اسرائیلی وزیر خارجہ نے غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کیلئے شرط رکھ دی WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز

یروشلم(آئی پی ایس ) اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈئین سار نے غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر عمل درآمد کے لیے شرط رکھ دی۔یروشلم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر خارجہ نے کہا کہ اسرائیل غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کرنے اور مغویوں کی واپسی کی شرط پر جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کا آغاز کرسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ غزہ کو مکمل طور پر ہتھیاروں سے پاک کیا جائے، حماس اور اسلامی جہاد غزہ سے نکل جائیں اور مغویوں کو رہا کیا جائے، اگر وہ اس پر تیار ہوجائیں تو کل ہی دوسرے مرحلے کا آغاز ہوسکتا ہے۔

حماس کے رہنما سامی ابو ظہری نے اسرائیلی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مزاحمتی گروہوں کے ہتھیار حماس اور دیگر فلسطینی مزاحمتی گروہوں کے لیے سرخ لکیر ہیں اور ان پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔خیال رہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے تحت حماس کو غزہ میں باقی رہ جانے والے تمام مغویوں کو رہا کرنا ہوگا جبکہ اسرائیلی فوج غزہ سے مکمل طور انخلا کرے گی۔

گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کو خبردار کیا ہے کہ اگر غزہ میں موجود ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو اسے ناقابل تصور نتائج بھگتنا ہوں گے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے پیر کو اسرائیلی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں حماس سے کہتا ہوں اگر تم نے ہمارے یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو تمہیں ایسے نتائج بھگتنے پڑیں گے جن کا تم تصور بھی نہیں کر سکتے۔اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ کی بحالی زیر غور ہے۔جنگ کے آئندہ اور نہ رکنے والے مرحلے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: اسرائیلی وزیر خارجہ کے دوسرے مرحلے

پڑھیں:

حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ حماس، غزہ میں جنگ بندی نہیں چاہتا اور اب ان کے رہنما شکار کیے جائیں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے، حماس دراصل معاہدہ کرنا ہی نہیں چاہتی تھی۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ مجھے لگتا ہے وہ (حماس رہنما) مرنا چاہتے ہیں اور اب وقت آ گیا ہے کہ یہ معاملہ ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حماس کے رہنما اب شکار کیے جائیں گے۔

ادھر اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو نے بھی دھمکی دی ہے کہ غزہ جنگ بندی نہ ہونے کے بعد اسرائیل اب ’’متبادل راستے‘‘ اپنائے گا تاکہ باقی مغویوں کی بازیابی اور غزہ میں حماس کی حکمرانی کا خاتمہ کیا جاسکے۔

خیال رہے کہ امریکا اور اسرائیل یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ان دونوں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات سے اپنے نمائندے واپس بلالیے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے سیاسی رہنما باسم نعیم نے امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کی اصل نوعیت کو مسخ کر رہے ہیں۔

حماس رہنما نے الزام عائد کیا کہ غزہ جنگ بندی پر امریکی موقف میں تبدیلی دراصل اسرائیل کی حمایت اور صیہونی ایجنڈا پورا کرنے کے لیے کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ دوحہ میں مجوزہ غزہ جنگ بندی کے تحت 60 روزہ جنگ بندی، امداد کی بحالی اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی مغوی رہائی پر اتفاق کرنا تھا۔

تاہم اسرائیل کے فوجی انخلا اور 60 دن بعد کے مستقبل پر اختلافات ڈیل کی راہ میں رکاوٹ بنے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اب حماس کا قصہ تمام کردو، ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • اب حماس کا قصہ تمام کرو؛ ڈونلڈ ٹرمپ کا اسرائیل کو مشورہ
  • حماس کو ’شکار کیا جائے گا‘، ٹرمپ وحشیانہ دھمکیوں پر اتر آئے
  • حماس رہنما جنگ بندی پر راضی نہیں، وہ مرنا چاہتے ہیں اور اسکا وقت آگیا؛ ٹرمپ کی دھمکی
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا