غزہ کی تعمیر نو سے متعلق مصر کی تجویز پر پاکستان کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
پاکستان نے عرب لیگ کی جانب سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصر کی تجویز کا خیر مقدم کیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں کہا کہ وہ عرب لیگ کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو کے لیے مصری صدر عبدالفتاح السیسی کے منصوبے کی منظوری اور فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے گھر کرنے کے کسی بھی منصوبے کو سختی سے مسترد کرنے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عرب رہنماؤں نے مصر کے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی حمایت کردی
وزیراعظم نے کہا ’میں پاکستان کے اس مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں کہ اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ 2 ریاستوں کے حل کی توثیق کرنے والی اپنی قراردادوں پر ‘عمل درآمد یقینی بنائے، جس میں 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک قابل عمل، خود مختار فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت القدس شریف ہو۔
I welcome Arab League’s approval of Egyptian President Abdel Fattah Al-Sisi’s plan for Gaza’s reconstruction and the League’s firm rejection of any plan to displace the Palestinians from their homeland.
I reiterate Pakistan’s call that the United Nations must ensure…
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) March 5, 2025
یاد رہے کہ عرب لیگ کے مصر میں اجلاس میں مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہونے والے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کے خلاف غزہ کی تعمیر نو کے ایک متبادل منصوبے کی منظوری دی گئی ہے۔
مذکورہ منصوبہ یہ منصوبہ ’مصر نے فلسطین اور عرب ممالک کے تعاون سے پیش کیا ہے اور اس کی بنیاد جامع عرب پلان کے طور پر غزہ کی جلد بحالی اور تعمیر نو کے حوالے سے ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ کے ڈیویلپمنٹ پروگرام پر ہونے والی تحقیقات پر رکھی گئی ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے بالآخر غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے پر پسپائی اختیار کرلی
اس منصوبے کے تحت غزہ کے 20 لاکھ سے زیادہ رہائشیوں کو اپنی اس زمین پر رہنے کا حق دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ نے غزہ سے 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کی عرب ممالک میں منتقلی کا منصوبہ پیش کیا تھا جو نہ صرف حماس بلکہ عرب اور یورپی ممالک نے بھی سختی سے مسترد کردیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل اقوام متحدہ پاکستان تعمیر نو عرب لیگ غزہ فلسطین وزیراعظم شہباز شریفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل اقوام متحدہ پاکستان عرب لیگ فلسطین وزیراعظم شہباز شریف غزہ کی تعمیر نو کے کے منصوبے عرب لیگ
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کیلئے سخت شرائط
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) آئی ایم ایف کی سخت شرائط اورمالی مشکلات کے پیش نظر حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 5 سے 7.5 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد تک اضافہ کیا جائے، اس تجویز سے آئی ایم ایف کو بھی آگاہ کیا گیا ہے۔ مسلح افواج کے لیے اضافی مراعات دینے کی تجاویز بھی زیر غور ہیں جن میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ شامل ہے‘مثال کے طور پر رسک الاؤنس کو پنشن ایبل الاؤنس میں تبدیل کرنے کی تجویز موجود ہے۔
یکم جولائی 2025 سے افواج کو ڈیفائنڈ کنٹری بیوٹری پنشن (DCP) نظام میں شامل کرنے پر بھی غور ہو رہا ہے لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔گریڈایک تا16کے سول ملازمین کیلئے 30 فیصد ڈسپیئرٹی الاؤنس کی تجویز‘ بیرون ملک سے حاصل کردہ فری لانس اور ڈیجیٹل سروسز کی آمدن کو بھی ٹیکس نیٹ میں لانے کا امکان‘ مقامی گاڑیوں پر 18 فیصد جی ایس ٹی پرغور کیا جا رہا ہے۔
حکومت آئندہ بجٹ میں دیگر پنشن اصلاحات پر بھی پیش رفت کرنا چاہتی ہے۔ کچھ سخت اقدامات پہلے ہی لیے جا چکے ہیں اور مزید سخت اقدامات متوقع ہیں۔
گریڈ ایک تا16کے سول ملازمین کے موجودہ دو ایڈہاک الاؤنسز میں سے ایک کو بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کی بھی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ نے مختلف تجاویز پر مبنی خاکے تیار کیے ہیں جو وفاقی کابینہ کو 10 جون کو منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی لاگت کا بھی تخمینہ لگایا گیا ہے جو کابینہ کے ساتھ شیئر کیا جائے گا۔
آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17.5 ٹریلین روپے تجویز کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے 18.87 ٹریلین روپے کے مقابلے میں کم ہے۔ غیرمحصول آمدن 4.85 ٹریلین روپے سے کم ہو کر 3 سے 3.5 ٹریلین روپے ہونے کا امکان ہے۔
ادائیگیوں کی جانب، قرضوں کی واپسی سب سے بڑی مد ہے، جس کی لاگت موجودہ بجٹ کے ابتدائی تخمینے 9.775 ٹریلین روپے سے کم ہو کر آئندہ بجٹ میں 8.1 ٹریلین روپے ہو سکتی ہے جبکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اس مد میں 8.7 ٹریلین روپے خرچ کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔محصولی آمدن کے لیے ایف بی آر کا ہدف 14.14 ٹریلین روپے مقرر کیا گیا ہے، جو موجودہ سال کے نظرثانی شدہ ہدف 12.33 ٹریلین روپے سے زائد ہے۔
درآمدی مرحلے پر ٹیرف میں رد و بدل کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے 150 سے 200 ارب روپے کی کمی متوقع ہے۔ سب سے زیادہ متاثرہ شعبہ جات میں سٹیل، آٹو پارٹس، ٹائلز وغیرہ شامل ہوں گے کیونکہ یہ صنعتیں بڑھتی ہوئی لاگت کے باعث علاقائی مسابقت میں پیچھے رہ گئی ہیں۔فری لانسرز کی بیرون ملک آمدن کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجویز ہے اور سٹیٹ بینک ان کے اکاؤنٹس کی شناخت میں مدد دے گا۔
"محبت ملکیت نہیں، احساس ہے، یقین ہے" دوستی کا ہاتھ نہ بڑھانے پر ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، علی ظفر کی نظم ’’محبت‘‘ وائرل ہوگئی
مزید :