اتراکھنڈ کے ضلع دہرادون میں مدارس اور مساجد بند کرنے کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
گزشتہ تین دنوں میں مسوری دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے دہرادون ضلع میں 4 مدارس اور ایک مسجد کو سیل کر دیا ہے جسکی مسلمانوں نے مخالفت کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں "مسوری دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی" کی ٹیم نے ریاست کے دہرادون ضلع میں کئی مدارس اور مساجد کے خلاف کارروائی کی تھی۔ اس کی مخالفت میں آج مسلمانوں نے دہرادون ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے دفتر کا گھیراؤ کیا اور اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے لئے مظاہرہ کیا۔ معاملہ کو قابو کرنے کے لئے پولیس کو احتجاج کے مقام پر بلایا گیا۔ پولیس نے احتجاج کرنے والے متعدد لوگوں کو حراست میں لیا ہے۔ مسلم تنظیموں کا الزام ہے کہ اس وقت رمضان کا مقدس مہینہ چل رہا ہے اور حکام نے جان بوجھ کر مساجد و مدارس کے خلاف ایسی کارروائی کی ہے۔ مسلم تنظیموں نے رمضان کے دوران کی گئی اس کارروائی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ضلعی انتظامیہ نے انہیں نہ تو کوئی نوٹس دیا اور نہ ہی مساجد و مدارس پر کارروائی کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع دی۔
مسلمانوں نے کہا کہ اگر ضلعی انتظامیہ نے اس کارروائی کو نہیں روکا تو ان کے احتجاج میں اضافہ ہوگا۔ مسلم تنظیم نے ضلع انتظامیہ پر من مانی سے کام لینے کا الزام لگایا ہے۔ مسلم آرگنائزیشن کے صدر نعیم قریشی نے کہا کہ رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مساجد اور مدارس کو بند کیا جا رہا ہے اور نہ ہی انتظامیہ کوئی اطلاع دے رہی ہے کہ مساجد اور مدارس کو کس ایکٹ کے تحت بند کیا جا رہا ہے۔ نعیم قریشی نے کہا کہ تمام کارروائی بغیر نوٹس کے کی گئی ہے، یہ کہیں نہ کہیں انتظامیہ کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام مسائل کو لے کر سبھی لوگ ضلع کلکٹر کے دفتر پہنچے تھے، لیکن ضلع کلکٹر میٹنگ میں مصروف ہیں، اس لئے وہ یہاں نہیں آسکے۔
نعیم قریشی نے مزید کہا کہ ہم نے دیگر ذمہ دار افسران سے بات کی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے بند کئے گئے مساجد اور مدارس کو کھولنے کا کہا گیا ہے۔ ایس پی سٹی پرمود کمار نے کہا کہ آج مسلم تنظیموں سے وابستہ افراد اپنے مطالبات کو لے کر ضلع مجسٹریٹ کے دفتر پہنچے تھے۔ تنظیم نے ضلع انتظامیہ کے افسران سے ملاقات کی اور پھر احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا اور وہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ گزشتہ تین دنوں میں "مسوری دہرادون ڈیولپمنٹ اتھارٹی" اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیم نے دہرادون ضلع میں چار مدارس اور ایک مسجد کو سیل کر دیا ہے جس کی مسلمانوں نے مخالفت کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ضلعی انتظامیہ انتظامیہ کی مدارس اور نے کہا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ انتظامیہ کا امیگریشن چھاپوں کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز تعینات کرنے کا اعلان
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے امیگریشن چھاپوں کے بعد پیدا ہونے والے عوامی احتجاج کے پیشِ نظر لاس اینجلس میں 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب فیڈرل ایجنٹس اور مظاہرین کے درمیان دوسرے روز بھی جنوب مشرقی لاس اینجلس کے علاقے پیرا ماونٹ میں کشیدگی برقرار رہی۔
ہفتے کی رات مظاہرین نے میکسیکو کے جھنڈے اٹھا رکھے تھے اور بعض نے چہروں پر ماسک پہن رکھے تھے، اس دوران سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ کے بارڈر چیف ٹام ہومین نے تصدیق کی کہ نیشنل گارڈز اتوار کو لاس اینجلس میں تعینات کیے جائیں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ صدر نے ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت “قانون شکنی کے خاتمے” کے لیے 2,000 نیشنل گارڈ اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔
‘ٹرمپ انتظامیہ مجرموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کرنے والوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتی ہے۔ ان افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔’
تاہم، کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس اقدام کو ’سوچا سمجھا اشتعال انگیز‘ قرار دیا۔
امیگریشن پالیسی پر شدید ردعملمظاہروں کا آغاز ان امیگریشن چھاپوں کے بعد ہوا، جن میں امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ یعنی آئی سی ای کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا۔ مظاہرے پیرا ماونٹ کے ایک ہوم ڈیپو کے نزدیک بھی ہوئے، جہاں اہلکاروں کے مبینہ طور پر بیس قائم کرنے کی اطلاعات تھیں۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ تقریباً 1,000 مظاہرین نے ایک وفاقی عمارت کو گھیر لیا، اہلکاروں پر حملہ کیا، گاڑیوں کے ٹائروں کو کاٹا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، اگرچہ یہ دعویٰ آزاد ذرائع سے تصدیق شدہ نہیں، لیکن حالات کشیدہ ضرور تھے۔
امیگرنٹس رائٹس گروپ کرلا کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اینجلیکا سالاس کے مطابق، وکلا کو حراست میں لیے گئے افراد تک رسائی نہیں دی گئی، جسے انہوں نے ’انتہائی تشویشناک‘ قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنی دوسری مدت صدارت میں ریکارڈ تعداد میں غیر قانونی تارکین وطن کو ملک بدر کرنے اور امریکا-میکسیکو سرحد کو مکمل بند کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی ہدایت پرآئی سی ای کو روزانہ کم از کم 3,000 افراد کو گرفتار کرنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
سیاسی ردعمل اور قانونی سوالاتٹرمپ کے مشیر اور سخت گیر امیگریشن پالیسی کے حامی اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو ’ریاستی خودمختاری پر بغاوت‘ قرار دیا، جبکہ ہفتے کو مظاہروں کو ’پر تشدد بغاوت‘ سے تعبیر کیا۔
کولمبیا کے صدر پیٹرو کی طرح، ٹرمپ کے حامیوں نے اس پورے معاملے کو قانون کی بالادستی سے جوڑا، جبکہ مخالفین نے اسے انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں کے لیے خطرہ قرار دیا۔
ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ بغیر نشانات والی فوجی گاڑیاں اور وردی میں ملبوس اہلکار شہر میں گشت کر رہے تھے۔ چھاپے زیادہ تر ہوم ڈیپو، گارمنٹ فیکٹریوں، اور گوداموں کے علاقوں میں کیے گئے، جہاں اسٹریٹ وینڈرز اور یومیہ مزدوروں کو گرفتار کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹیفن ملر امریکی صدر امیگریشن امیگریشن پالیسی انسانی حقوق ٹرمپ انتظامیہ ڈونلڈ ٹرمپ شہری آزادیوں لاس اینجیلس