بھارتی کمپنی کا ایرو اسپیس کے شعبے میں کاروباری وسعت کا ارادہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) بھارتی کمپنی لارسن اینڈ ٹوبرو نے کہا ہے کہ وہ مزید ترقی کے لیے ایرو اسپیس کے شعبے میں کاروبار کو وسعت دینے کا ارادہ رکھتی۔ اس کمپنی نے یہ ارادہ ایسے وقت ظاہر کیا ہے جب بھارت میں درآمدات پر انحصار کم اور معیشت میں نجی کاروباروں کے کردار کو بڑھایا جا رہا ہے۔
آمدنی کے لحاظ سے لارسن اینڈ ٹوبرو بھارت کی دفاع کی صنعت میں سب سے بڑی نجی کمپنی ہے۔
مالی سال 2024ء میں اس کے ماتحت پریسژن انجینیئرنگ اینڈ سسٹز یونٹ کی کل آمدنی 46.10 ارب بھارتی روپے، یعنی 548.3 ملین ڈالر تھی، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 41 فیصد زیادہ تھی۔
جنوبی بھارتی ریاست تامل ناڈو کے شہر کوئمبٹور میں لارسن اینڈ ٹوبرو کی فیکٹری میں سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈ کی شراکت داری کے ساتھ ایک پولر سیٹلائٹ لانچ وہیکل (پی ایس ایل وی) تیار کی جار رہی ہے۔
(جاری ہے)
یہ بھارت کی نجی طور پر بنائی گئی پہلی پی ایس ایل وی ہے، جو ایک قسم کا راکٹ ہوتا ہے۔ یہ پی ایس ایل وی ملک کی قومی خلائی ایجنسی انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او) کے لانچ پروگرام میں مرکزی اہمیت کی حامل ہے۔اس کے علاوہ لارسن اینڈ ٹوبرو آئی ایس آر او کے دیگر خلائی پروگراموں کے لیے بھی ساز و سامان تیار کر رہی ہے۔
وہ ملک میں نجکاری کے لیے سازگار ماحول سے مستفید ہو کر ایروسپیس کے شعبے میں کاروباری وسعت کا ارادہ رکھتی ہے۔ بھارت میں نجی کاروبار کو فروغ دینے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری پر عائد پابندیوں میں نرمی لائی گئی ہے اور پروکیورمنٹ بجٹ، یعنی خریداری کے لیے مختص کی گئی رقوم کا بڑا حصہ سرکاری اداروں کے لیے نہیں رکھا گیا ہے۔اس حوالے سے لارسن اینڈ ٹوبرو کے سینیئر وائس پریزڈنٹ ارن رام چندانی نے روئٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران کہا، ''ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ، کریٹکل سسٹمز اور پیداوار کو بڑھانے میں ہمارا دہائیوں کا تجربہ ہے۔
اسی مہارت کا اطلاق ایرو اسپیس (کے شعبے) میں بھی ہوتا ہے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے دس سال میں عالمی سطح پر لانچ وہیکل کی مارکیٹ کی ویلیو 160 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ جبکہ بھارتی حکومت کا ہدف ہے کہ اسی عرصے میں ملک کے کمرشل اسپیس سیکٹر کی ویلیو 44 ارب ڈالر تک بڑھائی جائے۔ تحقیقاتی ادارے ڈام کیپیٹل کی فروری میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت بھارت میں اسپیس کے شعبے کی ویلیو 13 ارب ڈالر ہے۔
تو لارسن اینڈ ٹوبرو اور بھارتی حکومت کے عزائم مماثلت رکھتے ہیں، کیونکہ بھارت نہ صرف ایک بڑی اسپیس پاور بننے کی خواہش رکھتا ہے بلکی وزیر اعظم نریندر مودی یہ کوشش بھی کر رہے ہیں کہ یہ شعبہ ملک کی اقتصادی ترقی میں بھی کردار ادا کرے۔ ساتھ ہی یہ امید بھی کی جا رہی ہے کہ پابندیوں میں نرمی اور نجی کمپنیوں کو لانچ سروسز فراہم کرنے کی اجازت کے بعد غیر ملکی کاروبار بھی ان میں دلچسپی لیں گے اور بھارت میں کمرشل اسپیس سیکٹر میں ویسی ہی ترقی دیکھی جائے گی جیسی یورپ اور امریکہ میں دیکھی گئی۔
ارن رام چندانی نے روئٹرز کو بتایا کہ نجی طور پر بنائے گئی پہلا پی ایس ایل وی بوسٹر اس سال کے وسط تک لانچ کرنے کی توقع ہے لیکن اس کے لیے اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں طے کی گئی ہے۔ جبکہ ہر ایک پی ایس ایل وی کی قیمت 30 ملین ڈالر ہے۔
اس بارے میں رام چندانی کا مزید کہنا تھا، ''ظاہر ہے جب ہم اس قسم کا کاروبار شروع کرتے ہیں تو ہماری نظر عالمی مارکیٹ پر بھی ہوتی ہے۔ اس وقت سستی اور بروقت لانچز کی ڈیمانڈ ہے، بالخصوص سیٹلائٹ کانسٹیلیشنز (سیٹلائٹ کا نیٹ ورک) میں اضافے کے تناظر میں۔‘‘
ان کا کہنا تھا اگر وہ آسان دستیابی اور قیمت کو یقینی بنا سکیں تو بھارت اس شعبے میں مسابقتی پوزیشن اختیار کر سکتا ہے۔
م ا/ا ب ا (روئٹرز)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لارسن اینڈ ٹوبرو پی ایس ایل بھارت میں کے شعبے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے اپنے سفارتی رابطوں میں تیزی لائی ہے۔ ذرائع کے مطابق گھمبا بنجول میں منعقدہ او آئی سی کے رابطہ گروپ کے حالیہ اجلاس میں پاکستان نے بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، بلاجواز گرفتاریوں اور آباددی کے تناسب میں تبدیلی کی کوششوں کے حوالے سے ایک جامع ڈوزیئر پیش کیا۔ جنیوا میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل نمائندے نے رواں برس جون میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 56ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنماوں پر مودی حکومت کے وحشیانہ ظلم و ستم، میڈیا پر پابندیاں اور کشمیر میں بنیادی آزادیوں کی پامالی کا بھرپور طریقے سے ذکر کیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں جنگی جرائم پر بھارت کو جواب دہ ٹھہرائے۔
پاکستان نے رواں برس کے آغاز میں برسلز میں یورپی پارلیمنٹ میں کشمیر پر ایک خصوصی سیمینار کا بھی انعقاد کیا، جہاں قانون سازوں، اسکالروں اور حقوق کے کارکنوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ علاقے پر جاری بھارتی تسلط کے فوری خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت دلانے کیلئے کردار ادا کرے۔ پاکستان نے رواں برس 5 فروری کو حسب سابق”یوم یکجہتی کشمیر“ بھرپور طریقے سے منایا جبکہ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کیے جانے کے چھ برس مکمل ہونے کے موقع پر رواں برس پانچ اگست کو اس بارے میں بھرپور احتجاجی پروگرام تشکیل دیے گئے ہیں۔