150 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ ٹل سے کرم کے لیے روانگی کو تیار
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ٹل سے کرم کے لیے 150 گاڑیوں پر مشتمل قافلہ روانگی کے لیے تیار ہے۔
ایس ایچ او ٹل فضل خان کے مطابق تحصیل ٹل سے کرم کے لیے قافلہ کچھ دیر میں روانہ کردیا جائے گا۔قافلے میں تقریباً 150 گاڑیاں بھیجی جا رہی ہیں، جن میں اشیائے خور و نوش اور ادویات شامل ہیں۔
80 گاڑیاں چھپری چیک پوسٹ میں داخل کرکے روانہ کردی گئی ہیں۔ اس سلسلے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
دریں اثنا خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سےضلع کرم کے لیے ادویات کی مزید کھیپ روانہ کردی گئی ہے۔ صوبائی مشیر صحت کے مطابق آج مزید 1800 کلوگرام وزنی ادویات کی کھیپ پاڑہ چنار ڈی ایچ کیو پہنچائی گئی ہے۔
مشیر صحت احتشام علی نے بتایا کہ یہ ادویات حکومت خیبرپختونخوا کے سرکاری ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچائی جارہی ہیں۔ ان ادویات میں اینٹی بائیوٹک، انٹی ہائپرٹنسیو، انٹی انفلیمیٹری، بچوں کے لیے بخار اور کھانسی کی ادویات شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرم کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں گاڑیوں کیلئے نئی نمبر پلیٹ کا حصول شہریوں کیلئے وبال بن گیا
سندھ حکومت کی جانب سے گاڑیوں کیلئے نئی نمبر پلیٹ لازمی قرار دینا کراچی کے شہریوں کیلئے وبال بن گیا۔
محکمہ ایکسائز میں درخواستوں کا رش لگ گیا، جہاں شہریوں نے سست روی اختیار کی وہاں بے پناہ دباؤ کے باعث نئی نمبر پلیٹ کا اجرا بھی سست روی کا شکار ہوگیا ہے۔
دوسری جانب ٹریفک پولیس نے پرانی نمبر پلیٹ والی گاڑیوں پر ہلہ بول دیا ہے۔ کروڑوں روپے کے چالان کرنے کے علاوہ 12 ہزار سے زائد موٹر سائیکلوں اور گاڑیوں کو ضبط بھی کرلیا ہے۔
نمبر پلیٹس کے نام پر ٹریفک پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے، فاروق ستارمتحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئیر رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ نمبر پلیٹس کے نام پر کراچی میں ٹریفک پولیس شہریوں سے بھتہ وصول کر رہی ہے۔
سڑک پر آتے ہی چالان بھی اور گاڑی بھی ضبط۔ یہ ہے کراچی کے شہریوں کا نیا مسئلہ۔ کیونکہ سندھ حکومت نے گاڑیوں پر نئی نمبر پلیٹ لگانا لازمی قرار دے دیا ہے۔ وجہ جرائم کی روک تھام اور گاڑیوں سے ٹیکس وصولی بتائی گئی ہے۔
ایکسائز حکام کا بتانا ہے کہ کراچی میں 35 لاکھ موٹر سائیکلیں اور 23 لاکھ مختلف گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔ مطلب یہ ہوا کہ محکمے کو لاکھوں نئی نمبر پلیٹس جاری کرنا ہوں گی۔
تاہم محکمے کے پاس ایسا کوئی نظام نہیں جو یہ ہدف فوری طور پر پورا کرسکے۔ حالت یہ ہے کہ گزشتہ دس دنوں میں 6 ہزار سے زائد شہریوں نے سوک سینٹر کا رخ کیا مگر متعلقہ حکام کا جواب تھا، نمبر پلیٹس کا فوری اجرا ممکن نہیں۔
دیگ سے زیادہ چمچہ گرم کی صورتحال اُس وقت پیدا ہوئی جب سندھ حکومت یا محمکہ ایکسائز کی کسی واضح ہدایت کے بغیر ٹریفک پولیس نے نئی نمبر پلیٹ نہ ہونے پر دھڑا دھڑ چالان شروع کردیے۔
گزشتہ چند دن کے دوران نہ صرف کروڑوں روپے کے چالان کیے گئے بلکہ بارہ ہزار سے زائد موٹر سائکلیں اور گاڑیاں بھی ضبط کی جاچکی ہیں۔
نئی نمبر پلیٹ اگر موٹر سائیکل کی ہو تو 1850 روپے، اور کار کی ہو تو 2450 روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔ اس پر شہریوں کو شدید اعتراض ہے۔ کہتے ہیں، نمبر پلیٹ کی مد میں دو دو بار ادائیگی زیادتی ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز منظم مہم کے تحت جگہ جگہ کیمپس لگاکر اس کام کو انجام دے تاکہ شہریوں کی مشکلات اور ٹریفک پولیس کی من مانیاں ختم ہوسکیں۔