وزیر اعظم کا رمضان ریلیف پیکیج، کون حاصل کرسکتا ہے، کیسے اپلائی کرنا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے مستحق شہریوں کے لیے ’8070 رمضان ریلیف پیکج‘ کا اعلان کردیا ہے جس کے لیے 20 ارب روپے بھی مختص کیے گئے ہیں۔
اس خصوصی پیکج کے تحت ملک بھر میں 40 لاکھ مستحق گھرانوں کو فی خاندان 5، 5 ہزار روپے جبکہ اشیائے ضروریات پر خصوصی رعایت دی جائے گی اور جس سے 2 کروڑ افراد مستفید ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم نے 20 ارب روپے مالیت کے رمضان پیکج کا اعلان کردیا، 40 لاکھ خاندان مستفید ہوں گے
اس پروگرام سے مستفید ہونے کے لیے 3 بنیادی شرائط رکھی گئی ہیں جن میں کسی شہری کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا احساس پروگرام کے تحت رجسٹرڈ ہونا، کسی اور سرکاری ادارے کے ریلیف پروگرام کا حصہ نہ ہونا اور قومی شناختی کارڈ کے حامل ہونا شامل ہیں۔
اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے کے لیے مستحق شہری اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر، 8070 پر بذریعہ ایس ایم ایس بھیج سکتے ہیں۔ ایس ایم ایس کے جواب میں انہیں پروگرام کے لیے اہلیت اور دیگر تفصیلات سے آگاہ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم غریب عوام کو رمضان پیکج میں کیا کیا ریلیف دیں گے؟
اس کے علاوہ، شہری پنجاب سوشیو اکنامک رجسٹری (پی ایس ای آر) کے پورٹل پر اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر درج کرکے اس پروگرام کے لیے اپنے نام کا اندراج کراسکتے ہیں۔
اہلیت ثابت ہونے پر رقم بینک اکاؤنٹ یا موبائل والٹ جیسے ایزی پیسہ یا جیز کیش کے ذریعے شہریوں کو منتقل کی جائے گی۔
اس کے علاوہ احساس پروگرام سینٹرز اور یونین کونسل کے دفاتر میں کیش رقم وصول کی جاسکتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
احساس پروگرام رمضان پیکج شہباز شریف وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احساس پروگرام رمضان پیکج شہباز شریف اس پروگرام کے لیے
پڑھیں:
وزیر اعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان
وزیراعظم شہبازشریف کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے رواں ماہ 25 ستمبر کو ملاقات کا امکان ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے دورہ اقوام متحدہ کے دوران صدرٹرمپ سے ملاقات ہوسکتی ہے ۔ذرائع کے مطابق ملاقات قطر اور سعودی عرب کی مشاورت، تائید اور حمایت سےہوگی، ایجنڈے میں قطر پر اسرائیلی حملوں کے اثرات پربات ہوگی۔ ملاقات کے دوران پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں اورپاک بھارت صورتحال زیربحث آئیں گے۔پاکستا نی سفارتخانے نے ممکنہ ملاقات پر تبصرے یا تردید سے گریز کیا ہے۔