وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ہمیں خود کو ایک آزاد ملک کے طور پر کھڑا کرنا چاہیے۔ پہلے کچھ لوگ کہتے تھےکہ ٹرمپ آئیں گے تو بانی پی ٹی آئی باہر آ جائیں گے، بدقسمتی ہے ٹرمپ کی جانب سے تعریف پر ایک خوش تو ایک ناراض ہے۔

نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجودہ صورتحال کے ذمہ دار امریکا اور مغربی ممالک ہیں، انہیں پاکستان کی پشت پر کھڑا ہونا چاہیے۔افغانستان میں صورتحال سے پاکستان نبردآزما ہے یہ ہماری پیدا کردہ نہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہباز شریف حکومت کو آنکھوں پر کیوں بٹھایا؟

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے دہشتگردی پوری دنیا میں پھیلے گی، پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف کوئی ابہام نہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خلاف بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ قوم ہر روز دہشتگردی کے خلاف جانوں کے نذرانے پیش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتیں اور دوسرے ادارے ملک کی بہتری کے لیے کام کررہے ہیں۔ مولانافضل الرحمان آئین و قانون کے دائرے میں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔ حکومت نے کب ڈائیلاگ سے انکار کیا؟ ہم تو کہتے ہیں کہ کسی کو مسائل ہیں تو آئیں بیٹھ کر بات کریں۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ بند کرانے کے لیے انتھک محنت کررہے ہیں،  ڈونلڈ ٹرمپ

رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم پیپلزپارٹی کیساتھ اور وہ ہمارے ساتھ ہیں۔ ملک کو بڑی مشکل سے ڈیفالٹ سے باہر نکالا ہے۔ 1991 کے ریکارڈ کے مطابق ہر صوبے کا پانی مقرر ہے۔ پنجاب اپنے حصے کے علاوہ سندھ کا ایک قطرہ پانی نہیں لیتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بانی پی ٹی آئی ٹرمپ رانا ثنااللہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی رانا ثنااللہ رانا ثنااللہ

پڑھیں:

غزہ میں آگ کی روانی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251104-03-5

 

غزالہ عزیز

چرچ کی گھنٹی درست تو اذان کیوں نہیں؟ بات تو درست ہے اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔ امریکی نائب صدر کہتے ہیں امریکا اور پوری دنیا میں مذہبی آزادی سول سوسائٹی کی بنیاد ہے، یہ بات امریکا کے نائب صدر واشگاف انداز میں واشنگٹن میں کہتے ہیں۔ بات اس وقت ساری دنیا کے لیے اہم ہو جاتے ہیں جب مہدی حسن جو کہ زیٹیو کے ایڈیٹر انچیف ہیں وہ امریکی مسیحوں سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے چرچ کی گھنٹی بجا سکتے ہیں تو ہم اذان بھی دے سکتے ہیں، بات بڑی اہم تھی اس پہ کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں نہ کسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو استعمال کرتے ہوئے کوئی بات کہی، البتہ برینڈن گل امریکی کانگریس مین کو اس بات پر اعتراض ہوا اور انہوں نے ایکس کو استعمال کرتے ہوئے طنزیہ انداز اختیار کیا اور وہ طنز کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ہم یہاں بڑی تعداد میں آکر امریکی عوامی زندگی کے منظر نامے کو بنیادی طور پر بدل سکتے ہیں۔ ان کی اس بات پر سوشل میڈیا پر بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا گیا ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے برینڈن گل لکھتے ہیں کہ میری بیوی ایک مسیحی روح ہے اور وہ بھی آپ کی جابرانہ مسلم اذان سننا نہیں چاہتی اگر آپ کو مسلم ملک میں رہنا ہے تو آپ واپس برطانیہ چلے جائیں ان کے اس ٹویٹ میں بہت ساری باتیں ایسی ہیں جو آپس میں مختلف ہیں۔ اوّل تو جب وہ یہ کہتے ہیں کہ مسلم ممالک میں رہنا ہے تو واپس برطانیہ چلے جائیں تو کیا برطانیہ کوئی مسلم ملک ہے جہاں وہ مہندی حسن کو بھیجنا چاہتے ہیں؟ اور دوسری طرف مسیحی تعلیمات تو برداشت اور ہمدردی سکھاتی ہیں پھر یہ کہ اذان کا بلاوا جابرانہ کیسے ہو سکتا ہے! یہ بھی کچھ عجیب سی بات ہے۔ بہرحال برینڈن گل پہلے بھی بہت متنازع بیان دے چکے ہیں انہوں نے نیویارک کے میئر کے امیدوار ظہران ممدانی کو بھی نشانہ بنایا ہے اور ان کو ہاتھ سے چاول کھاتے دیکھ کر ان کو مذاق اُڑایا تھا۔

امریکی صدر کا کہنا یہ ہے کہ مذہبی آزادی کا حق ہر ایک کے لیے یہاں محفوظ ہے۔ وہ مثال دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ امریکا کے دباؤ کے باعث بہت سے ممالک مذہبی آزادی کے معاملے میں آگے بڑھے ہیں جیسے مراکش جہاں یہودیوں کے معبودوں کو بحال کیا گیا اور یہودیوں کی تاریخ کو اسکول کے نصاب میں شامل کیا گیا اسی طرح عراق میں پوپ کو کئی شہروں میں خوش آمدید کہا گیا پھر مشرقی تیمور کے صدر نے تمام شہریوں کے مذہبی عقائد سے قطع نظر ان کے حقوق کے دفاع کرنے کا عہد کیا۔ وہ دنیا میں اپنی کامیابی کا اعتراف کرتے ہیں لیکن یہ نہیں بتاتے کہ دنیا میں کہاں کہاں مذہبی آزادی بلکہ انسانی آزادی کو اور زندہ رہنے کے حق کو سلب کیا جا رہا ہے لیکن امریکا کو اس سے کوئی مسئلہ نہیں ہے بلکہ وہ اس سلسلے میں حکومتوں کی مدد کرتا ہے۔

امریکی حکومت دنیا میں وسیع پیمانے پہ پھیلی ہوئی مذہبی زیادتیوں کے بارے میں بات کرتی ہے تو یہ کہتے ہیں کہ کچھ حکومتیں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ امتیاز سلوک روا رکھنے کے لیے توہین مذہب اور ارتداد کے قوانین کا استعمال کرنا جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ بعض حکومتیں مذہبی لباس پر پابندیاں اور مذہبی عقیدے کے اظہار پر پابندیاں لگا رہی ہیں۔ بات یہ ہے کہ کوئی ذاتی کسی قسم کی بھی ہو، مذہبی ہو یا انسانی ہو حکومتوں کو دھیان رکھنا چاہیے اور کمزوروں اور پسماندہ لوگوں کی حفاظت کرنی چاہیے مذہب بھلائی کے لیے ایک انتہائی طاقتور قوت بن سکتا ہے اور اسے کبھی بھی لوگوں کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

بات یہ ہے کہ مذہب کی آزادی سے پہلے زندہ رہنے کا حق ہے جو ایک قوم سے چھین لیا گیا ہے امریکا اور مغرب کی بھر پور پشت پناہی سے ہنستے بستے غزہ کو کھنڈر بنا دیاگیا، اب امن اور جنگ بندی کا شور مچایا جا رہا ہے۔ یہ حقیقی جنگ بندی ہے؟ جب کہ آگ وخون کا سلسلہ جاری ہے پچھلے چند دنوں میں درجنوں فضائی حملے کیے گئے سو سے زیادہ فلسطینی شہید کر دیے گئے جن میں بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے یہ سب کچھ دراصل امریکا کی حمایت کے ساتھ ہو رہا ہے۔

فلسطینی کہتے ہیں کہ اسرائیل اور امریکا نے آگ کی روانی کے نام سے ایک نیا فارمولا اپنایا ہے جس کے تحت سیاسی سطح پر سکون دکھایا جاتا ہے مگر فوجی ہاتھ آزاد رکھے جاتے ہیں اسرائیل مستقل اور مسلسل کارروائیاں کر رہا ہے یہ محدود ہیں لیکن تباہی بربادی اور انسانی جانوں کے لیے ہر طرف سے قتل و غارت گری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل دنیا اور عالمی برادری کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ امن کا خواہاں ہیں لیکن حقیقت میں تو غزہ میں اسی طرح قتل و غارت گری جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امن ان کا ایک ڈراما ہے جس کے لیے اس کا ساتھ امریکا دے رہا ہے اور اسرائیل اس کے پشت پناہی کے ساتھ قتل و غارت گری کر رہا ہے یہ جنگ بندی نہیں ہے بلکہ قابض اسرائیل کی طرف سے آگ کے کنٹرول شدہ بہاؤ کی حکمت عملی ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر درجنوں فلسطینی شہید ہو رہے ہیں مگر عالمی ادارے خاموش ہیں قابض اسرائیل اس قتل وغار ت گری کو خلاف ورزی کا جواب قرار دیتا ہے تاکہ جب چاہے بمباری کرے، اسرائیل دنیا کو یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس نے نسل کشی روک دی ہے اب محض دفاع کر رہا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ اس نے غزہ کے عوام کی زندگی کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے انسانی بحران بدترین سطح پر ہے پانی بجلی اور خوراک اور علاج کے ذرائع تباہ کر دیے گئے ہیں اور امریکا قابض اسرائیل کے جھوٹے بیانیے کی پشت پر کھڑا ہے۔

 

غزالہ عزیز

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی رہائی کیلئے جنگ جاری رکھیں گے، علیمہ خان
  • صوبوں کو جو دے چکے واپس نہیں مانگتے، آئینی ترمیم سے دستور مضبوط ہوگا: رانا ثنااللہ
  • افغانستان میں چائے کا کپ ہمیں 2012 پر لے آیا، دہشتگردی کے خاتمے کے لیے متحد ہونا پڑےگا، اسحاق ڈار
  • جنگ جاری رہے گی، یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم ڈر جائیں، علیمہ خان
  • عالمی معاشی ادارے پاکستان کی بڑھتی معیشت کی تعریف کررہے ہیں،وزیرخزانہ محمد اورنگزیب
  • غزہ میں آگ کی روانی
  • 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
  • امریکی صدر نائیجیریا کو دھمکی:  اگر عیسائیوں کا قتل نہ رُکا تو بندوقوں کے ساتھ جائیں گے
  • افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سب متحد ہیں، وزیر دفاع
  • پشاور سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، پاک افغان مذاکرات کے دوران دہشتگردی کا نیا واقعہ