محمد رضوان کے بیان پر حکام ناخوش، ٹیم میٹنگ کی مخبری نے نیا تنازع کھڑا کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
چیمپئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف شکست کے بعد پاکستان ٹیم کا سفر پہلے ہی راؤنڈ میں ختم ہو گیا جس کے بعد شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے ذرائع کے مطابق حالیہ پی سی بی اجلاس میں ایک سلیکٹر نے انکشاف کیا کہ بھارت کے خلاف میچ کے بعد ٹیم ہڈل کے دوران کپتان محمد رضوان نے کھلاڑیوں کو حوصلہ دیتے ہوئے کہا کہ مایوس نہ ہوں کھلاڑیوں کو کچھ نہیں ہوتا کوچز اور سلیکٹرز ہی فارغ ہوں گے یہ بیان حکام کو پسند نہیں آیا اور حیران کن طور پر ٹیم ہڈل میں ہونے والی یہ گفتگو ایک کھلاڑی نے ہی سلیکٹرز کو بتا دی جس پر اجلاس میں تفصیلی بحث کی گئی تاہم چیئرمین پی سی بی محسن نقوی فوری طور پر کوئی بڑا فیصلہ لینے کے حق میں نہیں تھے جس کی وجہ سے سلیکٹرز اور کوچز کی ملازمتیں بچ گئیں دوسری جانب شاہین شاہ آفریدی کے حوالے سے بھی ایک آفیشل نے شکایت کی کہ وہ میچ میں دی گئی ہدایات پر عمل نہیں کرتے انہیں یارکرز اور مخصوص بولنگ پلان پر عمل کرنے کے لیے کہا جاتا ہے لیکن وہ اپنی مرضی سے بولنگ کرتے ہیں اسی بنیاد پر شاہین اور حارث رؤف کو ون ڈے کرکٹ کے لیے غیر موزوں قرار دے کر صرف ٹی 20 تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم اگر کارکردگی دیکھی جائے تو نومبر میں آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں انہی دو پیسرز نے ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا جہاں حارث نے 10 اور شاہین نے 8 وکٹیں حاصل کی تھیں اس کے بعد جنوبی افریقہ کے خلاف ون ڈے سیریز میں بھی شاہین نے سب سے زیادہ 7 وکٹیں حاصل کرکے ٹیم کو فتح دلانے میں مدد دی تھی مگر چیمپئنز ٹرافی کے صرف دو میچز کے بعد ہی دونوں کو ون ڈے کرکٹ سے باہر کر دیا گیا حالانکہ نیوزی لینڈ کی کنڈیشنز میں وہ کامیاب ہو سکتے تھے اسی طرح سابق کپتان بابر اعظم کو بھی ٹیم سے ڈراپ کیے جانے پر شدید تنقید ہو رہی ہے حالانکہ وہ حالیہ آئی سی سی ٹی 20 ٹیم آف دی ایئر میں شامل تھے دوسری جانب، نئے کپتان سلمان علی آغا نے 6 ٹی 20 انٹرنیشنل میچز میں محض 50 رنز بنائے 10 کی اوسط اور 79 کے اسٹرائیک ریٹ کے باوجود ٹیم میں جگہ برقرار رکھی پاکستان کرکٹ میں ان عجیب و غریب سلیکشن فیصلوں پر ہر طرف سے تنقید ہو رہی ہے اور ٹیم میٹنگز کی اندرونی معلومات لیک ہونے کے بعد انتظامیہ میں نئی بےچینی پیدا ہو گئی ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
90 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
90 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ چین امریکہ تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے، سی جی ٹی این سروے
بیجنگ: چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کی جانب سے دنیا بھر کے انٹرنیٹ صارفین کے لیے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق 74.7 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے سربراہان مملکت کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت چین امریکہ تعلقات کو درست راستے پر واپس لانے کے لیے مثبت اشارہ ہے۔
سروے میں 93.3 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ چین اور امریکہ کے تجارتی تنازع کو حل کرنے کے لئے بات چیت اور تعاون ہی واحد درست انتخاب ہے۔ 94 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کے خدشات کا احترام کرتے ہوئے تجارتی تنازعات کو مساوی بنیادوں پر حل کرنا چاہئے اور مشترکہ کامیابیوں کے حصول کے لئے کوشش کرنی چاہئے۔ سروے میں 95.7 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ کو چین اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے کی پاسداری کرنا چاہیے اور جنیوا مذاکرات میں طے پانے والے معاہدوں پر سختی سے عمل درآمد کرنا چاہیے۔ 95.5 فیصد جواب دہندگان کا ماننا ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری باہمی احترام اور مساوی سلوک کی بنیاد پر قائم ہونی چاہئے
جبکہ 97 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ چین امریکا تعلقات زیرو سم گیم نہیں ہیں اور دوسرے کو تبدیل کرنے اورمحدود کرنے کی کوئی بھی کوشش غیر حقیقی ہے۔ساتھ ہی کسی بھی فریق کو دوسرے فریق کے جائز ترقیاتی حقوق سے محروم نہیں کرنا چاہئے۔
سی جی ٹی این کا یہ سروے اس کے انگریزی، ہسپانوی، فرانسیسی، عربی اور روسی پلیٹ فارمز ز پر کیا گیا، جس میں 12 گھنٹوں میں 5,610 جواب دہندگان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
Post Views: 5