UrduPoint:
2025-11-03@10:03:09 GMT

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

امریکہ: یوکرین کے لیے فوجی امداد روکنے کا حکم جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 مارچ 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو یوکرین کو دی جانے والی امریکی فوجی امداد کو عارضی طور پر معطل کرنے کا حکم دیا۔ یہ پیش رفت وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کی تکرار کے چند دن بعد ہوئی ہے۔

زیلنسکی کا یورپ کے ساتھ امن معاہدے کی شرائط طے کرنے کا اعلان

متعدد خبر رساں ایجنسیوں نے وائٹ ہاؤس کے ایک نامعلوم اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ روس کے ساتھ جنگ ​​کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اپنی امداد کو "روک رہا ہے اور جائزہ لے رہا ہے"۔

.

اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا، "صدر ٹرمپ کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے، ان کی توجہ امن پر ہے۔

(جاری ہے)

اور وہ چاہتے ہیں کہ ان کے شراکت داروں کو بھی اس مقصد کے لیے پرعزم ہونا چاہیے۔"

ٹرمپ اور زیلنسکی میں گرما گرمی، کس نے کس کو کیا کہا؟

فاکس نیوز نے ایک نامعلوم سرکاری اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام امداد کی مستقل معطلی کے مترادف نہیں ہے۔

زیلنسکی'امن' نہیں چاہتے، ٹرمپ

قبل ازیں پیر کے روز، ٹرمپ نے زیلنسکی کو یہ کہنے پر تنقید کا نشانہ بنایا کہ جنگ کا خاتمہ اب بھی "بہت، بہت دور" ہے۔

امریکی صدر نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ تبصرہ "سب سے برا بیان ہے جو زیلنسکی نے دیا ہے، اور امریکہ اسے زیادہ دیر تک برداشت نہیں کرے گا!"

ٹرمپ نے کہا، "یہ وہی بات ہے جو میں کہہ رہا تھا، یہ آدمی اس وقت تک امن نہیں چاہتا جب تک کہ اسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور یورپ نے، زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں صاف صاف کہا ہے کہ وہ امریکہ کے بغیر کام نہیں کرسکتے ہیں۔

"

ٹرمپ نے مشورہ دیا ہے کہ اگر یوکرین کے صدر ماسکو کے ساتھ جنگ ​​بندی کے معاہدے پر راضی نہیں ہوتے ہیں تو زیلنسکی "زیادہ دیر تک برقرار نہیں رہ سکیں گے"۔

امریکی صدر نے زیلنسکی پر "آمر" ہونے کا الزام بھی لگایا ہے اور متعدد امریکی حکام نے ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

زیلنسکی نے یوکرین کے 2019 کے صدارتی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔

اگلے صدارتی انتخابات مارچ 2024 میں ہونا تھے لیکن اسے ملتوی کر دیا گیا کیونکہ یوکرینی قانون مارشل لاء کے تحت قومی انتخابات کرانے کی اجازت نہیں دیتا۔ ٹرمپ اور زیلنسکی میں کس بات پر تکرار ہوئی؟

جمعے کو زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا تھا تاکہ یوکرین کی نایاب معدنیات تک امریکہ کو رسائی دینے کے معاہدے پر دستخط کیے جائیں۔

معاہدے پر طے شدہ دستخط سے پہلے اوول آفس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، زیلنسکی نے ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وانس کی اس وقت ناراض کردیا جب انہوں نے یہ دلیل دی کہ یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ ​​بندی کے کسی بھی معاہدے سے قبل سکیورٹی کی ضمانت کی ضرورت ہے۔ زیلنسکی نے اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پہلے بھی معاہدوں کا احترام نہیں کیا۔

امریکی میڈیا کے مطابق یوکرینی وفد کو اس کے بعد وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے لیے کہا گیا اور معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔

کئی یورپی رہنماؤں نے اس تکرار کے بعد یوکرین کی حمایت کا اعادہ کیا، جس سے یورپ کے امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بحث چھڑ گئی ہے۔

اتوار کی شام، یورپی رہنماؤں نے لندن میں ایک سربراہی اجلاس میں یوکرین کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے اور یوکرین کی حمایت جاری رکھنے پر تبادلہ خیال کیا۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دیتے ہوئے کہا زیلنسکی نے وائٹ ہاؤس یوکرین کے معاہدے پر یوکرین کی کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات

اسلام ٹائمز: ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔ تحریر: علی مہدیان

امریکی معاشرہ اسرائیل کے بارے میں اپنے رویئے تیزی سے بدل رہا ہے۔ آیئے ایک ساتھ کچھ خبروں پر نظر ڈالتے ہیں: امریکہ میں ایک جلسہ عام میں ایک نوجوان نے اتفاق سے امریکہ کے نائب صدر سے پوچھا، "کیا ہم اسرائیل کے مقروض ہیں۔؟ اسرائیلی کیوں کہتے ہیں کہ وہ امریکہ کو چلا رہے ہیں۔؟" اس نوجوان کے سوال پر ہجوم تالیاں بجاتا ہے اور امریکہ کے نائب صدر کے پاس جواب نہیں ہوتا اور کہتے ہیں کہ موجودہ صدر ایسے نہیں ہیں اور۔۔۔۔ ماہر معاشیات اور کولمبیا یونیورسٹی کے پروفیسر جیفری سیکس نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کی جنگوں کی قیمت ادا کرتا ہے اور اس سے ہمارا معیار زندگی گر گیا ہے۔ امریکی خبروں اور تجزیات پر مبنی ویب سائٹ "دی نیشنل انٹرسٹ" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کی مہم جوئی کی قیمت امریکہ کی جیب سے  چکائی جاتی ہے۔

امریکہ میں میڈیا پریزینٹر اور ایکٹوسٹ اینا کاسپرین ایک ٹیلی ویژن شو میں کہتی ہیں کہ اگر اسرائیل جنگی جرائم کا ارتکاب کرنا چاہتا ہے تو اسے ہمارے پیسوں سے نہیں کرنا چاہیئے۔ امریکی شہری اس ملک میں بہتر زندگی کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، لیکن ان سے کہا جاتا ہے کہ وہ اسرائیلی حکومت اور فوج کو اربوں ڈالر دیں۔ سینیٹر ایڈم شیف کی قیادت میں چھیالیس امریکی سینیٹرز کی جانب سے ٹرمپ کو ایک خط لکھا گیا ہے، جس میں اسرائیل کی طرف سے مغربی کنارے کے الحاق کے فیصلے پر امریکہ کی جانب سے  واضح موقف اپنانے پر تاکید کی گئی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹرمپ نے ڈیلی کولر کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی امریکہ میں سب سے طاقتور لابی تھی، جسے انہوں نے تقریباً 15 سال پہلے دیکھا تھا اور اس وقت کانگریس پر صیہونیوں کا مکمل کنٹرول تھا، لیکن اب اسرائیل یہ اثر و رسوخ کھو چکا ہے۔

ان تمام خبروں کو ایک ساتھ رکھ کر ہم ایک نکتے پر پہنچیں گے اور وہ یہ ہے کہ امریکی معاشرہ بتدریج اس نتیجے پر پہنچ رہا ہے کہ انہیں اسرائیل کی وجہ سے جو قیمت چکانی پڑی ہے، وہ فائدہ مند نہیں۔ بہرحال سب سے اہم حکمت عملی وہ ہے، جس کی طرف رہبر انقلاب اسلامی ایران اور سید حسن نصراللہ جیسے رہنماؤں نے اشارہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ  ہمیں امریکیوں کو اسرائیلی خطرات سے آگاہ کرنا چاہیئے، تاکہ انہیں اسرائیل  کی حمایت کی قیمت ادا نہ کرنی پڑے۔ اس سے خطے میں اسرائیلی فلسفہ کے نابود ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • ٹرمپ نے نائجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کا حکم دیدیا
  • وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
  • غزہ کی امداد روکنے کیلئے "بنی اسرائیل" والے بہانے
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی