دمشق کی مٹی تاریخ ساز علما و فقہا ء سے لبریز رہی ہے جہاں امام ابوحنیفہ جیسے نابغہ روزگارامام پلے بڑھے تو امام تیمیہ رحمہ اللہ جیسے فقیہ اور محدث نے جنم لیا جو مفکر اور فلسفی کی حیثیت سے مشہور و معروف ہوئے۔
اسی دمشق ہی کی زرخیز مٹی میں673 ہجری میں شمس الدین ابو عبداللہ محمد بن احمد بن عثمان الذہبی نے ایک خانوادہ علم کے قبیلہ ’’ذہب‘‘ میں جنم لیا۔ چنانچہ اسی نسبت سے الذہبی کے نام سے شہرت پائی اور وقت کے امام بنے۔ امام ذہبی نے تعلیم کی ابتدا دمشق ہی سے کی۔ قرآن کریم کے حفظ کے بعد علوم دینیہ کا ذوق وشوق دل و دماغ میں چرایا اور پھر حدیث، فقہ و تاریخ اسلام کے حصول تک ہی محدود نہیں رہے جرح و تعدیل کے علوم میں بھی مہارت کو پہنچے اور اپنے عہد کے نامور اساتذہ امام ابن دقیق العید، حضرت برہان الدین ابراہیم بنجماعہ اور امام المزی جیسے عزیز المرتبت علماء سے کسب فیض حاصل کیا۔
امام ذہبیؒ کا شمار جید علمائے حدیث میں ہوتا ہے۔ آپ نے حضرات محدثین کے حالات واقعات پر تفصیلی تذکرے تحریر فرمائے۔ اسناد حدیث میں راویوں کی ثقاہت اور ضعف کو پرکھنے سے متعلق کام میں شہرت حاصل کی اور اس فن میں غیر معمولی خدمات کا پیش خیمہ بنے۔ امام ذہبی کا شمار تاریخ اسلام کے عظیم مورخین میں ہوتا ہے اور ’’تاریخ الاسلام والفیات المشاہیر والاعام‘‘ ان کی ایسی تصنیف ہے۔ جس میں انہوں نے نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اپنے عہد تک کے اہم حالات و واقعات بیان کے ہیں۔ ان کی یہ تصنیف رجال اور اسما الرجال کے موضوع کے حوالے سے بنیادی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔
واضح رہے کہ اس کتاب کے حسن تریب میں مصنف نے سال درسال واقعات کا لحاظ رکھا ہے اور ہر دور کے خلفاء، سلاطین، مفسرین، فقہاء اور محدثین کی تہذیب و تزئین کا دھیان رکھا ہے۔ یہ فقط مذہبی حوالہ جات پر ہی مشتمل نہیں بلکہ اس میں تاریخ اسلام کے سماجی پہلوئوں پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالی گئی ہے۔ جہاں علما ء و فقہا کے حالات ہیں وہیں صوفیا کے کردار کو بھی موضوع بنایا گیا ہے اور انہوں نے اپنے دور کی دیگر اہم شخصیات کا ذکر بھی ضروری سمجھا ہے۔ اور اس میں محدثین کے سوانحی خاکوں کے ساتھ عالم اسلام کے مختلف خطوں میں برپا ہونے والے واقعات کے ساتھ ان علاقوں کی علمی ترقی کا حال بھی بیان کیا ہے۔ غرض پچاس جلدوں پر مشتمل اس تاریخ میں انہوں نے کیا کچھ نہیں سمویا۔
نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ، عہد نبویﷺ کے اہم واقعات، خلفائے راشدین رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ادوار کی تفصیل رقم کی ہے، بنو امیہ کے دور پر بھر پور رائے زنی کرنے کے ساتھ ساتھ بنو عباس کے تمام ادوارپر بے لاگ لکھا، جہاں تنقید کی ضرورت پڑی گریز نہیں کیا، جہاں تائید و توصیف کرنا ہوا وہاں بخل سے کام نہیں لیا۔ اسلامی فتوحات اوراس دور کے تلخ و شیریں حقائق پر سے پردہ ہٹایا ہے۔ خلافت کے ایوانوں میں پلنے والی سازشوں، آپس کی شکر رنجیوں اور اندرونی و بیرونی مناقشات کا تفصیلی ذکرکیا ہے۔ امام ذہبی کا سب سے بڑا وصف یہ کہ انہوں نے تاریخ کے کسی بھی واقعے کو تعصب کی عینک سے نہیں دیکھا اور اپنے ذاتی تعصبات کا بھی کہیں شابہ نہیں دکھایا۔ جو بات کی، جو واقعات بنے ان میں مستند حوالہ جات سے بات کی، کسی کے لیے دل آزاری کا سامان پیدا نہیں کیا، بنو عباس کے کمزور اور توانا امور پر بلا رورعایت بات کی۔ اسی طرح محدثین کی توثیق و تضعیف میں واضح موقف اپنایا۔
تاریخ اسلام پر کیا ہوا امام ذہبی کاکام اس دور کی معاشرت سے لے کر ثقافتی اقدارو روایات تک کاذکراپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے اور یہی بات ان کی تاریخی حیثیت کو چار چاند لگاتی ہے۔ اسی لیے علمائے تاریخ نے ان کی اس تصنیف کو تاریخ کا ایک جامع انسائیکلوپیڈیا قرار دیا ہے۔ ان کے طرز تحریر میں بھی شاستگی اور شگفتگی کا میلان زیادہ ہے۔ اپنی تحقیق میں کہیں بھی جھول نہیں دکھایا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بعد کے مورخین نے تاریخ پر قلم اٹھاتے وقت ان کی بیان کردہ تاریخ سے خوب استفادہ کیا۔
امام ذہبی کی تاریخ کی کتب پڑھے بغیر ان کے بعد آنے والے تاریخ کے اساتذہ اور طلباء ایک قدم بھی آگے نہ بڑھاسکے۔ آپ کی ایک اور نادر کتاب’’ تذکر الحفاظ‘‘ ہے۔ جو چار جلدوں پر محیط ہے۔ جس میں امام نے حدیث کے عظیم حفاظا اوران محدثین کا ذکرکیا ہے جنہوں نے ابتدا ئے اسلام سے اپنے زمانے کے محدیث کی احادیث کی تدوین کا سامان و اہتمام کیا۔ اس کتاب کو بھی انہوں نے زمانی و مکانی اعتبار سے مرتب کیا۔ اسی طرح ’’محتویات‘‘ میں بھی انہوں نے گیارہ سو سے زیادہ حفاظ حدیث کے حالات زندگی، اور حدیث میں ان کے علمی مقام کا احاطہ کیا ہے۔ امام نے بعض حفاظ پر نقد و تنقید کا بھی اظہار کیا ہے۔
امام ذہبی کا تعلق فقہ شافعی سے تھا تاہم وہ تقلید سے زیادہ اجتہاد پر زیادہ توجہ رکھتے تھے.

انہوں نے شرعی مسائل اور فتوی پر بھی خاطر خواہ کا کیا، مگر ان کی شہرت کی اصل وجہ ان کا حدیث اور تاریخ اسلام پر کیا گیا کام ہے۔ آپ نے تصنیف کے ساتھ ساتھ تدریس کے شعبہ سے بھی خود کو منسلک رکھا۔ امام ذہبی رحمتہ اللہ علیہ نے 748ہجری میں اپنی جنم بھومی دمشق ہی میں وفات پائی۔ انا للہ وانا الیہ راجعون

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: امام ذہبی کا تاریخ اسلام انہوں نے اسلام کے کے ساتھ ہے اور کیا ہے

پڑھیں:

ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اختلافات میں پڑنے والوں کو تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔

اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے اور صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ "

اللہ دتہ میلسی کی آواز نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا دی، دیہی موسیقی عالمی سطح پر گونجنے لگی

انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے کہا "میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔"

 میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں 

عمران خان کا مزید کہنا تھا "فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

مزید :

متعلقہ مضامین

  • امام صحافت مجید نظامی کی برسی آج منائی جائے گی
  • غزہ میں انسانی تباہی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی سیستانی
  • غزہ میں بڑی انسانی کو روکا جائے، آیت اللہ سید علی السیستانی
  • فرانس؛ اسرائیل کیخلاف لبنانی مزاحمت کے ہیرو ابراہیم عبداللہ 40 سال بعد قید سے رہا
  • وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیر صدارت حضرت بری امام سرکارؒ کے سالانہ عرس مبارک کے انتظامات سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس
  • سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
  • اس صوبے میں کسی قسم کے اپریشن کی اجازت نہیں دیں گے
  • امارات میں بچے سے جنسی کے ملزم کو 10 سال قید کی سزا
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان