گزشتہ سال میں پاکستان میں دہشتگردی میں 45 فیصد اضافہ، ٹی ٹی پی سب سے خطرناک تنظیم رہی: رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
گزشتہ سال میں پاکستان میں دہشتگردی میں 45 فیصد اضافہ، ٹی ٹی پی سب سے خطرناک تنظیم رہی: رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 6 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز ) گزشتہ سال پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، دہشت گرد حملوں میں اموات کی تعداد 1081 تک پہنچ گئیں۔انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025 میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024 میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی۔
ملک میں 2023 میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے جو 2024 میں بڑھ کر 1099 تک جا پہنچے، دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 1081 تک پہنچ گئی ہے۔گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے جو 2023 کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان خصوصا خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔ انسٹیٹیوٹ آف اکنامکس اینڈ پیس کی رپورٹ کے مطابق بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے حملے 116 سے بڑھ کر 504 ہو گئے، جبکہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی چار گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزمِ استحکام شروع کر رکھا ہے جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پاکستان میں گزشتہ سال
پڑھیں:
صنعتی پیداوار میں نمایاں اضافہ، جولائی میں 9 فیصد بہتری
کراچی:پاکستان میں بڑے پیمانے کی صنعتوں (LSM) نے جولائی 2025 میں نمایاں بہتری کا مظاہرہ کیا، جس میں سالانہ بنیادوں پر 8.99 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے جاری کردہ عبوری اعداد و شمارکے مطابق LSM انڈیکس جولائی 2025 میں بڑھ کر 115.68 پوائنٹس تک پہنچ گیا، جو کہ گزشتہ سال اسی ماہ میں 106.14 پوائنٹس تھا۔
ماہرین کے مطابق اس بہتری کی بڑی وجہ گزشتہ سال کاکمزور بنیاد (Low Base Effect) ہے، جب معاشی سست روی کے باعث پیداوار میں شدیدکمی آئی تھی۔
رواں سال گاڑیوں کی پیداوار میں 57.8 فیصد،گارمنٹس میں 24.8 فیصد، سیمنٹ میں 18.8 فیصد اور پیٹرولیم مصنوعات میں 13.2 فیصد اضافہ دیکھاگیا۔
فرنیچرکی پیداوار میں حیران کن طور پر 86.8 فیصد اضافہ ریکارڈکیاگیا جبکہ دیگر ٹرانسپورٹ آلات میں 45.8 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے برعکس کچھ شعبہ جات میں کمی دیکھی گئی۔ مشروبات کی پیداوار میں 6.2 فیصد،آئرن اینڈ اسٹیل میں 3.7 فیصد اورکھادکے شعبے میں 1.6 فیصد کمی ہوئی۔
مشینری اور آلات کی پیداوار میں 22.8 فیصدکی بھاری کمی دیکھی گئی۔PBS کے مطابق جولائی میں سب سے زیادہ مثبت کردار پہننے کے ملبوسات (3.80 فیصد پوائنٹس)گاڑیاں (1.33 پوائنٹس) پیٹرولیم مصنوعات (1.01 پوائنٹس) نان میٹلک منرل پروڈکٹس (0.96 پوائنٹس) اور فرنیچر (0.91 پوائنٹس) نے اداکیا،جبکہ مشروبات اورکیمیکل کے شعبوں نے بالترتیب 0.39 اور 0.24 پوائنٹس کی کمی کی۔
عارف حبیب لمیٹڈکی تجزیہ کار ثناء توفیق کے مطابق پالیسی ریٹ میں کمی (جو جولائی 2024 میں 19.5 فیصد سے کم ہوکر اب 11 فیصد پر ہے) نے پیداوار میں اضافہ ممکن بنایا،مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آچکی ہے، لیکن اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو بدستور 11 فیصد پر برقراررکھاہے۔
پاکستان اقتصادی بحران سے نکل چکاہے،مستقبل میں اگرچہ سیلاب جیسی قدرتی آفات سے وقتی رکاوٹیں آ سکتی ہیں، لیکن کم شرح سود پیداوار میں اضافے کو سہارا دے گی۔
AKD سیکیورٹیزکے ڈائریکٹر ریسرچ اویس اشرف کے مطابق گارمنٹس کی پیداوار میں اضافہ امریکی آرڈرزکی بدولت ہوا، جبکہ سیمنٹ کی برآمدات میں بہتری اورگزشتہ سال کے کمزور اعداد و شمارکے باعث اضافہ ریکارڈکیاگیا،گاڑیوں کی پیداوار میں نمایاں اضافہ کی وجہ بہتر معاشی حالات اور پلانٹ بندشوں کی عدم موجودگی تھی۔
ادھر مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت بھی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی۔ آل پاکستان جم اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق فی تولہ سونا 4,700 روپے اضافے کے بعد 3,91,000 روپے پر پہنچ گیا،جبکہ 10 گرام سونا 4,030 روپے بڑھ کر 3,35,219 روپے ہوگیا۔
عالمی مارکیٹ میں بھی سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھاگیا،جو 3,692 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔
اسی دوران پاکستانی روپیہ امریکی ڈالرکے مقابلے میں بہتری کی جانب گامزن رہا اور انٹر بینک مارکیٹ میں معمولی بہتری کے ساتھ 281.51 پر بند ہوا، جو کہ مسلسل 28 ویں دن روپیہ مضبوط ہوا ہے۔