لاہور ہائیکورٹ، سرکاری فنڈز کو ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کرنے کیخلاف درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
درخواست میں موقف اختیار کیاکہ نواز شریف اور مریم نواز2024 سے قومی خزانے کو اپنی تشہر کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت قومی خزانے کو ذاتی تشہر کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، لیکن عدالتی حکم کے باوجود مختلف منصوبوں پر وزیراعلی اور ان کے والد کی تصویر لگائی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ سرکاری فنڈز کو ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کرنے کیخلاف درخواست دائر کر دی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ نے چیف سیکرٹری اور ڈی جی پی آر سے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔ جسٹس فاروق حیدر نے شہری خاتون اشباء کامران کی درخواست پر سماعت کی۔ جس میں سرکاری فنڈز کو ذاتی تشہیر کیلئے استعمال کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواستگزار خاتون عدالت کے رُوبرو پیش ہوئی، درخواست میں موقف اختیار کیاکہ نواز شریف اور مریم نواز2024 سے قومی خزانے کو اپنی تشہر کیلئے استعمال کر رہے ہیں۔ درخواست میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت قومی خزانے کو ذاتی تشہر کیلئے استعمال نہیں کیا جا سکتا، لیکن عدالتی حکم کے باوجود مختلف منصوبوں پر وزیراعلی اور ان کے والد کی تصویر لگائی گئی۔ درخواست میں نکتہ اُٹھایا گیا کہ ایسا کرنا شہریوں کے ٹیکس کے پیسوں کا ضیاع اور عدالتی فیصلے کی نفی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ سرکاری پیسے سے ذاتی تشہیر کو روکا جائے اور چیف سیکرٹری کو استعمال ہونیوالی رقم کا آڈٹ کرانے کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں یہ بھی استدعا کی گئی کہ قومی رقم کا ناجائز استعمال کرنیوالے سے اس کی ریکوری کی جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تشہر کیلئے استعمال کیلئے استعمال کر قومی خزانے کو درخواست میں ذاتی تشہیر کو ذاتی
پڑھیں:
ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف
اسلام آباد:ان ڈائریکٹ ، ڈائریکٹ کسٹم ڈیوٹی کی عدم وصولی، ایف بی آر کی بدانتظامی سے قومی خزانے کو 397ارب کے نقصان کا انکشاف ہو ا ہے۔
قومی اسمبلی کے PAC کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر علی کی کنوینئر شپ میں ہوا جس میں ایف بی آر کی آڈٹ رپورٹس برائے مالی سال 2010، 2011، 2013 اور 2014 کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔
آڈٹ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ 6 ارب 50 کروڑ کا سیلز ٹیکس اور ایف ای ڈی جمع نہیں کی گئی، 633 ٹیکس نادہندگان کیخلاف ایف بی آر کے 10 دفاتر نے کوئی ایکشن نہیں لیا۔
قانون کے تحت بغیر شوکاز نوٹس دیے زبردستی ریکوری کرنی چاہیے تھی۔