آئی ایم ایف مذاکرات؛ وزیر خزانہ کی معاشی صورتحال اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزے کے سلسلے میں مذاکرات جاری ہیں، اس سلسلے میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وفد کو ملکی معاشی صورت حال اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں وزارت خزانہ اور منصوبہ بندی کی طرف سے پیش کی جانے والی گرین انیشیٹو رپورٹ بھی زیر غور آئی۔ آئی ایم ایف وفد کو گرین انیشیٹو پر موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں کی رپورٹ پیش کردی گئی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر وزارت خزانہ نے رپورٹ تیار کرائی تھی۔ علاوہ ازیں مذاکرات میں پی ایس ڈی پی اخراجات اور کٹوتی کے بارے میں بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔
دریں اثنا وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی ہے، جس میں وزیر خزانہ کی جانب سے معاشی صورت حال اور اصلاحاتی ایجنڈے پر بریفنگ دی گئی ہے۔
آئی ایم ایف وفد کی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں سیکرٹری خزانہ اور چیئرمین ایف بی آر بھی شریک ہیں، جس میں وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو ملک کی معاشی صورتحال سے آگاہ کیا اور معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر بریفنگ دی گئی۔
واضح رہے کہ پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف وفد کے ساتھ تکنیکی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، جس میں آئی ایم ایف وفد کی قیادت جائزہ مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کر رہے ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی تا فروری معاشی اعشاریوں پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی۔ ذرائع کے مطابق وفد کو مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کے سرپلس، ریونیو کلیکشن پر تفصیلات پیش کی گئی ہیں۔
علاوہ ازیں آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کے لیے جولائی تا جنوری ریونیو پر بات بھی بات ہوئی۔ اس موقع پر اکنامک ونگ، بجٹ ونگ، ایکسٹرنل فنانس ونگ، ریگولیشنز ونگ، ڈی جی ڈیٹ نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی، جس میں بتایا گیا کہ جولائی تا دسمبر مالیاتی خسارہ ایک ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
ریونیو کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے آئی ایم ایف وفد کو بریفنگ دی، جس میں ایف بی آر بورڈ ممبران بھی شریک تھے۔ مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے اپنی تجاویز دے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کی جانب سے 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کردی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ بھی آئی ایم ایف کو پیش کی گئی ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے وفد کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام پر سختی سے کاربند رہنے کے لیے پُرعزم ہے۔ ملک میں میکرو اکنامک استحکام پیدا ہوچکا ہے۔ ٹیکس اور توانائی کے شعبے میں بھی اصلاحات جاری ہیں۔
وفد کو سرکاری اداروں میں رائٹ سائزنگ اور نجکاری میں پیشرفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ وفد کو بتایا گیا کہ ایکسچینج ریٹ اور زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہیں۔ آئی ایم ایف مشن کو جولائی تا فروری معاشی اعشاریوں پر بریفنگ بھی دی گئی۔
آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کا سرپلس، ریونیو محاصل میں بہتری آئی ہے۔ آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کے لیے جولائی سے جنوری تک ریونیو پر بات چیت بھی ہوئی۔
پاکستان میں موجود آئی ایم ایف کا وفد دیگر وزارتوں کے حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف وفد کو رواں مالی سال بریفنگ دی گئی ہے کے لیے
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔