڑھیں:

چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔

’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘

امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹ

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نئے دلدل میں
  • کییف پر حملوں کے بعد ٹرمپ کی پوٹن پر تنقید
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • یوکرین جنگ: زیلنسکی امن معاہدے میں رخنہ ڈال رہے ہیں، ٹرمپ
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • روس کے ڈرون طیارے بنانے کے کارخانے میں چینی شہری کام کر رہے ہیں. زیلنسکی کا الزام
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا یوٹرن: چین کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اعلان
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • یوکرین روس کیساتھ براہ راست بات چیت کیلئے تیار ہے: صدر زیلنسکی
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ