گلگت بلتستان، محکمہ تعلیم کے تمام دفاتر میں تمباکو نوشی پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
نوٹیفکیشن کے مطابق تمباکو نوشی سے متعلق تمام مصنوعات بشمول ای سگریٹ سکولز ایجوکیشن کے دفاتر اور سکولز کی حدود میں استعمال اور خرید و فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان ٹوبیکو کنٹرول ایکٹ 2020ء کے تحت سیکریٹری سکولز ایجوکیشن نے محکمہ تعلیم کے تمام دفاتر میں سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کر دی۔ سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ تمباکو سے پاک دفتری ماحول اور تمباکو نوشی سے صحت کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے تمباکو نوشی سے متعلق تمام مصنوعات بشمول ای سگریٹ سکولز ایجوکیشن کے دفاتر اور سکولز کی حدود میں استعمال اور خرید و فروخت پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ سکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان کی جانب سے سکولز ایجوکیشن کے تمام دفاتر اور سکولز کے اطراف میں گلگت بلتستان ٹوبیکو کنٹرول ایکٹ 2020ء پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سکولز ایجوکیشن گلگت بلتستان تمباکو نوشی پر پابندی
پڑھیں:
کیا بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی عائد ہوگئی ہے؟ پاور ڈویژن کا اہم بیان سامنے آگیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاور ڈویژن نے بجلی کے 2 میٹر لگانے پر پابندی سے متعلق زیر گردش خبر پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی خبر سراسر جھوٹی اور گمراہ کن ہے، بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی جھوٹی خبر عوام میں بے چینی پھیلانے کی مذموم کوشش ہے۔
پاور ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے، رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، سرکٹ، داخلی راستہ، علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت ہے۔ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ بجلی کے ناجائز استعمال، سبسڈی کے غلط فائدےکو روکنے کے لیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے، بجلی کے میٹرز کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں۔
انگلش کرکٹ بورڈ کے سی ای او نے شائقین کرکٹ کو بڑی خوشخبری سنادی
مزید :