چین کی جانب سے امریکہ کے خلاف متعدد جوابی اقدامات کااعلان
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
بیجنگ : چینی وزارت تجارت اور ریاستی کونسل کے کسٹم ٹیرف کمیشن نے امریکہ کے خلاف متعدد جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے فینٹانل کی بنا پر امریکہ کو برآمد کی جانے والی تمام چینی مصنوعات پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔منگل کے روزچینی وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چین نے حالیہ اضافی ٹیرف اقدامات کے تناظر میں ڈبلیو ٹی او تنازعات تصفیہ میکانزم کے تحت امریکہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ چین ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا اور کثیر الجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کا دفاع کرے گا۔ چینی وزارت تجارت نے لیڈوس انکارپوریٹڈ سمیت 15 امریکی اداروں کو برآمدی کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے اور دیگر اقدامات اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات میں 15 امریکی اداروں کو دوہرے استعمال کی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائد کی جائے گی ، اس وقت جاری برآمدی سرگرمیاں فوری طور پر بند کر دی جائیں گی۔ اگر مخصوص حالات میں برآمد کرنا لازم ہو تو برآمد کنندہ چینی وزارت تجارت کو درخواست دے گا ۔چینی وزارت تجارت نے ٹی سی او ایم، لمیٹڈ پارٹنرشپ سمیت 10 اداروں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے اور دیگر اقدامات اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ 10 کاروباری اداروں کو چین سے متعلق درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے روکا جائے گا اور ان 10 کاروباری اداروں کو چین میں نئی سرمایہ کاری کرنے کی ممانعت ہو گی۔چینی محکمہ تجارت نے امریکی ایلومینا انکارپوریٹڈ کو ناقابل اعتماد ادارے کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس انٹرپرائز کے خلاف بھی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے چین کو جین سیکوئنسرز برآمد کرنے کی ممانعت ہے .
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چینی وزارت تجارت اداروں کو کیا ہے
پڑھیں:
پاکستان، چین اور روس خفیہ ایٹمی تجربات کر رہے ہیں، ٹرمپ کا دعویٰ
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان، چین اور روس خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کر رہے ہیں، جبکہ امریکہ واحد بڑی طاقت ہے جو ان تجربات سے باز ہے۔
امریکی ٹی وی پروگرام “60 منٹس” کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے پینٹاگون کو فوری طور پر ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان کے بقول، “شمالی کوریا، پاکستان اور دیگر ممالک ایٹمی تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے۔”
ان بیانات سے عالمی سطح پر تشویش پیدا ہوگئی ہے کہ آیا امریکہ 1992 کے بعد پہلی مرتبہ نیا ایٹمی تجربہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ کے پاس اتنا بڑا ایٹمی ذخیرہ ہے جو “دنیا کو 150 مرتبہ تباہ کر سکتا ہے”، لیکن اس کے باوجود ایٹمی تجربات ضروری ہیں تاکہ “یہ دیکھا جا سکے کہ یہ ہتھیار کام کیسے کرتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “روس اور چین تجربات کر رہے ہیں مگر خاموشی سے۔ ہم واحد ملک ہیں جو نہیں کرتے، اور میں یہ نہیں چاہتا کہ ہم واحد ملک رہیں جو تجربات نہ کرے۔”
ٹرمپ نے زور دے کر کہا کہ امریکہ زیادہ شفاف طریقے سے کام کرتا ہے۔ ان کے بقول، “ہم کھلا معاشرہ ہیں، ہم سب کچھ عوام کے سامنے رکھتے ہیں۔ اگر دوسرے ممالک تجربات کر رہے ہیں تو ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔”
پاکستان کے دفتر خارجہ نے تاحال ان الزامات پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
ماہرین کے مطابق ٹرمپ کے یہ بیانات امریکہ کی ایٹمی عدم پھیلاؤ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہیں اور اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کیے تو یہ بین الاقوامی معاہدوں اور عالمی امن کوششوں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔