الیکٹرک اسکوٹی بنانے والے چینی صنعت کاروں کی شرجیل میمن سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
ملاقات کے دوران شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے نوکری پیشہ خواتین اور طالبات کو ایک ہزار الیکٹرک اسکوٹیز جلد فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری سے نہ صرف صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ الیکٹرک اسکوٹی بنانے والے چینی صنعت کاروں کے وفد نے سینئر وزیر شرجیل میمن سے ملاقات کی اور سندھ کے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ ملاقات کے دوران سندھ میں الیکٹرک وہیکلز متعارف کروانے اور ٹرانسپورٹ کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ چینی وفد نے حکومت سندھ کو جدید اور ماحول دوست سفری سہولیات کے فروغ کے لیے اپنی تجاویز پیش کیں اور اپنی کمپنی کی جدید ٹیکنالوجی اور ٹرانسپورٹ سسٹمز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے چینی صنعت کاروں کو حکومت سندھ کی جانب سے سرمایہ کاری کے لیے سازگار پالیسیاں فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے وفد کو سندھ میں الیکٹرک وہیکلز کا مینوفیکچرنگ پلانٹ قائم کرنے میں مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی۔ شرجیل انعام میمن کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے نوکری پیشہ خواتین اور طالبات کو ایک ہزار الیکٹرک اسکوٹیز جلد فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری سے نہ صرف صنعتی ترقی کو فروغ ملے گا بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔
اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔
تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔
رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔
بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔
رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔
بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔
یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔
پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔
یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔