پاکستان بھر میں بجلی قیمتوں میں کمی، نوٹیفیکیشن جاری
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا ) نے ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمتوں میں کمی کردی ہے۔
نیپرا کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کراچی کے سوا باقی ملک کے لیے بجلی 2 روپے 12 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے جبکہ کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں3 روپے فی یونٹ کمی کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت صنعتوں کو سستی بجلی دینے کے لیے کوشاں
نوٹیفکیشن کے تحت صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کا ریلیف مارچ کے بلوں میں ملے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کےالیکٹرک کے لیے بجلی دسمبر 2024 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ میں سستی کی گئی جبکہ باقی ملک کے لیے جنوری 2025 کی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت میں کمی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: بجلی بلوں میں فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سرچارجز کیخلاف درخواست سماعت کے لیے منظور
یاد رہے کہ کے الیکٹرک نے بجلی 4 روپے 95 پیسے فی یونٹ سستی کرنے کی درخواست کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ مہینے بھی نیپرا نے دسمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ بجلی 1.
یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمتوں میں کمی پر آئی ایم ایف کی مخالفت کا خدشہ نہیں رہا، وزیراعظم
کے الیکٹرک صارفین کو ریلیف فروری کے بلوں میں دیا جائے گا۔ کے،الیکٹرک کے لیے نومبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت فی یونٹ بجلی ایک روپے 23 پیسے سستی کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بجلی قیمت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کمی کے الیکٹرک نیپراذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی قیمت فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے الیکٹرک نیپرا فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ قیمتوں میں کمی کے الیکٹرک بلوں میں بجلی کی فی یونٹ سستی کی کے لیے کی گئی
پڑھیں:
2 ماہ میں فری انرجی مارکیٹ پالیسی نافذ کرنے کا اعلان، حکومت کا بجلی خریداری کا سلسلہ ختم ہو جائے گا
وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ "فری انرجی مارکیٹ پالیسی" آئندہ 2 ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی، جس کے بعد حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا۔
یہ بات وزیر توانائی نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر برائے مشرق وسطیٰ، شمالی افریقہ، افغانستان اور پاکستان، عثمان ڈیون (Ousmane Dione) کر رہے تھے۔
وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ "سی ٹی بی سی ایم" (CTBCM) کے تحت مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہو سکے گی۔
اس ماڈل کے تحت "وِیلنگ چارجز" اور دیگر میکانزم متعارف کرائے جا رہے ہیں اور حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک تک محدود کر دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ منتقلی بتدریج اور ایک جامع حکمت عملی کے تحت کی جائے گی تاکہ نظام میں استحکام قائم رہے۔
ملاقات کے دوران سردار اویس لغاری نے عالمی بینک کے وفد کو حکومت کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، ریگولیٹری بہتری اور سرمایہ کاری کے مواقع سے متعلق تفصیلی بتایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی کا جھکاؤ واضح طور پر نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی جانب ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ کار اس میں شراکت دار بنیں۔
جناب عثمان ڈیون نے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں ہونے والی اصلاحات کو سراہا اور اس امر پر زور دیا کہ توانائی ترقی کی بنیاد ہے اور کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے توانائی کا شعبہ بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے، اسی لیے عالمی بینک اس شعبے میں پاکستان کی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی بینک حکومتِ پاکستان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے تاکہ پائیدار، قابل اعتماد اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں توانائی نظام کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے وفد کو شعبے میں جاری ریفارمز پر مبنی ایک جامع کتابچہ بھی پیش کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ موجودہ شراکت داری مستقبل میں مزید مضبوط ہو گی۔