پریس کلب کوئٹہ میں صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر پولیس کے ذمہ داران نے کہا کہ متعلقہ ایس ایچ او کیخلاف کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ غفلت پر انکی دو سال کی سروس ضبط کردی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کوئٹہ پولیس نے یکم مارچ کو پریس کلب کوئٹہ پر دھاوا بولنے اور کلب کے اندر سے مظاہرین کی گرفتاری کے واقعے پر معذرت کرتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او کے خلاف سخت کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ غفلت کا مظاہرہ کرنے پران کی دو سال کی پسندیدہ سروس ضبط کردی گئی ہے۔ ایس پی اپریشن سٹی کوئٹہ اختر نواز اور ایس ڈی پی او محمد شریف پر مشتمل وفد نے صدر پریس کلب کوئٹہ عبدالخالق رند، جنرل سیکرٹری بنارس خان، صدر بلوچستان یونین آف جرنلسٹس خلیل احمد اور جنرل سیکرٹری عبدالغنی کاکڑ سے پریس کلب کوئٹہ میں ملاقات کی۔ اس موقع پر کوئٹہ پولیس کے ذمہ داران نے ایس ایچ او سول لائن نعمت اللہ کی پیشہ وارانہ غفلت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پریس کلب میں پیش آنے والے واقعے کا محکمے نے سختی سے نوٹس لیا ہے اور آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ پولیس میڈیا کے ساتھ احترام اور تعاون کے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے پرعزم ہے اور بلوچستان پولیس آزادی اظہار رائے اور پریس کلب کے تقدس پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ پریس کلب میں پیش آنے والے واقعے کے بعد محکمانہ طور پر پولیس کی جانب سے جو پریس ریلیز جاری کی گئی تھی وہ بھی درست نہیں تھی اور اس غیر پیشہ وارانہ پریس ریلیز میں حقائق مسخ کرنے پر ذمہ داران کی جوابدہی کی گئی ہے۔ بی یوجے اور پریس کلب کوئٹہ کے مشترکہ وفد نے پولیس کی معذرت قبول کرتے ہوئے محکمانہ کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا اور یہ امید ظاہر کی کہ آئندہ کسی اہلکار کی غفلت پر کوئی چشم پوشی نہیں کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پریس کلب کوئٹہ ایس ایچ او

پڑھیں:

سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی

رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کیلئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رکن پارلیمان سرینگر آغا سید روح اللہ مہدی نے وقف ترمیمی بل پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے قوانین سبھی مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہونے چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ عدالت عظمیٰ نے کچھ مثبت رویہ دکھایا ہے، لیکن یہ مسئلہ ابھی مکمل طور پر حل نہیں ہوا ہے۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ قوانین کے نفاذ میں یکسانیت انصاف اور ہم آہنگی کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے ہر برادری پر یکساں لاگو ہونے چاہئیں، ورنہ منتخب اطلاق سے بے اعتمادی اور تقسیم جنم لیتی ہے۔ ایم ایل اے ڈوڈہ، مہراج ملک کی حراست پر آغا سید روح اللہ نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اختلافِ رائے رکھنے والی آوازوں کو دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو بھی سچ بولتا ہے، اسے پی ایس اے کے تحت بند کیا جاتا ہے۔ یہ آواز اٹھانے والوں پر صاف ظلم ہے۔

رکن پارلیمان نے مزید کہا کہ آئینی حقوق کا دفاع اور قانون کے سامنے مساوی سلوک ہر حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس اے کے خلاف اجتماعی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے، لیکن بدقسمتی سے جن نمائندوں کو عوام نے ووٹ دے کر ایوانوں میں بھیجا، وہ بھی اس معاملے پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ آغا روح اللہ نے کہا کہ آئینی حقوق خصوصاً دفعہ 370 ہم سے چھین لئے گئے اور عوام نے ہمیں اسی کے حصول کے لئے ووٹ دیا تھا، لیکن ہم اسے بھلا کر ریاستی درجے کی بحالی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاستی درجہ بحالی کی باتیں محض خوش فہمی ہیں، جب تک بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب تک ریاستی درجہ بحال ہونا ممکن نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بجلی چوروں کیخلاف کارروائی کرنیوالے افسران کیلئے انعامی مراعات منظور
  • کراچی، شہری کو زخمی کرنے والے ڈاکوؤں سے پولیس مقابلہ، ایک ہلاک، دوسرا زخمی گرفتار
  • شوہر کے بیہمانہ تشدد کیخلاف بیوی انصاف کیلیے پریس کلب پہنچ گئی
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی کے ملتوی
  • علی امین گنڈاپور کیخلاف شراب برآمدگی کیس کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی
  • غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشتگردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پنجاب اسمبلی میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی اور اسرائیلی دہشت گردی کیخلاف قرارداد منظور
  • پاکستان سمیت 16 ممالک کا غزہ جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کی سلامتی پر تشویش کا اظہار
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی