پاکستان: خضدار میں بم دھماکے سے متعدد افراد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) پاکستانی صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار کے نال ٹاؤن کے اہم بازار میں بدھ کے روز ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد جھلس کر ہلاک اور دیگر دس شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
مقامی پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے پھٹنے سے یہ دھماکہ ہوا، جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔
اس حملے کا اصل نشانہ حکومت نواز ایک مقامی قبائلی رہنما تھے۔پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں حکومت کے حامی قبائلی رہنما عبدالصمد سمالانی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بم بازار میں نصب کیا گیا تھا اور جب ان کی گاڑی علاقے سے گزر رہی تھی، تبھی بارودی مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔
(جاری ہے)
خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی
اطلاعات کے مطابق عبدالصمد سمالانی کو زخم آئے، تاہم وہ اس حملے میں بچ گئے اور ان کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
البتہ ان کے تین ساتھی موقع پر ہی جھلس کر ہلاک ہو گئے، جب کہ دو ساتھی بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہسپتال میں چل بسے۔ متاثرین زندہ جل گئےحکام نے بتایا کہ دھماکہ مصروف ترین بازار میں ویلڈنگ کی دکان کے قریب ہوا۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو خضدار ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔
بہاول خان تھانے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا، "چونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی، اس لیے گاڑی میں سفر کرنے والے کل پانچ افراد زندہ جل گئے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ نال کی میونسپل کمیٹی میں فائر بریگیڈ کی خدمات یا امدادی کارکن دستیاب نہیں تھے۔"
بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دو شدید زخمی افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہوئے، جبکہ تین گاڑی میں آگ لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھا کر لیے ہیں۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ "ہم دھماکے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
پانچ میں سے چار مرنے والوں کی شناخت منیر احمد سمالانی، عبداللہ سرمستانی، نادر خان گرگناری اور مسعود احمد کے نام سے ہوئی ہے۔
سکیورٹی فورسز اس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہیں.
بلوچستان: بم دھماکے میں گیارہ کان کن ہلاک، متعدد زخمی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید کہا، "دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا اور امن دشمن عناصر اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
"اس واقعے سے ایک روز قبل پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں بنوں شہر میں واقع فوجی چھاؤنی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ فوجیوں سمیت 18 افراد ہلاک اور 30 کے قریب زخمی ہوئے۔
پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ
شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کے دوران کیا گیا تھا اور دھماکوں کی شدت کے باعث آس پاس کے متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہو گئی تھیں۔ فوجی چھاؤنی کے داخلی دروازے سے متصل ایک مسجد بھی منہدم ہو گئی اور مبینہ طور پر متعدد نمازی ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کر ہلاک
پڑھیں:
ملک بھرمیں ساڑھے چارسال کے دوران 79 خود کش حملے، 690 افراد جاں بحق
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جولائی2025ء) ملک بھر میں گزشتہ ساڑھے چار سال کے دوران 79 خودکش حملے ہوئے جن میں 690 جاں بحق اور 1300 سے زائد زخمی ہوئے۔خیبرپختونخوا میں 54، بلوچستان میں 19، سندھ میں 4 اور پنچاب میں ایک خودکش حملہ ہوا، خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر متاثر صوبہ رہا۔(جاری ہے)
2025 کے پہلے چھ ماہ میں 13 خودکش حملے ہوئے، جن میں 103 افراد جاں بحق اور 230 افراد زخمی ہوئے، 2024 میں 17 خود کش دھماکے ہوئے جن میں 139 جاں بحق اور 134 افراد زخمی ہوئے۔
اسی طرح 2023 میں 29 حملوں میں 329 افراد جاں بحق اور 582 زخمی ہوئے جبکہ 2022 میں ان حملوں کی تعداد 15 رہی جن میں 101 افراد جاں بحق اور 290 افراد زخمی ہوئے تھے۔2021 میں سب سے کم حملے ہوئے، اس سال صرف چار حملے ہوئے تھے جن میں 15 افراد جاں بحق اور 41 افراد زخمی ہوئے تھے۔