بنوں کینٹ پر ناکام حملے میں افغانستان سے لایا گیا امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پر آگئے۔
نجی ٹی وی کے مطابق 4 مارچ کو فتنۃ الخوارج نے بنوں کنٹونمنٹ پر حملے کی کوشش کی، سیکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل سے ان کے ناپاک ارادے ناکام ہو گئے۔اپنی ناکامی کے خوف میں حملہ آوروں نے دو بارودی مواد سے لدی گاڑیاں کنٹونمنٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے 4 خودکش بمباروں سمیت 16دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا، مارے گئے خارجیوں سے امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا۔
ہلاک خوارج سے ایم 24 اسنائپر رائفل، ایم 16 اور ایم 4 اسلحہ برآمد ہوا، یہ دہشتگرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔
اس سے قبل سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلی میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے فتنۃ الخوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنا کر 6 خوارج کو ہلاک کیا، ہلاک خوارج سے بھی امریکی اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا تھا
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی: ڈکیتی کے دوران شہری کی فائرنگ، ایک ڈاکو ہلاک دوسرا زخمی
کراچی کے علاقے گلشن احباب پاکستان بازار تھانے کی حدود میں سیکٹر 16 میں ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کا افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں ایک 14 سالہ معصوم بچہ جاں بحق جبکہ ایک ڈاکو مارا گیا۔
تفصیلات کے مطابق دو موٹرسائیکل سوار مسلح ملزمان علاقے میں ایک راہگیر سے ڈکیتی کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران قریبی موجود شہری شہنشاہ حسن نے اپنی ذاتی لائسنس یافتہ اسلحہ سے مداخلت کرتے ہوئے ملزمان پر فائرنگ کی۔
شہری کی فائرنگ سے ایک ملزم موقع پر ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرا زخمی حالت میں فرار ہونے میں کامیاب رہا۔
تاہم، فرار ہوتے ڈاکو نے اندھا دھند فائرنگ کی جسکی زد میں آکر 14 سالہ بچہ حسین ولد علی جاں بحق ہوگیا، جس پر اہل علاقہ اور اہل خانہ میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔
پولیس نے موقع سے ہلاک ملزم کے قبضے سے اسلحہ اور ایمونیشن برآمد کر لیا ہے جبکہ شہری کا اسلحہ بھی فرانزک تجزیے کے لیے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزم کی شناخت کا عمل جاری ہے اور ضابطے کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
ترجمان ایس ایس پی ویسٹ کے مطابق قانون کے مطابق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ واقعے کی مکمل چھان بین ممکن ہو سکے۔
رواں سال کے اعداد و شمار کے مطابق ڈکیتی مزاحمت کے دوران ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 33 تک جا پہنچی ہے۔