بیجنگ : چینی وزارت تجارت اور ریاستی کونسل کے کسٹم ٹیرف کمیشن نے امریکہ کے خلاف متعدد جوابی اقدامات کا اعلان کیا۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے فینٹانل کی بنا پر امریکہ کو برآمد کی جانے والی تمام چینی مصنوعات پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔منگل کے روزچینی وزارت تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چین نے حالیہ اضافی ٹیرف اقدامات کے تناظر میں ڈبلیو ٹی او تنازعات تصفیہ میکانزم کے تحت امریکہ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ چین ڈبلیو ٹی او کے قوانین کے مطابق اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا اور کثیر الجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کا دفاع کرے گا۔ چینی وزارت تجارت نے لیڈوس انکارپوریٹڈ سمیت 15 امریکی اداروں کو برآمدی کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے اور دیگر اقدامات اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان اقدامات میں 15 امریکی اداروں کو دوہرے استعمال کی اشیاء کی برآمد پر پابندی عائد کی جائے گی ، اس وقت جاری برآمدی سرگرمیاں فوری طور پر بند کر دی جائیں گی۔ اگر مخصوص حالات میں برآمد کرنا لازم ہو تو برآمد کنندہ چینی وزارت تجارت کو درخواست دے گا ۔چینی وزارت تجارت نے ٹی سی او ایم، لمیٹڈ پارٹنرشپ سمیت 10 اداروں کو ناقابل اعتماد اداروں کی فہرست میں شامل کرنے اور دیگر اقدامات اپنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ 10 کاروباری اداروں کو چین سے متعلق درآمدی اور برآمدی سرگرمیوں میں شامل ہونے سے روکا جائے گا اور ان 10 کاروباری اداروں کو چین میں نئی سرمایہ کاری کرنے کی ممانعت ہو گی۔چینی محکمہ تجارت نے امریکی ایلومینا انکارپوریٹڈ کو ناقابل اعتماد ادارے کی فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس انٹرپرائز کے خلاف بھی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اسے چین کو جین سیکوئنسرز برآمد کرنے کی ممانعت ہے .

اس کے ساتھ ہی چینی اسٹیٹ کونسل کے کسٹمز ٹیرف کمیشن نے چار مارچ کو کچھ درآمدی امریکی اشیاء پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 10 مارچ، 2025 سے، امریکہ کی متعدد درآمداتی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے جائیں گے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چینی وزارت تجارت اداروں کو کیا ہے

پڑھیں:

امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران

امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ 

ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!

تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!

متعلقہ مضامین

  • لاہور؛ احتجاج کرنے پر رہنما جماعت اسلامی سمیت جمعیت کے متعدد کارکنان گرفتار
  • چین اور امریکہ کے اقتصادی اور تجارتی مذاکرات کے نتائج مشکل سے حاصل ہوئے ہیں، چینی میڈیا
  • رکن ممالک اسرائیل کیساتھ تجارت معطل اور صیہونی وزرا پر پابندی عائد کریں، یورپی کمیشن
  • اسلام آباد: چینی مقررہ نرخ سے زائد فروخت کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہو گا
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • پاکستان اور ایران میں دو طرفہ تجارت بڑھانا ناگزیر ہے، رحمت صالح بلوچ
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • قطر پر اسرائیلی حملے کیخلاف مسلم دنیا متحد، جوابی اقدامات کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی
  • عرب اسلامی اجلاس: مسلم ممالک نے قطر کو اسرائیل کے خلاف جوابی اقدامات کیلئے تعاون کی یقین دہانی کرادی
  • عرب اسلامی سربراہی ہنگامی اجلاس کا اعلامیہ جاری: اسرائیل کے خلاف قطرکو جوابی اقدامات کیلئےتعاون کی یقین دہانی