پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں گردوں و جگر کی پیوندکاری کے بعد بون میرو،کاکلیئر امپلانٹ اور تھیلیسیمیا کو صحت کارڈ میں شامل کردیا ہے، جس کے بعد اب ان بیماریوں میں بھی مریضوں کو مفت علاج کی سہولت حاصل ہوگی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قبل ازیں صوبے میں گردوں و جگر کی پیوندکاری صحت کارڈ پر کی جاتی رہی ہے تاہم نگران دور حکومت میں فنڈز کی عدم دستیابی پر اس مفت علاج کو روک دیا گیا تھا،جس کے بعد لگ بھگ دوسال سے مفت علاج رکا ہوا تھا جس کو اب پی ٹی آئی حکومت نے دوبارہ سے نہ صرف بحال کرنے کا فیصلہ کیا بلکہ اس میں مزید بیماریوں کو بھی شامل کرلیا ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ اس حوالے سے صحت سہولت پروگرام سے سمری کابینہ کو منظوری کے لیے بھجوادی گئی تھی جس میں محکمہ خزانہ نے بھی اپنے رائے اور تجاویز دی ہیں، جبکہ مختلف کنسلٹنٹس و اسپتالوں سے بھی مشاورت مکمل کرلی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب ان بیماریوں کے مفت علاج کےلیے گلگت بلتستان اور بلوچستان کی طرز پر ایپڈومنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا جبکہ ابتدائی طور پر خیبرپختونخوا حکومت نے ریزورڈ فنڈ کی مد میں 100 روپے فنڈز جاری کیے ہیں جس کے ذریعے گردوں کی پیوندکاری کو بحال کردیا جائے گا، محکمہ صحت اور محکمہ خزانہ باہمی اشتراک سے اس حوالے سے مکمل ضابطہ اخلاق و دیگر امورمکمل کریں گے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب اس کےلیے سرکاری اسپتالوں کو مفت علاج کے لیے ترجیح دی جائے گی ۔کوکلیئر امپلانٹ اور تھیلیسیمیا کا صحت کارڈ پر علاج حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں مہیا کیا جائے گا۔، پانچ سال کی عمر تک کے بچوں کو جو بولنے و سننے کی صلاحیت سے محروم ہوتے ہیں ان کو صحت کارڈ پر مفت علاج حاصل ہوگا۔

گردوں کی پیوندکاری انسیٹیوٹ آف کڈنی ڈیزیز اسپتال اور جگر کی پیوندکاری اور بون میرو کے لیے قائداعظم انٹرنیشنل اسپتال اسلام آباد کو منتخب کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیوندکاری کےلیے بھی ایسے مریضوں کے حوالے سے بھی کرائیٹریا تیار کیا جارہا ہے جس میں 37 پی ایم ٹی اسکور کے حامل غریب افراد کو ترجیح دی جائے گی، جبکہ پیوندکاری کے بعد ایک سال تک مفت ادویات کے لیے بھی سفارشات شامل کی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایک پائیدار پروگرام کے لیے ایپڈومنٹ فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا تاکہ مہنگی پیوندکاری کےلیے فنڈز کی کمی کا سامنانہ ہو، صوبے بھر میں آئندہ دو ماہ تک جگر،گردوں کی پیوندکاری کو بحال کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کہنا ہے کہ صحت کارڈ مفت علاج ذرائع کا جائے گا کے بعد کے لیے

پڑھیں:

پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل

پاکستان میں جاری شدید مون سون بارشوں کے باعث ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 266  تک پہنچ گئی ہے، جن میں سے تقریباً 126  ہلاکتیں بچوں کی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ بچے قومی تعطیلات کے دوران اسکول بند ہونے کے سبب زیادہ خطرے میں رہے۔

مون سون کی اس غیر معمولی شدت نے ملک کے بیشتر علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، تاہم سب سے زیادہ جانی نقصان پنجاب میں ہوا ہے، جہاں بارشوں کی شرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 70 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ پنجاب پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان مظہر حسین نے بتایا کہ زیادہ تر ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں، جو پاکستان کا سب سے زیادہ آبادی والا صوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں بارشوں کا نیا سلسلہ، پی ڈی ایم اے نے الرٹ جاری کر دیا

مظہر حسین کا کہنا تھا کہ بچے اس صورتحال میں بہت زیادہ غیر محفوظ ہوتے ہیں۔ وہ بارش کے پانی میں کھیلتے ہیں، نہاتے ہیں اور اس دوران کرنٹ لگنے جیسے حادثات پیش آ سکتے ہیں۔ چھٹیاں ہونے کی وجہ سے اسکول اور کالج بند ہیں، اسی لیے بچوں کی ہلاکتوں کا تناسب دیگر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔‘‘

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون بارشوں کا آغاز 26 جون سے ہوا، جس کے بعد سے اب تک 266 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ ان میں کرنٹ لگنے، عمارتیں گرنے، آسمانی بجلی گرنے اور پانی میں ڈوبنے کے واقعات شامل ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

ادارے کی ترجمان نے بتایا کہ عام طور پر مون سون کی سب سے شدید بارشیں اگست میں شروع ہوتی ہیں، تاہم اس سال صورتحال مختلف ہے اور جولائی میں ہی غیر معمولی نقصان سامنے آ رہا ہے۔ این ڈی ایم اے  نے خبردار کیا ہے کہ اگست میں بارشوں کی شدت مزید بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: محکمہ موسمیات کی 25 جولائی تک مزید بارشوں کی پیشگوئی، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری

اسی ہفتے گلگت بلتستان کے پہاڑی علاقے میں شدید بارشوں کے باعث ایک لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، جس میں کئی گاڑیاں بہہ گئیں۔ یہ علاقہ سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، جہاں بلند و بالا پہاڑ، گہری وادیاں اور وسیع دریا موجود ہیں۔ جون کے آخر میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا، جس میں کم از کم 13 سیاح اچانک آنے والے سیلاب کی لپیٹ میں آ کر ہلاک ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ مون سون سیزن پاکستان میں جون کے آخر سے لے کر ستمبر تک جاری رہتا ہے اور جنوبی ایشیا کی 70 فیصد سے 80 فیصد سالانہ بارشیں اسی دوران ہوتی ہیں۔ یہ بارشیں زرعی شعبے اور کسانوں کی روزی روٹی کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ تباہی کا پیش خیمہ بھی بن جاتی ہیں۔

یاد رہے کہ 2022 میں مون سون کی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ زیرِ آب کر دیا تھا اور ایک ہزار 1700  سے زائد افراد کی جانیں لے لی تھیں۔ اس سال ایک بار پھر ملک قدرتی آفات کے خطرناک چکر میں پھنسا ہوا نظر آرہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news الرٹ جاری این ڈی ایم اے پاکستان پی ڈی ایم اے مون سون

متعلقہ مضامین

  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • وزیراعظم آزاد کشمیر کا نو تعمیر شدہ کینسر ہسپتال مظفر آباد کا دورہ
  • ہیلتھ کارڈ تک عوامی رسائی کو مزید مؤثر بنانے کیلئے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے؛ وزیراعظم آزادکشمیر
  • پاکستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 266 تک پہنچ گئی، آدھے سے زیادہ بچے شامل
  • پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے سابق صدر ساتھیوں سمیت ن لیگ میں شامل
  • خاتونِ اول آصفہ بھٹو کا بچوں کے اسپتالوں کا دورہ، ننھے بچوں سے ملاقات
  • ہ صوبے میں کسی آپریشن کی اجازت نہیں دی جائے گی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور
  • اب صرف ‘ٹَیپ’ کریں اور کیش حاصل کریں، پاکستان میں نئی اے ٹی ایم سہولت متعارف
  • پیسہ پیسہ کرکے!!
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق