وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (ویب ڈیسک) وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئؕی ہیں، کئی وزراء کے قلمدان تبدیل ہوئے ہیں تو کسی سے ذمہ داری سے واپس لے لی گئی۔
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر مصدق ملک سے پیٹرولیم ڈویژن کا چارج واپس لے لیا گیا، وہ وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ہوں گے۔
قیصر احمد شیخ سے بحری امور کا چارج لے کیا گیا جبکہ اب وزارت سرمایہ کاری بورڈ کے وفاقی وزارت کی ذمہ داری سونپی گئی۔ عبد العلیم خان سے سرمایہ کاری بورڈ اور نجکاری کے قلمدان واپس لے لئے گئے۔شزہ فاطمہ خواجہ کو آئی ٹی کا و ٹیلی کام کا وفاقی وزیر بنا دیا گیا جبکہ سردار محمد یوسف کو وزرات مذہبی امور اور بین الااقوامی ہم آہنگی کی وزارت دیدی گئی۔
پنجاب بھر کے ڈپٹی کمشنرز کی جنوری کی کارکردگی رپورٹ جاری ، ڈی سی راجن پور پہلی پوزیشن پر آگئے
خالد حسین مگسی کو سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ،محمد حنیف عباسی کو ریلویز ، معین وٹو کو آبی وسائل دیدی گئی،محمد جنید انوار چوہدری کو میری ٹائم افئیرز کا وفاقی وزیر بنا دیا گیا جبکہ علی پرویز ملک کو پیٹرولیم ، اورنگزیب خان کھچی کو نیشنل ہیڑیٹج اینڈ کلچر کی وزارت دیدی گئی۔طارق فضل چوہدری کو وزیر پارلیمنٹری افیئرز کی ذمہ داری سونپی گئی۔
ملک رشید احمد خان کو وزیر مملکت برائے قومی غذائی تحفظ، عبد الرحمان کانجو کو وزیر مملکت برائے توانائی بنا دیا گیا۔ عقیل ملک وزیر مملکت برائے قانون و انصاف، بلال اظہر کیانی وزیر مملکت برائے ریلویز ہوں گے۔
عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی درخواست فوری نمٹانے کیلئے متفرق درخواست دائر
کیسو مل کھیہل داس وزیر مملکت برائے مذہبی امور، عون ثقلین وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانی اور ہیومن ریسورس ڈیویلپمنٹ، مختار احمد ملک وزیر مملکت برائے قومی صحت و ریگولیشنز، طلال چوہدری وزیر مملکت برائے داخلہ و انسداد منشیات ،مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز اینڈ ریگولیشنز، وجیہا قمر کو وزیر مملکت برائے تعلیم کا قلمدان دے دیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: وزیر مملکت برائے کو وزیر دیا گیا
پڑھیں:
بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.(جاری ہے)
بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں. جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا. سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی. راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے. زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی.