اسرائیلی وزیر خارجہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کیلئے شرط رکھ دی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
اسرائیلی وزیر خارجہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کیلئے شرط رکھ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
یروشلم(آئی پی ایس ) اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈئین سار نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے شرط رکھ دی۔یروشلم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنے اور مغویوں کی واپسی کی شرط پر جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ کو مکمل طور پر ہتھیاروں سے پاک کیا جائے، حماس اور اسلامی جہاد غزہ سے نکل جائیں اور مغویوں کو رہا کیا جائے، اگر وہ اس پر تیار ہوجائیں تو کل ہی دوسرے مرحلے کا آغاز ہوسکتا ہے۔
حماس کے رہنما سامی ابو ظہری نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمتی گروہوں کے ہتھیار حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے لیے سرخ لکیر ہیں اور ان پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت حماس کو غزہ میں باقی رہ جانے والے تمام مغویوں کو رہا کرنا ہوگا جبکہ اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور انخلا کرے گی۔
گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں موجود ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنا ہوں گے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں حماس سے کہتا ہوں اگر تم نے ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو تمہیں ایسے نتائج بھگتنے پڑیں گے جن کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کی بحالی زیر غور ہے۔جنگ کے آئندہ اور نہ رکنے والے مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر خارجہ کے دوسرے مرحلے
پڑھیں:
حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔
القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔
سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔
(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں