الخدمت کراچی نے کرائی یتیم و مستحق بچوں کو عید کی خریداری
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام کراچی میں یتیم اور مستحق بچوں کو عید کی خریداری کرائی گئی۔
5 روز تک 2400 بچوں کو 6 ہزار روپے کی شاپنگ کے ساتھ 500 روپے عیدی بھی دی جا رہی ہے۔
الخدمت کی جانب سے گلشن اقبال میں واقع نجی شاپنگ مال سے 2400 بچوں کو شاپنگ کروانے کی 5 روزہ مہم کا آغاز کردیا گیا ہے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الخدمت راشد قریشی اور دیگر کے ہمراہ بچوں کی شاپنگ کا جائزہ لیا۔
میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے بچوں کو نہیں بھولنا چاہیے، جنہوں نے ایک مقدس مقصد کےلئے قربانیاں دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات کو ترک کرکے پاکستانی پروڈکٹس کو فروغ دینا چاہیے۔
متعدد بچوں نے فیملیز کے ساتھ مل کر عید کی خریداری کی، اس موقع پر ان کے ہمراہ الخدمت کے رضاکار بھی تھے جو کہ انہیں خریداری میں مدد کرتے نظر آئے۔
منعم ظفر نے کہا کہ ملک بھر میں 30 ہزار سے زائد بچوں کو نہ صرف یہ کہ سپورٹ کیا جاتا ہے مگر ان کو تعلیم کے ساتھ عید کی خریداری بھی کرائی جاتی ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عید کی خریداری بچوں کو
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔