’اپنا کماتی ہوں، اپنا کھاتی ہوں‘، طلاق یافتہ خاتون کی جشن مناتے ڈانس ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اگر کسی جوڑے کی طلاق ہوجائے تو وہ افسردہ ہوتا ہے لیکن ایک پاکستانی خاتون کی طلاق ہونے پر ڈانس کرنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔
وائرل ویڈیو میں خاتون کو کوک اسٹوڈیو کے گانے ’مغروں لا‘ پر پر جوش انداز میں ڈانس کرتے دیکھا جا سکتا ہے، عظیمہ احسان نامی خاتون نے یہ ویڈیو اپنے انسٹاگرام پر پوسٹ کی اور بتایا کہ وہ تین بچوں کی ماں ہیں۔ اس کے ساتھ طلاق کے بارے میں ایک پیغام بھی شیئر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کرینہ کپور اور سیف علی خان میں بات طلاق تک پہنچ گئی؟
خاتون نے لکھا کہ طلاق کو پاکستانی کمیونٹی میں اور خاص طور پر عورتوں کے لیے موت کی سزا کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’مجھے بتایا گیا کہ میری زندگی ختم ہو جائے گی، مجھے پچھتاوا ہو گا اور خوشی کو تو بھول جاؤ‘۔ خاتون کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کی تنقید اب بھی جاری ہے، لیکن میں اس کے باوجود ڈانس کرتی ہوں، ہنستی ہوں۔ زندگی اتنی بری نہیں ہے جتنی مجھے بتائی گئی تھی۔ بلکہ اس کے بالکل برعکس ہے‘۔
View this post on Instagram
A post shared by Λzima (@azima_ihsan)
عظیمہ احسان نے کہا کہ ’ہم طلاق کو بری چیز سمجھتے ہیں، جبکہ اسے ایک نئے آغاز کے طور پر دیکھا جانا چاہیے، ہاں یہ فیصلہ مشکل ہوتا ہے اور تنہائی کا احساس دلاتا ہے لیکن ایسی شادی جہاں آپ سانس نہیں لے سکتے وہ زیادہ برا ہے۔ ایک ناخوشگوار شادی میں پھنسے رہنا طلاق سے کہیں زیادہ برا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’آپ کے پاس درست معلومات نہیں‘، وسیم اکرم سے طلاق کی خبروں پر اہلیہ شنیرا کا ردعمل
خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں کبھی بھی طلاق نہیں چاہتی تھی لیکن میرے لیے اور میرے تین بچوں کے لیے یہ آزادی تھی یہاں تک کے میرے سابق شریک حیات کے لیے بھی اور یہ ہم دونوں کے لیے بہترین فیصلہ تھا‘۔ انہوں نے کہا کہ شادی محبت اور احترام پر مبنی ہونی چاہیے، نہ کہ بدنامی کے خوف پر۔ میں بہت ساری پاکستانی عورتوں کو دیکھتی ہوں جو صرف طلاق شدہ کے لیبل سے بچنے کے لیے اپنے آپ کو قربان کر دیتی ہیں۔ میں ان سے کہتی ہوں آپ کی خوشی اور سکون اہم ہے۔ زندگی جاری رہتی ہے۔ خوفزدہ نہ ہوں‘۔
پوسٹ کے آخر میں انہوں نے کہا کہ ’اپنا کماتی ہوں، اپنا کھاتی ہوں اپنے آپ کو سنبھالتی ہوں، اپنے خود کے نخرے اٹھاتی ہوں، اپنے آپ کی پسندیدہ ہوں، کوئی مرد کی ٹینشن نہیں ہے‘۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خاتون طلاق ڈانس ڈانس ویڈیو طلاق کوک اسٹوڈیو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خاتون طلاق ڈانس ڈانس ویڈیو طلاق کوک اسٹوڈیو نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
اسرائیل کے دائیں بازو کے سخت گیر وزیر بن گویر کا ایک ویڈیو پیغام وائرل ہو رہا ہے جس میں انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیر دی گئی ہیں اور صیہونی ریاست کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے یہ ویڈیو خود اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر جاری کی ہے۔
ویڈیو میں اسرائیلی وزیر اُن فلسطینی قیدیوں کے سامنے کھڑے ہیں جن کے ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہیں اور انھیں اوندھا فرش پر لٹایا ہوا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے اس مقام پر کھڑے ہوکر ان فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ہمارے بچوں اور خواتین کو مارنے آئے تھے۔
Once again, Israel’s far-right National Security Minister Ben Gvir speaks about the Palestinian abductees and openly incites against them while they stand bound before him, saying: “Do you see them? This is how they are now — but one thing remains to be done, and that is to… pic.twitter.com/k9ylK5Fkvk
— غزة 24 | التغطية مستمرة (@Gaza24Live) October 31, 2025انھوں نے اپنے مخصوص نفرت آمیز لہجے میں مزید کہا کہ اب دیکھیں ان کا حال کیا ہے۔ اب ایک ہی چیز باقی ہے اور وہ ہے ان لوگوں کے لیے فوری طور پر سزائے موت۔
اسرائیلی وزیر بن گویر اپنی اشتعال انگیز بیانات کے لیے مشہور ہیں، انھوں نے انتباہ دیا ہے کہ اگر ان کی سزائے موت سے متعلق تجویز پارلیمنٹ میں پیش نہ کی گئی تو وہ وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کی حکومت کی حمایت ختم کر دیں گے۔
انھوں نے ویڈیو کے ساتھ ایک تفصیلی پیغام بھی جاری کیا جس میں کہا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے بعد تنظیم نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
اسرائیلی وزیر بن گویر نے فلسطینی قیدیوں پر سخت پابندیوں اور جیلوں میں خوف کی فضا پیدا کرنے کو اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں جیلوں میں انقلاب پر فخر کرتا ہوں۔ اب وہ تفریحی کیمپ نہیں بلکہ خوف کی جگہیں بن چکی ہیں۔ وہاں قیدیوں کے چہروں سے مسکراہٹیں مٹا دی گئی ہیں۔
بن گویر جو قومی سلامتی کے وزیر ہیں، نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی پالیسیوں کے نتیجے میں دہشت گرد حملوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ جو بھی میرے جیل سے گزرا ہے وہ دوبارہ وہاں جانا نہیں چاہتا۔
حالیہ ہفتوں میں بن گویر نے سزائے موت کے قانون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جب تک دہشت گرد زندہ رہیں گے، باہر کے شدت پسند مزید اسرائیلیوں کو اغوا کرنے کی ترغیب پاتے رہیں گے۔
انھوں نے فلسطینیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر وہ کسی یہودی کو قتل کریں گے تو زندہ نہیں رہیں گے۔
یاد رہے کہ بن گویر ان چند وزیروں میں شامل تھے جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے معاہدے کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ان کی جماعت ’’اوتزما یہودیت‘‘ نے ماضی میں بھی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر حکومت سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ انصاف یاریو لیوین کا بھی کہنا ہے کہ وہ ایک خصوصی عدالت قائم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔
ان کے بقول یہ عدالتیں 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں ملوث غزہ کے جنگجوؤں پر مقدمہ چلائے گی اور مجرم ثابت ہونے والوں کو سزائے موت سنائی جا سکے گی۔