مصطفیٰ عامرقتل کیس: ارمغان کے بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں اور گاڑیوں کی تفصیلات طلب
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی:
مصطفیٰ عامرقتل کیس میں ایف آئی اے نے مختلف بینکوں، مالیاتی اداروں، ہاؤسنگ سوسائٹیوں اور رجسٹرڈ گاڑیوں کی تفصیلات کی فراہمی کے لیے متعلقہ اداروں کومراسلے لکھ دیے۔
ذرائع کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے معاملے پرایف آئی اے،اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ فارٹیرارزم نےمختلف اداروں کوخطوط ارسال کردیے، ذرائع کےمطابق مذکورہ اداروں میں مختلف بینک، مالیاتی ادار و ہاؤسنگ سوسائیٹیاں، سیکیورٹی ایکسچینج کمپنی،ایف بی آراورڈی ایچ اے شامل ہیں۔
ذرائع کےمطابق بینکوں سے اکاؤنٹس کی تعداد،موجود رقم اوراقسام کی تفصیلات فراہمی کا کہا گیا ہے، ایس ای سی پی سے ارمغان کے نام پریا مشترکہ رجسٹرڈ کاروباری کمپنیوں کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں، ڈی ایچ اے اور ہاؤسنگ سوسائیٹیوں سے ارمغان کے نام پرجائیدادوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے،اینٹی منی لانڈرنگ کی جانب سے ملزم کےنام پررجسٹرڈ گاڑیوں کی تفصیلات فراہمی کے لیے بھی متعلقہ ادارے کومراسلہ ارسال کیا گیا ہے، محکمہ ایکسائز کو ارمغان کے گھرسے ملنے والی بیش قیمت گاڑی سمیت دیگرگاڑیوں کی تفصیلات فراہمی کا کہا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی تفصیلات ارمغان کے ذرائع کے
پڑھیں:
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ
قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزارت توانائی سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔
متعلقہ حکام کی جانب سے کمیٹی کو آئی پی پیز سے متعلق بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 2015 میں 9765 میگا واٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ کپیسٹی تھی، 2024 میں 25642 میگاواٹ آئی پی پیز کی انسٹالڈ میگا واٹ کیسٹی ہے، 2015 میں میں کپیسٹی پرچیز پرائس 141 ارب سالانہ تھی جو اب 1.4 ٹریلین ہے۔
حکام نے کہا کہ مالی سال 2015 میں 58 بلین کلو واٹ آور اور 2014 میں 90 بلین کلو واٹ آور بجلی پیدا ہوئی۔
سید نوید قمر نے کہا کہ پاور ڈویژن بجلی مہنگی ہونے کی وجہ کوئلے پر ڈال رہا ہے، جنید اکبر خان نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 200 فیصد تک بجلی کی پیداوار دکھائی گئی ہے یہ کس طرح ممکن ہے۔
سی پی پی اے حکام نے کہا کہ گنے کے پھوک سے 45 فیصد بجلی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا تاہم پیداوار بینج مارک سے زیادہ رہی۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 200 یونٹ کے بعد سلیب بڑھنے پر اہم فیصلہ کرتے ہوئے وزارت سے مکمل بریفنگ طلب کرلی۔
جنید اکبر نے کہا کہ بتایا جائے 200 یونٹ سے زائد استعمال پر سلیب پر چھے ماہ والی پالیسی کیوں عائد کی گئی، شازیہ مری نے کہا کہ جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو سندھ اور خیبر پختونخواہ میں سولہ سولہ گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ایک دفعہ بھی 200 ہونے سے زیادہ بجلی استعمال ہو تو چھ مہینے زیادہ بل آئے گا، اس کا کوئی حل بتا دیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ تین چار سال میں 200 یونٹس تک کے صارفین 11 ملین سے بڑھ کے 18 ملین پر چلے گئے ہیں، 58 فیصد صارفیں 200 یونٹس یا اس سے نیچے والے ہیں، حد کو بڑھا دیں گے تو اور سبسڈی چاہئے ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت ہماری بات چیت چل رہی ہے کہ 2027 تک اس چیز سے نکل جائیں، اور بی آئی ایس پی کے ڈیٹا کو استعمال کرتے ہوئے ڈائریکٹ سبسڈی پر جائیں۔
سیکریٹری پاور نے کہا کہ 200 یونٹ تک کو اتنا سبسڈائز کر رہے ہیں، 18 ملین صارفین اس کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، استعمال201 یونٹس پر چلا جاتا ہے تو سبسڈی پھر بھی ہوتی ہے، چھ مہینے کو کم کرنے پر غور کر لیتے ہیں۔
Tagsپاکستان