ارمغان کا کال سینٹر شہر کے 70 غیر قانونی کال سینٹر کا سہولت کار نکلا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کے حوالے سے ایک نیا معاملہ ان کے کال سینٹر کے متعلق سامنے آیا ہے جس کے کراچی شہر میں 70 دیگر غیرقانونی کال سینٹرز کے سہولت کار ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق بیرون ملک جعل سازی کے ذریعے رقم بٹورنے والے کال سینٹرز ارمغان کے مرچنٹس اکاؤنٹ استعمال کرتے تھے، کال سینٹرز جعل سازی کے شواہد دیتا اور ارمغان 24 گھنٹے میں کیش رقم ان کو فراہم کرتا۔
یہ بھی پڑھیے: مصطفیٰ کو کیسے قتل کیا گیا؟ ملزم ارمغان کی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی
ذرائع نے بتایا ہے کہ مرچنٹ اکاؤنٹس ارمغان کےوالد اور بھائی کے نام پر ہیں، مرچنٹ اکاؤنٹس قوانین کے مطابق 30 فیصد رقم بینک جبکہ 70 فیصد اکاؤنٹ ہولڈر کو دی جاتی ہے، مرچنٹ اکاؤنٹ یورپ کے بینکوں میں کھولے گئے ہیں، ان اکاؤنٹس سے رقم کی پاکستان منتقلی میں 10 دن سے ایک ماہ کا وقت لگ جاتا ہے جبکہ ارمغان 24 گھنٹے میں جعل سازی کرنے والے سینٹر کو رقم فراہم کرتا تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے ارمغان کے کال سینٹر سے 50 لیپ ٹاپس تحویل میں لیے ہیں، ضبط کیے گئے لیپ ٹاپ میں سرور مسنگ ہے، پولیس کے مطابق لیپ ٹاپ سرور حساس ادارے کی تحویل میں ہے، ارمغان کا کال سینٹر جعل سازی سے حاصل کردہ رقم کو براہ راست کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرتا تھا، کرپٹو کرنسی کو ریڈ ڈاٹ پے منتقل کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ارمغان مصطفیٰ عامر قتل کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: مصطفی عامر قتل کیس ارمغان کے کال سینٹر کے مطابق
پڑھیں:
کل جماعتی حریت کانفرنس کا کشمیری قیادت کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر اظہار تشویش
ترجمان حریت کانفرنس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت اور مقبوضہ علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، نعیم احمد خان، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، شاہدالاسلام، فاروق احمد ڈار، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، امیر حمزہ، مشتاق الاسلام اور دیگر حریت رہنما، کارکن اور نوجوان بھارت اور علاقے کی مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور جیل حکام نے حریت رہنمائوں اور کارکنوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسا کر انہیں عدالت میں دفاع کے بنیادی حق سے بھی محروم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں سیاسی اور جمہوری اختلاف رائے اور جائز سیاسی آوازوں کو دبانے کے لیے عدلیہ اور دیگر ریاستی اداروں کو استعمال کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ اپنی عدلیہ کا استعمال کر کے حریت قیادت کو خاموش کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ ایڈوکیٹ منہاس نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی حکمرانوں نے کشمیری عوام میں خوف و دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے حریت رہنمائوں کی جھوٹے الزامات کے تحت غیر قانونی طور پر نظربند کر رکھا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے جبر کی پالیسی اپنا کر نہ آج تک کچھ حاصل کیا ہے اور نہ مستقبل میں ایسی جارحانہ پالیسیوں سے کچھ حاصل کر سکے گا۔ انہوں نے کشمیری جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق پرامن طریقے سے حل کرنے پر زور دیا۔