بعض عرب ممالک امریکی صدر اور نتین یاہو کے منصوبے میں شامل ہو گئے ہیں، ناصر ابو شریف
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں جہاد اسلامی کے نمائندے کا کہنا تھا کہ نتین یاہو کو داخلی طور پر عدالتی ٹرائل کا سامنا ہے اسلئے ممکن ہے کہ وہ اس خطرے سے اپنی جان بچانے کیلئے جنگ جاری رکھنے کی کوشش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے تہران میں نمائندے "ناصر ابو شریف" نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کے مراحل میں بہت سی پیچیدگیاں ہیں اور اس سلسلے میں کسی بھی واقعے کے رونماء ہونے کا امکان ہے۔ انہوں نے صیہونی رژیم سے جُڑی سیاسی تبدیلیوں اور جنگ بندی کے پس منظر میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں اِن خیالات کا اظہار کیا جب وہ انتفاضہ و قدس کمیٹی کے تیسرے یکجہتی اجلاس میں شریک تھے۔ اس موقع پر ناصر ابو شریف نے کہا کہ چونکہ صیہونی وزیراعظم "نتین یاہو" کو داخلی طور پر عدالتی ٹرائل کا سامنا ہے اس لئے ممکن ہے کہ وہ اس خطرے سے اپنی جان بچانے کے لئے جنگ جاری رکھنے کی کوشش کریں۔ تاہم اس رژیم کے بہت سارے اعلیٰ عسکری و سیاسی عہدیدار دوبارہ جنگ شروع کرنے کے خلاف ہیں۔
جہاد اسلامی کے نمائندے نے عالمی سطح بالخصوص امریکہ میں صیہونی پالیسیوں کی وسیع مخالفت کی جانب اشارہ کیا۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ اکثر سروے میں امریکی عوام اسرائیل کے خلاف اپنی رائے کا اظہار کرتی ہے۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ اس صورت حال میں استقامتی محاذ کو چاہئے کہ وہ اپنے باہمی اتحاد و یگانگت کو برقرار رکھے۔ بالخصوص انفارمیشن اور میڈیا کے شعبوں میں مل کر اہم اقدامات اٹھائیں۔ ناصر ابو شریف نے امریکہ میں آسکر ایوارڈ حاصل کرنے والی فیلم کا ذکر کیا جس میں رائے عامہ پر پروپیگنڈہ کے اثرات کو دکھایا گیا ہے۔ آخر میں انہوں نے فلسطینی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ اور مقاومت کے حامیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ دانشمندی سے قدم اٹھائیں اور اپنی صفوں میں اتحاد برقرار رکھتے ہوئے اس صورت حال سے فائدہ اٹھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ناصر ابو شریف انہوں نے
پڑھیں:
امریکا سے گوشت نہ خریدنے والے ممالک ‘نوٹس’ پر ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اب آسٹریلیا کو ‘بہت زیادہ’ گوشت فروخت کرے گا کیوں کہ آسٹریلیا نے امریکی بیف کی درآمد پر عائد طویل پابندیوں میں نرمی کر دی ہے۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر کہا ہے کہ یہ ناقابل تردید ثبوت ہے کہ امریکی بیف دنیا کا سب سے محفوظ اور بہترین گوشت ہے، جو امریکی بیف درآمد کرنے سے انکار کرتے ہیں وہ ‘نوٹس’ پر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
آسٹریلیا نے 2003 سے امریکی بیف پر پابندی عائد کر رکھی تھی جس کی وجہ بیف میں ‘بی ایس ای’ نامی بیماری کا خطرہ بتایا گیا تھا۔ تاہم اب آسٹریلوی حکومت نے تسلیم کیا ہے کہ امریکا کا جانوروں میں بیماریوں کی تشخیص کا نظام بہتر ہو چکا ہے اور وہ اب ایسے بیف کی اجازت دے گی جو امریکا میں ذبح ہو، چاہے جانور کینیڈا یا میکسیکو میں پیدا ہوئے ہوں۔
اس فیصلے پر آسٹریلیا میں خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر ڈیوڈ لٹل پراؤڈ نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ کیا ہماری حکومت امریکی صدر سے ملاقات کے بدلے میں اپنی ‘بائیو سیکیورٹی’ قربان کر رہی ہے؟
یہ بھی پڑھیے: کیا سندھ میں مرغی کا گوشت کھانے سے خطرناک قسم کی بیماری پھیل رہی ہے؟
آسٹریلیا خود دنیا کا ایک بڑا بیف برآمد کنندہ ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کے باعث پابندی ہٹنے کے باوجود درآمد میں بڑا اضافہ ممکن نہیں۔ 2024 میں آسٹریلیا نے امریکا کو 4 لاکھ میٹرک ٹن بیف برآمد کیا جبکہ امریکا سے صرف 269 ٹن گوشت درآمد کیا گیا۔
دوسری جانب امریکا نے آسٹریلیا پر فولاد، ایلومینیم اور دیگر اشیا پر بھاری ٹیکس عائد کر رکھے ہیں، جس پر آسٹریلیا کو تشویش ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں