نئے محصولات سے امریکہ کو سالانہ 100 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی ہو گی، ماہرین، چین کے امریکی درآمدات پر 21 ارب ڈالر کے جوابی محصولات
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک —
واشنگٹن میں قائم ٹیکس فاؤنڈیشن کا اندازہ ہے کہ نئے محصولات سے امریکہ کو سالانہ تقریباً 100 ارب ڈالر کی اضافی آمدنی حاصل ہو گی۔
بلوم برگ اکنامکس کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی درآمدات کا تقریباً نصف جو ایک اعشاریہ 3 ٹریلین ڈالر سے زیادہ ہے، تین ملکوں کینیڈا، چین اور میکسکو سے آتا ہے۔ نئے ٹیکسوں کے نفاذ سے ان ممالک سے امریکہ میں مجموعی درآمد لگ بھگ 15 فی صد تک کم ہو جائے گی۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کیے جانے کے فوری ردعمل میں چین نے امریکہ سے درآمد کی جانے والی تقریباً 21 ارب ڈالر مالیت کی زرعی اور غذائی مصنوعات پر منگل کو اضافی محصولات عائد کرنےکا اعلان کیا۔
اس کے ساتھ ساتھ بیجنگ نے قومی سلامتی کی بنیاد پر 25 امریکی کمپنیوں کی برآمدات اور سرمایہ کاری پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین پر انتہائی دباؤ ڈالنے کی کوشش ایک غلطی اور غلط اندازوں پر مبنی اقدام ہے۔
چین کے تازہ ترین جوابی اقدامات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت پر 4 مارچ سے 10 فی صد اضافی محصولات عائد کرنے کے اعلان کے بعد سامنے آئے ہیں۔
نئے محصولات سے چین پر عائد ٹیکسوں کی شرح مجموعی طور پر 20 فی صد ہو گئی ہے جس کے بار ے میں وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ یہ منشیات کا بہاؤ روکنے میں چین کی بے عملی کا ردعمل ہے۔
منگل کو، یو ایس چائنا بزنس کونسل (USCBC) نے فینٹینیل کی غیر قانونی تجارت سے نمٹنے کے ٹرمپ کے ہدف کی تعریف کی، لیکن کہا کہ چینی مصنوعات پر محصولات بڑھانا اس مقصد کو حاصل کرنے کا طریقہ نہیں ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ کو اب بھی محصولات کے معاملے میں گفت و شنید کی توقع ہے اس لیے اس نے اپنے محصولات 20 فی صد سے کم رکھے ہیں تاکہ کسی معاہدے کے لیے بات چیت کی گنجائش نکل سکے۔
چین کی سیاست اور معیشت سے متعلق ایک تجزیاتی گروپ ،ٹریویہم چائنا(Trivium China) کی زرعی امور کی تجزیہ کار ایون پے کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ صورت حال کو بڑھانا نہیں چاہتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ ابھی ہم ٹرمپ کے دوسرے عہد کی تجارتی جنگ کے ابتدائی دنوں میں ہیں اور اگر ٹرمپ اور صدر شی کے درمیان کوئی سمجھوتہ ہوجاتا ہے تو اس جنگ سے بچا جا سکتا ہے۔
No media source currently available
نئے عائد کیے جانے والے محصولات ہزاروں چینی مصنوعات پر پہلے سے نافذ ٹیرف میں اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مصنوعات پر پچھلے سال سابق صدر جو بائیڈن نے ٹیکس عائد کر دیے تھے جن میں سب سے زیادہ اضافہ سیمی کنڈکٹرز پر ڈیوٹی کو بڑھا کر 50 صد اور الیکٹرک گاڑیوں پر 100 فی صد محصولات عائد کرنا شامل تھا۔
نئے 20 فی صد محصولات سے امریکہ میں بڑے پیمانے پر صارفین کے استعمال کی الیکٹرانک مصنوعات بھی متاثر ہوں گی، جنہیں اس سے قبل چھوا نہیں گیا تھا۔ ان میں اسمارٹ فونز، لیپ ٹاپ،ویڈیو گیم کے کنسولز، سمارٹ گھڑیاں ، اسپیکرز اور بہت سے دوسرے آلات شامل ہیں۔
چین نے اپنے فوری ردعمل میں 10 مارچ سے امریکی چکن، گندم، مکئی اور کپاس پر 15 فی صد اور امریکی سویابین، جوار، گوشت ، آبی پراڈکٹس، پھلوں، سبزیوں اور دودھ کی درآمدات پر 10 فی صد اضافی محصول عائد کر دیا ہے۔
چین امریکہ کی زرعی پیداوار کی سب سے بڑی منڈی ہے اور یہ شعبہ تجارتی تناؤ کا بطور خاص نشانہ بنتا رہا ہے جس کے باعث چین میں امریکی زرعی سامان کی درآمد میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ یہ درآمدات 2022 میں تقریباً 43 ارب ڈالر تھیں جو 2024 میں کم ہو کر لگ بھگ 29 ارب ڈالر رہ گئیں۔
No media source currently available
چونکہ امریکہ اور چین نے ٹرمپ کے پہلے صدارتی دور میں ایک دوسرے کے خلاف محصولات عائد کیے تھے، جس کے نتیجے میں بیجنگ نے اندرون ملک زرعی پیداوار بڑھا کر اور برازیل جیسے دیگر ممالک سے خریداریوں کے ذریعے امریکی زرعی پراڈکٹس پر اپنا انحصارکم کر دیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اسی طرح امریکی زرعی برآمد کنندگان بھی چینی مارکیٹ کے متبادل کے طور پر جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور بھارت کی منڈیوں میں اپنا تجارتی سامان بھیج سکتے ہیں۔
ان امریکی اقدامات پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض معاشی ماہرینِ نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ ٹیرف کے باعث امریکہ میں مہنگائی اور دیگر مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اپنے حالیہ بیانات میں ٹرمپ یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ ٹیرف کے نفاذ سے امریکیوں کو تکلیف اٹھانا پڑ سکتی ہے۔ لیکن ان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ یہ عارضی نوعیت کی مشکلات ہیں اور آخرِ کار امریکہ کی معیشت کو ان کے اقدامات سے فائدہ پہنچے گا۔
ٹرمپ اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ درآمدات پر محصولات عائد کرنے سے مصنوعات تیار کرنےوالی کمپنیوں کی امریکہ میں پروڈکشن کرنے کی حوصلہ افزائی ہو گی اور امریکہ میں روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔
(اس رپورٹ کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ محصولات عائد مصنوعات پر امریکہ میں محصولات سے سے امریکہ ارب ڈالر کی زرعی
پڑھیں:
امریکہ سے تجارتی کشیدگی کے باعث چینی برآمدات متاثر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) نو جون پیر کے روز کسٹمز کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ محصولات کے بعد امریکہ کو بھیجی جانے والی اشیاء میں کمی کے باعث مئی کے مہینے میں چینی برآمدات میں نمو کی شرح تین ماہ کی اپنی کم ترین سطح پر آ گئی۔
مجموعی طور پر چینی برآمدات میں سالانہ بنیادوں پر 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا، تاہم اپریل میں یہ برآمدات 8.1 فیصد سے کم ہو گئیں اور امریکہ کو چینی برآمدات میں تقریباً 12 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
ٹرمپ اور شی میں فون کال کے بعد تجارتی مذاکرات آگے بڑھانے پر اتفاق
چینی برآمدات میں سست روی سے متعلق یہ رپورٹ ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب پیر نوجون ہی کے روز لندن میں امریکی اور چینی حکام کے مابین تجارتی مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہونے والا ہے۔
(جاری ہے)
مئی میں چین نے امریکہ کو 28.8 بلین ڈالر مالیت کی مصنوعات برآمد کی، جو اپریل میں 33 بلین ڈالر کی برآمدات سے واضح طور پر کم تھیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مارچ اور اپریل میں مضبوط تجارتی اعداد و شمار کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ متوقع ٹیرفس میں اضافے سے قبل برآمد کنندگان کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سامنے امریکہ بھیجنے کی کوشش کی گئی ہو گی۔
شنگریلا ڈائیلاگ کے بعد امریکہ اور چین کس طرف جا رہے ہیں؟
اسی دوران چین میں امریکی درآمدات میں بھی 7.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی، اور ان کی مالیت کم ہو کر 10.8 بلین ڈالر رہ گئی۔
ٹرمپ اور شی کے مابین فون کال کا اثرگزشتہ جمعرات کے روز ٹرمپ نے کہا تھا کہ ان کی چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’’بہت اچھی فون کال‘‘ پر بات چیت ہوئی تھی، جس کا نتیجہ ’’دونوں ممالک کے لیے بہت ہی مثبت نکلنے کی توقع‘‘ تھی۔
فون پر یہ بات چیت 90 دنوں کے لیے ٹیرفس میں توقف کے تناظر میں ہوئی، جسے گزشتہ ماہ نافذ کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اضافی محصولات کے نفاذ سے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے مابین تجارت کے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔چین نے ہانگ کانگ میں عالمی ثالثی ادارہ قائم کر دیا
امریکی صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے مابین مذاکرات کے آغاز کے لیے 90 دنوں تک چینی مصنوعات پر اپنی طرف سے عائد کردہ 145 فیصد محصولات کو کم کر کے 30 فیصد کر دیا تھا، جب کہ چین نے بھی امریکی اشیاء پر درآمدی ٹیکس 125 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کر دیا ہے۔
چین کی اقتصادی بحالی کے لیے اقدامچین اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات ایک ایسے وقت پر ہو رہے ہیں، جب امریکی پالیسی سازوں نے ہائی ٹیک، دفاع اور صاف توانائی کے شعبوں میں کام آنے والی نایاب اور قیمتی معدنیات سمیت دیگر اشیاء کی برآمد کے لیے چین کی جانب سے برآمدی لائسنس کی منظوری نہ دیے جانے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹرمپ کی ’گولڈن ڈوم‘ میزائل شیلڈ کیا، اس پر تنقید کیوں؟
چین کے سرکاری اعداد و شمار نے پروڈیوسر پرائس انڈکس میں بھی کمی ظاہر کی ہے، جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں میں بھی کمی آئی ہے۔
اس دوران اقتصادی دھچکے کو کم کرنے کے لیے بیجنگ نے مئی میں بعض فعال اقدامات متعارف کرائے تھے، جن میں شرح سود میں کمی بھی شامل ہے۔
ادارت: مقبول ملک